متحدہ مجلس عمل کا 13مئی کو مینارپاکستان پر پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرنے کااعلان

دینی جماعتوں کا ایک نیا اتحاد سامنے لایا جا رہا ہے ایجنسیوں کی بات مت مانوایک پلیٹ فارم پر آؤ،خارجہ پالیسی بنانے والے ماہرین اور ہیں،تعلیمی پالیسی ٹھیک کرنا ہو گی۔ لیڈر قوموں کو منزل دیتا ہے فحاشی پھیلا کر ، کرپشن کے نئے گر سکھا کر نیا پاکستان نہیں بنایا جا سکتا ، ایم ایم اے عام انتخابات میں عالمی اسٹیبلشمنٹ کو شکست دے گی مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے نظام اسلام کا نفاذ ضروری ہے، متحدہ مجلس عمل سیاسی ،عوامی انتخابی اور آئینی راستے سے پارلیمنٹ میں جانا چاہتی ہے تقریرفروش لوگ مذہبی جماعتوں کے اتحاد میں رکاوٹ تھے اس اتحاد سے فرقہ ورایت اور تعصب ختم ہوگیا ہے،قومی ورکرزکنونشن سے خطاب

بدھ 2 مئی 2018 22:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 مئی2018ء) متحدہ مجلس عمل نے 13مئی کو مینارپاکستان پر پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرنے کااعلان کردیا،متحدہ مجلس عمل کے قومی ورکرزکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے کہاکہ دینی جماعتوں کا ایک نیا اتحاد سامنے لایا جا رہا ہے ایجنسیوں کی بات مت مانوایک پلیٹ فارم پر آؤ،خارجہ پالیسی بنانے والے ماہرین اور ہیں۔

تعلیمی پالیسی ٹھیک کرنا ہو گی سکول کالجوں اور یونیورسٹیوں سے مسلمان نوجوان تیار نہیں ہو رہے، ہم مغرب کے لیے نہیں اللہ کے لیے قابل قبول بننا چاہتے ہیں، لیڈر قوموں کو منزل دیتا ہے فحاشی پھیلا کر ، کرپشن کے نئے گر سکھا کر نیا پاکستان نہیں بنایا جا سکتا ، ایم ایم اے عام انتخابات میں عالمی اسٹیبلشمنٹ کو شکست دے گی ،ہماری لڑائی جہالت ، غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری سیاسی اخلاقی کرپشن کے خلاف ہے، سیاست کی عجیب صورتحال ہے غیر سیاسی لوگ سیاسی لوگوں سے زیادہ فعال نظر آتے ہیں ، ادارے پاکستان کی بجائے اپنی بالا دستی تک سوچتے ہیں،مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے نظام اسلام کا نفاذ ضروری ہے، متحدہ مجلس عمل سیاسی ،عوامی انتخابی اور آئینی راستے سے پارلیمنٹ میں جانا چاہتی ہے ، تقریرفروش لوگ مذہبی جماعتوں کے اتحاد میں رکاوٹ تھے اس اتحاد سے فرقہ ورایت اور تعصب ختم ہوگیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان ،نائب صدرایم ایم اے سینیٹر سراج الحق،نائب صدرایم ایم اے سینیٹر ساجد میر،نائب صدرایم ایم اے علامہ ساجد علی نقوی،نائب صدرایم ایم اے پیر اعجاز ہاشمی نے متحدہ مجلس عمل کے زیر اہتمام جناح کنونشن سنٹر میں قومی ورکرزکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کنونشن سے ایم ایم اے کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ،سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفورحیدری،پیر سید محبوب مشہدی ،حافظ ابتسام الٰہی ظہیر،راشدمحمود سومرو،عارف حسین واحدی،میاں مقصود احمد،مولانانور اللہ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمن نے قومی ورکر زکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کامیاب قومی ورکر کنونشن کے انعقاد پر تمام جماعتوں کے کارکنان اور ذمہ داران کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج نئے عزم، نئے ارادے کے ساتھ اپنی منزل کی طرف نیا سفر شروع کر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں آج 13 مئی کو مینار پاکستان لاہورمیں پاکستان کے تاریخ کے سب سے بڑے اجتماع کا اعلان کرتا ہوں جس میںپورے پاکستان کی نمائندگی ہوگی۔

ناچ گانوں اور قمقموں کی چمک میں دس ہزار کے جلسے کو ایک لاکھ بتایا گیاہم جلسہ کر کے بتائیں گے کہ لاکھوں افراد کا جلسہ کیساہوتاہے ۔ ایم ایم اے کو حق پہنچتا ہے کہ اب اقتدار اس کے ہاتھ میں ہو۔ 70 سال آزادی کو ہونے کے باوجود ہم قیام پاکستان کے مقاصد کو حاصل نہیں کر سکے اور جو قوتیں ہم پر مسلط ہیں ان کی ترجیحات اور مفادات کچھ اور ہیں۔ غلام ذہنیت کے لوگوں نے پاکستان پر قبضہ کیا ہوا ہے۔

ایم ایم اے ہی پاکستانیوں کو حقوق اور معیار زندگی دے گی۔ آج ہم نے اپنی جنگ کا رخ متعین کرنا ہے جو پاکستان کا سیاہ و سفید کے مالک سمجھے جاتے ہیں انہی قوتوں نے پاکستان کو دولخت کیا ہے اور پاکستان کے اساسی نظریے سے اس کو دور کیا ۔ یہ قوتیں پاکستان کو منزل سے مزید دور کر رہی ہیں۔ پاکستان ریاست کا تصور اسلامی تھا مگر اب صرف نام اسلامی ہے۔

زمینی حقائق یہ ہیں کہ اس کو لبرل ریاست کو طور پر متعارف کرایا جاتا ہے۔ 70 سالوں سے ہم صحیح معنوں میں آزاد نہیں ہوئے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 2002ء میں جب ایم ایم اے کی طرف سے میں نے وزیراعظم کے لئے کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا تو اس وقت کے صدر جنرل مشرف نے مجھے بلایا اور مجھے کہا کہ آپ الیکشن نہ لڑیں کیونکہ امریکہ اور مغرب آپ کو قبول نہیں کر رہا۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی پس پردہ قوتیں اس بات میں مصروف ہیں کہ مذہبی جماعتوں کو منتشر کیا جائے اور دینی جماعتوں کا ایک نیا اتحاد سامنے لایا جا رہا ہے۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ ایجنسیوں کی بات مت مانو۔ ایک پلیٹ فارم پر آؤ۔ میں دوبارہ ان کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ایک پلیٹ فارم پر آئیں۔ ہم سب کو ایک آواز بننا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں دینی قوتوں کے ساتھ جو ہوا وہ قوم کے سامنے ہے۔

اختلافات ہر جماعت میں ہوتے ہیں۔ اگر سیکولر اپنے اختلافات کے باوجود اکٹھے ہو سکتے ہیں تو علماء ایک پلیٹ فارم پر کیوں اکٹھے نہیں ہو سکتے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان ومتحدہ مجلس عمل کے نائب صدر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ آج پورے پاکستان کی کریم کنونشن میں جمع ہوئی ہے۔ ہماری نیت اپنی حکومت نہیں بلکہ اسلام کا نفاذ قائم کرنا ہے ۔ پاکستان جغرافیہ صوبوں اور پہاڑوں کا مجموعہ نہیں یہ ایک نظریئے کا نام ہے ۔

پاکستان کی خاطر کروڑوں مسلمانوں نے قربانیاں دی ہیں ۔ ان کی جدوجہد شریعت کے لیے تھی نہ کہ ایسٹ انڈین کمپنی کے غلاموں کی نئی حکومت بنانے کے لیے تھی ۔ قائد اعظم ؓ اپنی تقریر میں 114 مرتبہ وعدہ کیا تھا کہ ہمارا منشور 14 سو سال قبل بن گیا ہے ۔ مگر قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم کو زیادہ موقع نہیں ملا اور ان کی رحلت کے بعد انگریزوں کے غلاموں نے پاکستان کی سیاست اور اداروں پر قبضہ کر لیا اور انہوں نے تحریک پاکستان کے ساتھ غداری کی ۔

اللہ سے وعدہ ہے کہ اگر دوبارہ موقع ملا تو پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے ۔ اسلامی فلاحی ریاست میں بچوں کو تعلیم ، نوجوانوں کو روزگار ، مریضوں کو علاج مفت ملے گا۔ بزرگوں کو الاؤنس دیں گے ۔ آج سیاست کا مقصد چال بازی اور دھوکہ دہی بن گیا ہے ۔ ہم اس سے شیطان کی طرح پناہ مانگتے ہیں ۔ سیاسی لیڈر قوموں کو منزل دیتا ہے فحاشی پھیلا کر ، کرپشن کے نئے گر سکھا کر نیا پاکستان نہیں بنایا جا سکتا ۔

اسلامی حکومت قائم کرنا ہی سب سے بڑا جہاد ہے انسانیت کو آج سورج کی روشنی اور پانی سے زیادہ رسول ﷺ کے پیغام کی ضرورت ہے ہم محبت اور جوڑنے کی سیاست کرتے ہیں اگر دشمن ایک ہو سکتا ہے تو مسلمان ایک کیوں نہیں ہو سکتے ۔ ہماری لڑائی جہالت ، غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری سیاسی اخلاقی کرپشن کے خلاف ہے ۔ سراج الحق نے کہا کہ حکمران آج تک جمہوریت کو مضبوط نہیں کر سکے ۔

عوام کے سا منے حقائق نہ لانے کی وجہ سے جمہوریت کو خطرہ ہے ۔ سرائیکی صوبے کی بات غربت کی وجہ سے کی جا رہی ہے۔ ہم قومی وسائل کا منصفانہ تقسیم کریں گے ۔ پاکستان میں دو فیصد طبقہ اٹھانوے فیصد وسائل پر قابض ہے ۔ آج ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے جا رہے ہیں ۔ ووٹ کو عزت تب ملے گی جب بے روزگار کو روزگار ، مریض کو علاج اور بھوکے کو کھانا ملے گا ۔

آج ٹکٹ دینے کے لیے بھی بینک بیلنس دیکھا جاتا ہے جبکہ ہم میرٹ کی بات کرتے ہیں۔ موجودہ نظام کی وجہ سے ہم کشمیر فلسطین افغانستان اور روہنگیا کے مسلمانوں کی مدد نہیں کر سکتے ۔ ہمیں کہا جاتا ہے کہ اسلام آباد نہ جائیں کیا ان کو جہیز میں اسلام آباد دیا گیا ہے کہ اس پر انہی کا حق ہے ۔ ڈرگ مافیا عالمی اسٹیبلشمنٹ کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں ۔

حکومت آئے تو سودی نظام کو ختم ۔ ٹیکس نظام میں اصلاحات کریں گے ۔ امیر سے ٹیکس لیں گے اور غریب پر خرچ کریں گے اور پاکستانیوں کو ایک قوم بنائیں گے ۔ متحدہ مجلس عمل ہی پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنا سکتی ہے کیونکہ ایم ایم اے کے پاس ہی متبادل نظام موجود ہے ۔ کرپشن فری پاکستان کے لیے عوام ا یم ایم اے کیونکہ ایم ایم اے کے کسی لیڈر کا پانامہ لیکس یا نیب میں نام نہیں ۔

عدالت پانامہ لیکس میں آنے والے 436 افراد کے بارے میں بھی تحقیقات کرے ۔ عام انتخابات میں متحدہ مجلس عمل عالمی اسٹیبلشمنٹ کو شکست دے گی ۔ ایم ایم اے کے نائب صدر سینیٹر ساجد میر نے کہا ہے کہ آج کا کنونشن مستقبل کا نیک شگون ہے ۔ ہمارے ملک میں سیاست کی عجیب صورتحال ہے جہاں پر غیر سیاسی لوگ سیاسی لوگوں سے زیادہ فعال نظر آتے ہیں ۔ ادارے پاکستان کی بجائے اپنی بالا دستی تک سوچتے ہیں ۔

ایم ایم اے کی دعوت ماسکو ، واشنگٹن کی نہیں مکہ اور مدینہ کی دعوت ہے اور وہ نظام دینا چاہتے ہیں جس سے دنیا میں امن اور کامیابی اور آخرت میں کامیابی ہے ۔ اتنا جامع پروگرام کسی جماعت کے پاس نہیں کیونکہ ہمارا پروگرام اللہ کے نبی ﷺ کا لایا اور دیا ہوا ہے ۔ نظام مصطفیٰ صرف چور کا ہاتھ کاٹنے اور ذانی کو سنگسار کرنے تک نہیں یہ ایک چھوٹا سا حصہ ہے اسلامی نظام میں ہی امن اور خوشحالی ہے ۔

ظلم ، ناانصافی اور اندھیروں کو ختم کرنا ہے ۔ اگر ہم اخلاص سے محنت کرے تو عام انتخابات میں اللہ ہمیں کامیاب کرے گا ۔ ماضی میں حکمرانوں نے نظریہ پاکستان کو بھلانے اور پس پشت ڈالنے کی کوشش کی مگر ایم ایم اے نے نظریہ پاکستان کا وعدہ عوام کو یاد دلایا ۔مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے نظام اسلام کی نفاذ ضروری ہے ۔ ایم ایم اے کے نائب صدر علامہ ساجد علی نقوی نے متحدہ مجلس عمل پاکستان کے مقام اور حیثیت کا تحفظ کرے گی ۔

ایم ایم اے جیسے اتحاد پوری اسلامی دنیا میں موجود نہیں ۔جہاں پر تمام مکاتب فکر ایک ہی راستے پر چلیں ہم تمام مکاتب فکر کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں اور ان کی توہین جائز نہیں سمجھتے ۔ خارجہ پالیسی سے لے کر داخلی چیلنجز تک ایم ایم اے کا کردار رہا ہے ۔ ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرکے ہم نے اپنے آپ کو آزمائش کیلئے تیا رکیا ہے ۔ اب سب پر فرض ہے کہ ہم ایم ایم اے کا پیغام لوگوں تک پہنچائیں ۔

ابھی تک جس طرح پیغام ہم نے پہنچایا ہے اس سے میں مطمئن نہیں ہوں ۔ ہمارا ہدف یہ ہے کہ ہم اچھے لوگوں کو پارلیمنٹ میں بھیجیں اور یہی ہماری کامیابی ہے اور اس سے ہم نظام کی اصلاح کرسکتے ہیں۔ متحدہ مجلس عمل سیاسی ،عوامی انتخابی اور آئینی راستے سے پارلیمنٹ میں جانا چاہتی ہے ۔ پارلیمنٹ میں پہنچ کر ہم منظر بدل دیں گے ۔ ایم ایم اے کے نائب صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا کہ آج پاکستان کیلئے اچھا دن ہے کہ تمام مکاتب فکر کے پیروکار ایک ہال میں موجود ہیں ۔

تمام مکاتب فکر کو اکٹھا کرنے کیلئے تین دہائیوں کو وقت لگا ہے ۔ تقریرفروش لوگ اس اتحاد میں رکاوٹ تھے اس اتحاد سے فرقہ ورایت اور تعصب ختم ہوگیا ہے ۔ ایم ایم اے کو دوبارہ فعال بنانے میں سراج الحق نے اہم کردار ادا کیا ہے ۔ سرمایہ داروں اور جاگیر داروں کو بار بار اقتدار میں لایا گیا ۔ وقت آگیا ہے کہ ایم ایم اے اپنا وزیراعظم بنائے ۔