تمام بڑے معاشی اشاریے مسلسل نمو ظاہر کر رہے ہیں، معاشی کامیابوں پر تنقید جانبدارانہ اور اقتصادیات کی سمجھ بوجھ نہ ہونے کی عکاس ہے

اپوزیشن کی جانب سے موجودہ حکومت کی معاشی کارکردگی پر تنقید کو بلاجواز ہے، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو سینیٹر ہارون اختر خان کا بیان

بدھ 2 مئی 2018 23:19

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2018ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو سینیٹر ہارون اختر خان نے اپوزیشن کی جانب سے موجودہ حکومت کی معاشی کارکردگی پر تنقید کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2013 میں معاشی ایمرجنسی کی تجویز پیش کی جاتی تو اس کا کوئی جواز بھی تھا جب معیشت زبوں حالی کا شکار تھی، آج تمام بڑے معاشی اشاریے مسلسل نمو ظاہر کر رہے ہیں، معاشی کامیابوں پر تنقید جانبدارانہ اور اقتصادیات کی سمجھ بوجھ نہ ہونے کی عکاس ہے۔

بدھ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پانچ سال قبل جی ڈی پی کی شرح نمو محض 3.68 فیصد تھی جو آج بڑھ کر 5.79 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح صنعت کے شعبہ میں نمو 0.75 فیصد سے بڑھ کر 5.80 فیصد، زراعت میں 2.68 سے بڑھ کر 3.81 فیصد اور خدمات کے شعبہ میں شرح نمو 5.13 سے بڑھ کر 6.43 فیصد ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

لارج سکیل مینوفیکچرنگ 2.98 سے بڑھ کر 6.24 فیصد جبکہ تعیرات کے شعبہ میں شرح نمو 1.08 سے بڑھ کر 9.13 فیصد ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں زرعی شعبے کے قرضوں کا حجم جو 2013 میں 196.12 ارب روپے تھا بڑھ کر 2018 میں 569.97 ارب روپے ہو گیا ہے۔ اس طرح کے رجحانات مختلف فصلوں کی پیداوار میں بھی ریکارڈ کیئے گئے ہیں۔ ہارون اختر خان نے کہا کہ جولائی تا مارچ 2013 میں افراط زر کی شرح 7.98 فیصد تھی جو جولائی تا مارچ 2018 میں محض 3.78 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ اسی طرح فی کس آمدنی 1333 ڈالر سے بڑھ کر 1640 ڈالر ہو گئی ہے ۔

ہمارے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر جو اپریل 2013 میں 11.85 ارب ڈالر تھے وہ اپریل 2018 میں 1640 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے لئے مختص فنڈز میں 160 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور اس کا حجم 46.5 ارب روپے سے بڑھا کر 121 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح مالی اور زری شعبے میں حکومت کی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے ہارون اختر نے کہا کہ ریونیو کے شعبے میں بھی تقریبا سو فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی ہے، یہ رحجان حکومت کی جانب سے ٹیکس کی ادائیگی میں آسانی پیدا کرنے اور ٹیکس دہندگان کے لئے سہولیات دینے کا نتیجہ ہے ۔

متعلقہ عنوان :