پولیس تھانہ کوتوالی جھنگ میں زیر حراست نوجوان پر اسرار طور پر ہلاک

ملزم نے حوالات کی لیٹرین کے روشندان سے لٹک کر خود کشی کی ، پولیس ترجمان

بدھ 2 مئی 2018 18:20

جھنگ۔2 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2018ء) پولیس تھانہ کوتوالی جھنگ کی حوالات میں بند نوجوان غلام یاسین ولد اظہر اقبال قوم ماچھی سکنہ حویلی بہادر شاہ جھنگ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پر اسرار طور پر ہلاک ہو گیا،پولیس تھانہ کوتوالی جھنگ کے ترجمان نے بتایا کہ تھانہ کوتوالی کے مقدمہ میں انچارج انویسٹی گیشن پولیس تھانہ کوتوالی جھنگ سب انسپکٹر مشتاق حسین نے یکم مئی بروز منگل کو اپنی سگی خالہ مسماةنز ہت پروین دختر انور حسین قوم ماچھی سکنہ محلہ حسن نگر د ار السکینہ روڈ جھنگ کو اغواء کرنے کے واقعہ میںملوث ملزم غلام یاسین ولد اظہر اقبال ماچھی کو گرفتار کر کے مغویہ کی برآمدگی کے بعداسے تھانہ کی حوالات میں بند کر دیا،انہوںنے بتایا کہ ملزم ٖغلام یاسین ولد اظہر اقبال ماچھی کے ہمراہ تھانہ کوتوالی کی حوالات میں مزید 2 دیگر ملزمان مسمیان شاہد علی ولد بشیر احمد قوم جٹ سکنہ چک 128سلانوالی سرگودھا جو مقدمہ تھانہ کوتوالی جھنگ اور محمد ابرار ولد محمد ارشد قوم شیخ سکنہ سرگودھا جو مقدمہ تھانہ کوتوالی میں ملوث ہیں وہ بھی بند تھے،انہوںنے بتایاکہ ملزم غلام یاسین ماچھی کو 2مئی بروز بدھ کی صبح عدالت میں پیش کیا جانا تھا ۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ حوالات میں بند ملزم غلام یاسین ماچھی منگل اور بدھ کی درمیانی شب کسی وقت تھانہ حوالات کی لیٹرین میں گیا جہاں اس نے اپنی پینٹ اتار کر لیٹرین کے روشندان میں لگی ہوئی لوہے کی سلاخوں میں ڈال لی اور گلے میں پھند الے کر خود کشی کر لی،انہوںنے بتایا کہ بدھ کی صبح جب د یکھاگیا تو ملزم غلام یاسین لیٹرین میں مردہ حالت میں لٹکا ہوا تھا،انہوںنے بتایاکہ ملزم کی لاش تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جھنگ روانہ کر دی گئی ہے جس کی رپورٹ کی روشنی میں مزید حقائق سامنے آ سکیں گے،دوسری جانب وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی بڑی تعداد میں ہلاک ہونے والے نوجوان غلام یاسین ماچھی کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب پولیس تھانہ کوتوالی جھنگ کے باہر جمع ہو گئے جس پر پولیس کے اعلیٰ افسران کی تھانہ کوتوالی آمد اور متاثرہ خاندان کے ممکنہ احتجاج سے بچنے کیلئے تھانہ کے گیٹ بند کر دیئے گئے،اس موقع پر متوفی نوجوان غلام یاسین کے ورثاء نے احتجاج کرتے ہوئے مئو قف اختیار کیا کہ اسے جھوٹے و بے بنیاد مقدمہ میں کراچی سے گرفتار کر کے لایا گیا اور اسے بعد ازاں پولیس تھانہ کوتوالی جھنگ میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس پر اس کی موت واقع ہو گئی،انہوںنے الزام عائد کیا کہ غلام یاسین کا اپنی پینٹ اتار کر خو د کشی کرنے کا واقعہ سراسر ڈرامہ اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے،انہوںنے کہا کہ درحقیقت غلام یاسین کو تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش کو روشندان کے ساتھ لٹکایا گیا ،انہوںنے کہا کہ اعلیٰ سطحی میڈیکل بورڈ سے غلام یاسین کی لاش کا پوسٹ مارٹم کروایا جائے تاکہ اس کی موت کے اصل حقائق منظر عام پر آ سکیں،انہوںنے پولیس تھانہ کوتوالی کے تمام ذمہ دار افسران و اہلکاران کے خلاف بھی مبینہ پولیس تشدد سے غلام یاسین کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے،دریں اثناء ریجنل پولیس آفیسر فیصل آباد بلال صدیق کمیانہ نے پولیس تھانہ کوتوالی جھنگ میں زیر حراست ملزم غلام یاسین کی ہلاکت کا فوری سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر جھنگ لیاقت علی ملک کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے،فیصل آباد ریجنل پولیس کے ترجمان نے کہا کہ اگر غلام یاسین کی ہلاکت میں پولیس تشدد ثابت ہو گیا تو ذمہ دار اہلکاروں کیخلاف سخت ترین کارروائی یقینی بنائی جائے گی۔