قتل ،اقدام قتل،بھتہ خوری ،زمینوں پر قبضہ ، شہریوں کو بلیک میل کرنے کا معاملہ

وفاقی دارالحکومت کے ایس پی ، ڈی ایس پی ، ایس ایچ او اور سابق ایم پی اے کیخلاف کیس کی سماعت کل ہوگی

منگل 1 مئی 2018 22:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مئی2018ء) قتل ،اقدام قتل،بھتہ خوری ،زمینوں پر قبضہ اور شہریوں کو بلیک میل کرنے پر وفاقی دارلحکومت کے ایس پی ،ڈی ایس پی ،ایس ایچ او اور سابق ایم پی اے کے خلاف کیس کی سماعت کل ہو گی ۔ تفصیلات کے مطابق اللہ یار چیمہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد ملک عمران کی عدالت میں استغاثہ زیر دفعہ 302/34،149،148،109،409،406اور420تعزیرات پاکستان کے مطابق دائر کرتے ہوئے استدعا کی تھی کہ بھکر سے سابق ایم پی اے نعیم اللہ خان شہانی نے ایس پی ذیشان حیدر جو آج کل سپریم کورٹ میں تعینات ہیں،ڈی ایس پی صدر غلام محمد اور ایس ایچ او رشید گجر کے ساتھ مبینہ گٹھ جوڑ کرکے مکان نمبر556سیکٹر F-10/2، گلی نمبر10کا قبضہ لینے کی مد میں 39 لاکھ روپے کی رقم وصول کی ہے جبکہ موقع پر قتل ہونے والے سائل کے بھائی کلیم نواز چیمہ کو قتل کرنے والے ملزم ملک عمر اور ملک ثمین کو بھی گرفتار کر کے بعد ازاں انہیں بھی سابق چیئرمین نیب چوہدری قمر الزمان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے سیکرٹری امداد اللہ بوسال کے حکم پر با عزت چھوڑ دیا تھا اور الٹا مقدمہ گواہان کے خلاف درج کر لیا تھا تاہم سابق آئی جی اسلام آباد کی مداخلت پر شالیمار پولیس نے ملزم کے خلاف قتل کا دوسرا مقدمہ درج تو کر لیا تھا تاہم پولیس نے مقتول کے بھائی کی بجائے ایس پی ذیشان حیدر اور ڈی ایس پی غلام محمدباقر کے حکم پر ذوہیب نامی شخص کو مقدمہ کا مدعی بنا لیا جو مقتول سے کوئی رشتہ بھی نہ رکھتا تھا جس نے بعد ازاں ڈی ایس پی کے آفس میں بیٹھ کر ملزمان سے صلح نامہ کر لیا اور مقدمہ واپس لے لیا ۔

(جاری ہے)

سول جج ملک عمران نے متاثرہ شہری کی جانب سے پولیس افسران سمیت دیگر ملزمان کے خلاف دائر استغاثہ سیشن جج اسلام آباد کو بھجوا دیا جسکی سماعت آج بدھ کو ایڈیشنل سیشن جج سہیل شیخ کریں گے ۔واضح رہے کہ درخواست گزار نے استغاثہ میں جن لوگوں کے سامنے ایس پی ذیشان حیدر اور ڈی ایس پی غلام محمد کو پیسے دئیے تھے ان گواہان کے بیان حلفی بھی ساتھ لف کئے ہیں جن کے مطابق ایس پی ذیشان حیدر نے مقتول کلیم نواز اور ذوہیب سے 66ہزار روپے کا موبائل فون اور پانچ لاکھ روپے کی رقم بھی ایڈوانس وصول کی تھی جبکہ ڈی ایس پی غلام محمد باقر نے 15 لاکھ روپے وصول کئے تھے اور 50 لاکھ روپے کی رقم ملک ثمین کو بھی دلوائی تھی کہ وہ یہ رقم کے بعد مکان کا قبضہ مقتول کے حوالے کر دے گا ۔

تاہم ایس پی ذیشان حیدر نے اپنے ماتحت ڈی ایس پی اور ایس ایچ او اور سابق ایم پی اے کے ساتھ مل کر رقم بھی ہڑپ کر لی ہے جبکہ ان پولیس افسران نے پلاننگ کر کے کلیم نواز کو قتل بھی کروا دیا ہے اور ذوہیب سے ملی بھگت کرتے ہوئیایف آئی آر کی اخراج رپورٹ بھی بنوا لی ہے ۔درخواست گزار اللہ یار چیمہ نے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں تعینات ایس پی ذیشان حیدر ،ڈی ایس پی صدر غلام محمد ،ایس ایچ او آبپارہ رشید گجر اور سابق ایم پی اے نعیم اللہ خان شہانی سمیت تمام ملوث افسران کے خلا ف نوٹس لے کر سائل کو انصاف فراہم کریں اور جب تک کیس کا فیئصلہ نہیں ہو جاتا ایس پی ذیشان حیدر سمیت دیگر افسران کو بھی معطل کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں ۔

واضح رہے کہ آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اعظم تیموری نے لیڈیز پولیس اہلکاروں کے جنسی ہراساں سکینڈل کو جس پھرتی کے ساتھ دباتے ہوئے عمل پیرا تھے تو دوسری جانب ان کے بااثر پولیس افسران کا ایک اور میگاسکینڈل سامنے آگیا ہے۔دوسری طرف اعلی عدالتیں بھی وفاقی پولیس کے حوالے سے ریمارکس دے چکی ہیں کہ اسلام آباد پولیس نہ صرف مافیا کا روپ دھار چکی ہے بلکہ 40ہزار روپے کا ملازم کروڑوں روپے کی کوٹھیوں کا مالک بن بیٹھا ہے۔