ایران نے اسرائیلی وزیراعظم کو بدنام جھوٹا قرار دے دیا

ایرانی خفیہ ہتھیاروں بار ے بنیامین نتن یاہو کے الزامات ’فرسودہ، بے کار اور شرمناک ہیں، ایرانی وزارت خارجہ یہ دستاویزات انہی الزامات پر مبنی ہیں جو پہلے ایران کے جوہری پروگرام کی تحقیقات کرنے والی بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی دیکھ چکی ہے، ترجمان بحرام قاسمی

منگل 1 مئی 2018 21:37

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مئی2018ء) ایران نے خفیہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے اسرائیلی الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کو ایک ’بدنام جھوٹا‘ قرار دیا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بحرام قاسمی نے کہا ہے کہ بنیامین نتن یاہو کے الزامات ’فرسودہ، بے کار اور شرمناک ہیں۔‘ادھر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ بنیامین نتن یاہو کا یہ اقدام امریکی صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش تھی جس میں انھوں نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ جوہری معاہدے کے ساتھ رہیں یا نہیں۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ یہ دستاویزات انہی الزامات پر مبنی ہیں جو پہلے ایران کے جوہری پروگرام کی تحقیقات کرنے والی بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی دیکھ چکی ہے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پوم پے او نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے 'خفیہ ایٹمی فائلیں' افشا کیے جانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے جھوٹ بولا تھا۔

مائیک پوم پے او کا کہنا تھا کہ ان فائلوں سے حاصل ہونے والی معلومات اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان سنہ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے میں اعتماد کی کمی تھی۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کو منسوخ کر دیں گے۔انھوں نے کہا کہ وہ 12 مئی کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ برقرار رکھنے کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔

دوسری جانب ایرن نے اسرائیل کی جانب سے ’ان دستاویزات کو پرانے الزامات کو نیا بنا کر پیش کرنا قرار دیا ہے۔‘اس سے پہلے اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے 'خفیہ ایٹمی فائلیں' افشا کی تھیں جن کے مطابق ایران نے خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کی تھی۔ادھر ایران کا کہنا ہے کہ وہ صرف پرامن ایٹمی توانائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ ’پراجیکٹ آماد‘ کوڈ کے تحت سنہ 2003 تک خفیہ ہتھیارں کا انتظام کرتا رہا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایران نے ’پراجیکٹ آماد‘ کے بند ہو جانے کے بعد بھی جوہری ہتھیار بنانے کا کام جاری رکھا۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے نتن یاہو کے بارے میں کہا کہ یہ ان کی جانب سے صدر ٹرمپ کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے بارے میں فیصلہ کرنے سے قبل متاثر کرنے کا ’بچگانہ ہتھکنڈا‘ ہے۔۔