معاشرے کی اصلاح اور ترقی اور بہبود کیلئے تمام افراد کی شرکت اور ان کا کردار اہمیت کا حامل ہے ،سردار مسعود خان

منگل 1 مئی 2018 19:50

راولاکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مئی2018ء) صدر آزادجموں وکشمیر سردار مسعود خان نے راولاکوٹ میں سوشل ریفارمز کونسل کے زیراہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی اصلاح اور اس کی ترقی اور بہبود کے لئے معاشرے کے تمام افراد کی شرکت اور ان کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ سوشل ریفارمز کونسل کا قیام ایک انتہائی احسن اقدام ہے جو معاشرتی خرابیوں کی نشاندہی اور ان کے سد باب کے لئے ناصرف سفارشات مرتب کرے گابلکہ معاشرتی خرابیوں کی اصلاح کے لئے اقدامات کو یقینی بنائے گا اور ارباب حکومت اور حکومتی اداروں کو ضروری اقدامات کی ترغیب بھی دے گا۔

صدر نے کہا کہ ایسے پروگرامات میں معاشرتی علوم کے ماہرین اپنے مقالات پیش کرنے چاہیے اور اپنی جامع رپورٹس ارباب اختیار کو بھیجنی چاہیے تاکہ ان کی روشنی میں معاشرے کی اصلاح اور اس کی بہتری ، ترقی اور بہبود کے اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

(جاری ہے)

صدر نے طلبہ اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کسی بھی قسم کی منشیات کے استعمال سے قوسوں دور رہیں ۔ اور اپنے لئے اچھے آئیڈیل کا انتخاب کریں ۔

انہوں نے کہا کہ عزم صمیم اور مصمم قوت ارادی ، اپنی منزل کا صحیح تعین اور انتھک محنت سے آپ بڑے سے بڑا ہدف حاصل کر سکتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ آزادکشمیر اور بالخصوص پونچھ کے لوگ ہمیشہ با شعور رہے اور ان کا تحریک آزادی کشمیر میں ہمیشہ اہم اور کلیدی کردار رہا ۔ صدر نے کہا کہ وہی قومیں ترقی کی منازل طے کرتی ہیں جن کے اندر میرٹ ، عدل و انصاف اور انتھک محنت کرنے کا جذبہ کار فرما ہوتا ہے۔

صدر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے لئے نیک نیتی اور خوش دلی کا جذبہ پید اکرنا چاہیے اور اپنے اندر اچھی عادات اور اپنے رویوں میں مثبت تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کے نصاب میں مطالعہ کشمیر کو شامل کروائیں گے اور اس میں تحریک آزادی کی تاریخ اور اس کی اہمیت کو اجاگر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ نصاب میں دینی علوم کے اسباب کو کبھی ختم نہیں ہونے دیں گے۔ اس موقع پر صدر نے راولاکوٹ میڈیکل کالج سے متعلقہ مسائل حل کروانے کی بھی یقین دہانی کروائی اور راولاکوٹ کو درپیش پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے جلد عملی اقدامات اٹھانے کی بھی یقین دہانی کروائی۔ صدر نے آزاد پتن گوئی نالہ روڈ کی اعلیٰ معیار کی تعمیر متعلقہ حکام کو خراج تحسین پیش کی اور کہا کہ آزادپتن سے سونا تک جلد ہی کروٹ ہائیڈرو پاور تھری گارجز کمپنی بہت جلد ایک سال کی مدت کے اندر تعمیر کرے گی۔

صدر نے کہا کہ وہ جب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب تعینات تھے تو وہاں 193ممالک کا سیاسی تشخص موجود تھا لیکن جموں وکشمیر کے 84ہزار مربع میل اور کروڑوں آبادی پر محیط جموں وکشمیر کا عالمی سطح پر کوئی تشخص موجود نہ تھااور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھارت نے تین محاذوں پر ہمارے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے ۔ پہلا محاذ مقبوضہ کشمیر کے اندر نہتے عوام پر ظلم و ستم کا بازار گرم کررکھا ہے وہاں پر بچوں ، خواتین پر زیادتی اور تشدد روا رکھا جا رہا ہے اور آزادی کے متوالوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا جاتا ہے۔

تحریک آزادی کے رہنمائوں کو قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑتی ہیں۔ دوسرا محاذ لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی اور وہاں پر مکین آبادی کو بلا اشتعال فائرنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تیسرا محاذ پاکستان کے اندر غیر اعلانیہ جنگ ہے پاکستان کے مختلف شہروں جیسے کوئٹہ، کراچی اور فاٹا میں دہشت گردی کو پروان چڑھایا جار ہا ہے۔ اور خوف و حراس کی ایک کیفیت پیدا کی جا رہی ہے۔

صدر نے آخر میں کہا کہ سوشل ریفارمز کونسل کی طرف سے راولاکوٹ میں Eلائبریری کے قیام ، مینار جہاد آزادی کشمیر اور تحریک آزادی کشمیر میوزیم کے منصوبہ جات احسن اقدامات ہیں جس سے نئی نسل کو تاریخ آزادی کشمیر سے آگاہی میسر ہو گی اور E لائبریری سے دور جدید میں مختلف علوم تک فوری رسائی ممکن ہو گی۔ صدر نے کہا کہ وہ دارالجہادکے منصوبے کے لئے خاطر خواہ رقم کونسل کو جلدی ارسال کر دیں گے۔

اس موقع پر آزادکشمیر کے سابق صدر میجر جنرل (ر) محمد انور خان نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ نوجوان اپنے اندر ترقی کا جذبہ بیدار کریں اور اپنی محنت اور لگن سے معاشرے میں اعلیٰ مقام حاصل کریں۔ تقریب سے سدھن ایجوکیشن کانفرنس کے صدر سردار محمد صدیق خان ، سوشل ریفارمز کونسل کے بانی چیئرمین سردار عبدالخالق ایڈووکیٹ ، ریٹائرڈ سیکرٹری سردار جاوید ایوب ، ریٹائرڈ DPIسردار خورشید ، پروفیسر ڈاکٹر شمیم ، پروفیسر خضر حیات اور پروفیسر محمد نسیم نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر پونچھ ڈویژن کے فوج کے ریٹائرڈ اعلیٰ آفیسران ، سول بیوروکریٹس، کاروباری شخصیات ، سیاسی حمائدین ، ذرائع ابلاغ کے نمائندگان اور سیاسی و سماجی کارکنوں کے علاوہ خواتین کی کثیر تعداد نے بھی شرکت۔