الیکشن کمیشن کو آئندہ عام انتخابات میں ووٹرز کا اعتماد بحال کرنا پڑے گا،

ایم ایم اے 13 مئی کو مینار پاکستان پر جلسہ عام کرررہی ہے، ہم ایم ایم اے کی بحالی کے بعد اب صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت کا حصہ نہیں رہے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا حکومت سے علیحدہ ہو رہی ہے لیکن حکومت سے علیحدگی کے باوجود حکومت کو گرنے نہیں دیں گے، اگر صوبہ میں بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو ہم ساتھ دیں گے جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کی پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو

بدھ 2 مئی 2018 18:29

الیکشن کمیشن کو آئندہ عام انتخابات میں ووٹرز کا اعتماد بحال کرنا پڑے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2018ء) جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو آئندہ عام انتخابات میں ووٹرز کا اعتماد بحال کرنا پڑے گا، ایم ایم اے 13 مئی کو مینار پاکستان پر جلسہ عام کرررہی ہے، ہم ایم ایم اے کی بحالی کے بعد اب صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت کا حصہ نہیں رہے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا حکومت سے علیحدہ ہو رہی ہے لیکن حکومت سے علیحدگی کے باوجود حکومت کو گرنے نہیں دیں گے، اگر صوبہ میں بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو ہم ساتھ دیں گے۔

بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہماری خواہش کہ انتخابات بروقت آزادانہ اور منصفانہ بنیادوں پر ہوں۔ حکمرانی دینے کا حق عوام کے پاس ہے، عوام جس کو چاہیں گے اسے حکمران بنادیں گے، وہی لوگ حکومت کر سکیں گے جنہیں عوام منتخب کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو آئندہ عام انتخابات میں ووٹرز کا اعتماد بحال کرنا ہو گا، ماضی کی روایات سے باہر نکل کر صاف شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ایم ایم اے ایک سیاسی اتحاد ہے، ہم 13 مئی کو مینار پاکستان پر جلسہ عام کررہے ہیں۔ ہم ایم ایم اے کی بحالی کے بعد اب صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت کا حصہ نہیں رہے لیکن حکومت سے علیحدگی کے باوجود حکومت کو گرنے نہیں دیں گے۔ اگر صوبہ میں بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو ہم ساتھ دیں گے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اپنے چار سالہ دور حکومت کا جائزہ لے رہے ہیں کہ ان سے غلطی کہاں ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے رانا ثناء اللہ کے خواتین کے حوالے الفاظ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی گالم گلوچ کی سیاست کو رد کرتی ہے اور ایسے بیانات کی مذمت کرتی ہے۔