آج بڑے بڑے لوگ خود کو جالب کے اشعار کے پیچھے چھپا تے ہیں ،میر حاصل بزنجو

جالب کی شاعری روح عصر کی ترجمان اور ضمیر وقت کی آواز تھی،آرٹس کونسل میں منعقدہ تقریب سے رشید رضوی ،ناصر جالب اور دیگر کا خطاب

بدھ 2 مئی 2018 21:55

آج بڑے بڑے لوگ خود کو جالب کے اشعار کے پیچھے چھپا تے ہیں ،میر حاصل بزنجو
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2018ء) شاعرعوام حبیب جالب کی یاد میں پچیسواں یادگاری جلسہ30 اپریل بروز پیر شام7 بجے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں منعقد کیا گیا. جلسے کی صدارت جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے کی جبکہ موقع پر مہمان خصوصی وزیر ساحلی امور میر حاصل خان بزنجو سمیت ناصر جالب ، مسلم شمیم، ڈاکٹر جبار خٹک ، غلام اکبر، رمضان میمن، ناصر منصور ، عمر بلوچ ، عقیل عبّاس جعفری ، منظور رضی ، سجا د ظہیر ، کرامت علی اور شیخ مجیب جیسی نامور شخصیات موجود تھیں۔

تقریب میں جالب کی زندگی ، جدوجہد اور کاوشوں پر روشنی ڈالی گی اور بحالی جموریت کے لئے مسلسل جدوجہد کی بنیاد پر ترقی پسند کامریڈ جام ساقی کو حبیب جالب امن ایوارڈ 2018 ء سے نوازا گیا۔جالب کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے جناب حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ جالب جیسے لوگوں کو نہ تو ہماری تشہیرکی ضرورت ہوتی ہے نہ ہی تعریف کی ۔

(جاری ہے)

جالب جیسے لوگ خود کو تاریخ کا حصّہ بناتے ہیں ۔

جالب کو اگر پیار تھا تو صرف اپنی عوام سے اور مزدور سے اور انہوں نے ہمیشہ عوام اور مزدور کی حمایت کی حاصل بزنجو کا مزید کہنا تھا کہ آج کا جالب ماضی کے جالب سے کہیں زیادہ طاقتور ہو چکا ہے ۔ آج بڑے بڑے لوگ خود کو جالب کے اشعار کے پیچھے چھپا تے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ جالب صرف ایک انقلابی شاعر ہی نہیں تھا بلکہ از خود ایک انقلابی تھا۔

اس موقع پر موجود حبیب جالب کی بڑے صاحبزادے ناصر جالب کا کہنا تھا کہ جالب صاحب کہا کرتے تھے کہ میں ایک عوامی آدمی ہوں ، میرا جینا مرنا عوام کی ساتھ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جالب صاحب آمروں کے خلاف ڈٹ کھڑے ہوئے اور ہر آمر کا مقابلہ کیا۔ حبیب جالب امن ایوارڈ2018 ء حاصل کرنے والی کامریڈ جام ساقی کے حوالے سے بھی انہوں نے اپنے خیالات کا اظہا ر کیا اور کہا کہ جام ساقی ہماری تاریخ میں ایک بہت بڑا نام ہے ، اب شاید ہی ایسے رہنما ہمیں کبھی میسر آئیں۔

تقریب کے دوران صدر محفل رشید اے رضوی اور مہمان خصوصی میر حاصل بزنجو نے کامریڈ جام ساقی کو حبیب جالب امن ایوارڈ2018 ء سے نوازا جو ان کے صاحبزادے سجاد ظہیر نے وصول کیا۔بعدازاں جلسے کے دیگر شرکا نے بھی جالب کی زندگی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔مسلم شمیم کا کہنا تھا کہ جالب کی شاعری روح عصر کی ترجمان اور ضمیر وقت کی آواز تھی۔

جالب نے اپنی شاعری سے انسان دوستی کو فروغ دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امن ایوارڈ کا سلسلہ قابل تعریف ہے اور یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہنا چاہیے ۔صدر محفل رشید اے رضوی نے جالب اور ساقی کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے کہا کہ جالب صاحب اور ساقی صاحب کی قربانیاں بے مثال ہیں. جالب امن ایوارڈ2018 ء حاصل کرنے والے دکھی انسانیت کے ہمدرد عبد الستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی بھی تقریب میں موجود تھے اور انہوں نے اپنے خیالات کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ جالب صاحب ہمارے دلوں میں بستے ہیں۔

حقیقت میں آج ہم جالب کو بہت یاد کرتے ہیں کیونکہ آج کی دور میں جالب کی طرح ظلم کی خلاف آواز اٹھانے والا کوئی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دکھ ہوتا ہے جب آج کی سیاسی رہنما اپنی تقاریر میں جالب صاحب کے اشعار پڑھتے ہیں۔ انہوں نے جالب کی کچھ اشعار پڑھ کر اپنی گفتگو کا اختتام کیا۔ تقریب میں موجود دیگر مہمانوں نے بھی پورے جوش و جذبے کے ساتھ جالب اور ساقی کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا ۔واضح رہے کہ حبیب جالب امن ایوارڈ گزشتہ گیارہ سالوں سے منعقد کیا جا رہا ہے جس میں عبدا لستار ایدھی ، ڈاکٹر رتھ فاؤ ، اعتزاز احسن اور عابد حسن منٹو سمیت دیگر انسان دوست اور سماجی شخصیات کو اس ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔