بھارتی وزیر اعظم مودی کشمیریوں کا خون بہاکر اپنا ووٹ بنک بڑھانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے،راجہ فاروق حیدرخان

بہادر کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں، کشمیری عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں ،بھارت کے چہرے پر جعلی جمہوری لیبل لگا ہوا ہے، کنٹرول لائن پر موجود علاقوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے،وزیراعظم آزادکشمیر کاانٹرویو

بدھ 2 مئی 2018 16:59

سماہنی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2018ء) آزاد جموں وکشمیر کے وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کشمیریوں کا خون بہاکر اپنا ووٹ بنک بڑھانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بھارت میں اگلے سال ہونے والے انتخابات کی وجہ سے بی چے پی حکومت جنگی ماحول پیدا کر رہی ہے تاکہ اسے انتخابات میں برتری ملے۔

بھارت کنٹرول لائن پر بلا اشتعال اور مسلسل فائرنگ کے ذریعے افراتفری اور امن و امان کی صورتحال پیدا کر کے نفسیاتی دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے مگر بہادر کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں۔ کشمیری عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں بھارتی فوج غاصب جبکہ پاک فوج ہماری اپنی فوج ہے اس پر ہمیں فخر ہے۔ وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار سماہنی میں کنٹرول لائن کے مختلف علاقوں کے دورہ کے بعد ایک قومی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

راجہ محمد فاروق حید ر خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت شہدا کی وارث ہے مقبوضہ کشمیر کنٹرول لائن اور دفاع وطن کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے عظیم شہدا ہمارے ہیرو ہیں جن کے خاندانوں کی کفالت حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور ہم یہ ذمہ دار ی نبھانے کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے برطانیہ دورہ کے دوران اہل مغرب کو بتایا کہ بھارت کے دو چہرے ہیں ایک کشمیریوں کے لیے ہے اور دوسرا مغرب کیلئے ہے۔

انہوں نے کہا کشمیریوں کے لیے بھارت کا جو چہرہ ہے وہ خون آلود ہے جبکہ مغرب کے لیے جو چہرہ اس نے رکھا ہے اس پر جعلی جمہوری لیبل لگا ہوا ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم کے دورہ برطانیہ کے دوران کشمیریوں نے ان کے خلاف جو مظاہرہ کیا وہ انتہائی جاندار تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف ہمیں اسی طرح منظم ہونے کی ضرورت ہے تاکہ اس کے مکروہ چہرے سے پردہ اٹھایا جا سکے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ میرے کنٹرول لائن کے علاقوں کے دورے کا مقصد وہاں رہنے والے لوگوں کا حوصلہ بڑھانا اور حالات سے آگاہی حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن پر موجود علاقوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور وہاں تعلیم ، صحت ، بجلی ، پینے کا پانی اور سڑکوں کی مرمتی و بحالی ہر حال میں یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کاموں کے لیے دستیاب فنڈز کو پوری طرح استعمال کیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر مزید فنڈز بھی حاصل کیے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ کنٹرول لائن کے علاقوں کے لیے آٹھ نئی ایمبولینس خریدی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماہنی کے ہسپتال کیلئے ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کیا جائے گا تاکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر پر بوجھ کم ہو۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ بھارت کے بیانیے کو شکست دینے کے لیے ایک مضبوط اور ٹھوس پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری فوج دنیا کی بہترین پروفیشنل فوج ہے جس کی موجودگی میں ہمیں کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے ایک مضبوط سیاسی اور اقتصادی پاکستان ہمارے لیے بہترین معاو ن ثابت ہوگا اور اس سے تحریک آزادی کشمیر کو تقویت ملے گی۔ میں نے برطانیہ میں کشمیری کمیونٹی سے یہ کہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو بھی برابر کا وقت دیں اور یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ اہل مغرب کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مقبوضہ پونچھ کے ایک علاقہ میں آصفہ کے ساتھ جو بھیانک سلوک کیا گیا یہ بھارت کا وہ مکروہ چہرہ ہے جسے ہمیں دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کا مقصد علاقہ کو مسلمانوں سے خالی کرانے اور خوف وہراس پیدا کرنا ہے۔ وزیر اعظم نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے برطانیہ دورہ کے دوران کشمیری کمیونٹی کو آزاد کشمیر میں سڑکوں کی مرمتی و بحالی ، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ہونے والی اصلاحات کے بارے میں بتایا جس پر انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس پر اپنی رائے سے بھی آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ کشمیری عوام کی قربانیاں کبھی رائیگان نہیں جائیں گے اور وہ دن دور نہیں جب جموں اور سرینگر میں سبز پرچم لہرائے گا۔