یورپ میں بیٹھے ہوئے بلوچ قوتوں نے ہم پر سودا بازی شہیدوں کے خون سے غداری کا الزام لگا رہے ہیں ، میر حاصل خان بزنجو

ہماری شروع ہی سے موقف یہی رہا ہے مسلح جنگ بلوچ قوم کے مفاد میںنہیں ہے اور ہم اس جنگ میں فیل ہونگے ، وفاقی وزیر

بدھ 2 مئی 2018 23:44

نوشکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2018ء) نیشنل پارٹی کے سربراہ و وفاقی وزیر میر حاصل خان بزنجو نے کہاکہ یورپ میں بیٹھے ہوئے بلوچ قوتوں نے ہم پر سودا بازی شہیدوں کے خون سے غداری کا الزام لگا رہے ہیں ہماری شروع ہی سے موقف یہی رہا ہے کہ یہ مسلح جنگ بلوچ قوم کے مفاد میںنہیں ہے اور ہم اس جنگ میں فیل ہونگے ،پندرہ سال بعد ہماری موقف درست ثابت ہوئی اور اس مسلح جنگ میں ہمارے دس ہزار نوجوان ہم سے جدا ہوگئے جن میں دوہزار کے قریب اعلی تعلیم یافتہ ڈاکٹر انجینئر،پروفیسر ،ٹیچرزتھے فدا یک تحریک اور ایک سیاست کانام ہے شہید فداکے سوچ وفکر ہمارے لئے مشغل راہ ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہیدفدا بلوچ ڈے کے مناسبت سے منعقد ہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اسموقع پر سابقہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے نیشنل پارٹی نوشکی کے ڈسٹرکٹ و تحصیل کابینہ سے حلف لے لیا ،تقریب سے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ ،سینیٹر میر طاہر بزنجو ،بی ایس او پچار کے مرکزی چیئرمین گہرام اسلم بلوچ ،جان محمد بلیدی ،ڈاکٹر شمع اسحاق بلوچ ،یاسمین لہڑی ،سردار آصف شیر جمالدینی ،حاجی جمعہ خان ،خیر بخش بلوچ ،فاروق بلوچ ،ضلعی صدر ظاہر بلوچ ،آغادائود شاہ ،مجیب بلوچ ،کرن تارا چند ،برمش ،حق نواز جمالدینی،ربنواز شاہ ،ماسٹر رشیدمینگل نے خطاب کیا ،میر حاصل خان بزنجو کہاکہ بلوچ مسلح جنگ نے بلوچ قوم کوناقابل تلافی نقصان پہنچائی بلوچ قوم میں پڑھے لکھے افراد کی پہلے سے کمی تھی مگر مسلح جنگ کی وجہ سے مزید ہمارے دو ہزار کے قریب اعلی پڑھے لکھے نوجوان ہم سے جدا ہوئے ،میں براہمداغ بگٹی ،حیربیار مری ودیگر سے سوال ہے کہ آپ لوگ کیوں اپنے کو مسلح تنظیموں جدا کرتے ہو یورپ میں بیٹھنے کی وجہ سے آپ لوگ اپنے تنظیم کے نام لینے سے کتراتے ہو ،انہوں نے کہاکہ بلوچ مسلح تحریک میں دو طبقات ہے جسمیں ایک طبقہ بلوچستان کے پہاڑوں میں مسلح جدوجہد کررہے ہیں جبکہ دوسرا طبقہ یورپ میں بیٹھ کر عیش عشرت کرکے مسلح تنظیم کی قیادت کررہے ہیں حالانکہ 1970کے بلوچ مسلح جنگ میں انہی پہاڑوں میں بلوچ لیڈ رران جنگ کی قیادت کررہے تھے مگر یورپ میں بیٹھے ہوئے ہم پر شہیدوں کے خون سے غداری کا الزام لگا رہے ہیں اور ہم نے شروع دن سے ان پر واضع کیا تھا کہ ہم مسلح جنگ میں شامل نہیں ہونگے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بیٹھے ہوئے سردار ہم پر سودا گری کا الزام لگارہے ہیں لیکن خود اقتدار کیلئے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ سودا لگا رہے ہیں جوکہ پہلا سودا شفیق مینگل پر جبکہ دوسرا سودا جاوید مینگل پر لگانا چاہتے ہیں مگر جاوید مینگل اپنی زبان پر قائم ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں کریڈٹ بلوچ سرزمین کو جاتی ہے ہمارے سرزمین سونے ودیگر وسائل سے بھری ہونے کے باوجود ہمارے بچوں کے پائوں میں چوتے تک نہیں اور نوجوان بیروزگار ی کا شکار ہے،حکمرانوں نے بلوچستان میں ہونے والے زیادتی کو تسلیم کرنے کے باوجود بلوچستان کو کچھ نہیں ملابلوچستان کی آدھی رقبہ کو قومی اسمبلی میں صرف تین سیٹ دئیے جبکہ فاٹاکو 50لاکھ کی آبادی کو 12قومی اسمبلی کے سیٹ دیا جاتا ہے جبکہ بلوچستان کی کل آبادی ایک کروڑ 23لاکھ کیلئے 16قومی اسمبلی کے سیٹ دیا جاتا ہے اگر آبادی اور پسماندگی کو دیکھا جائے تو بلوچستان کو کم ازکم 30قومی اسمبلی کے سیٹ دینا چائیے ،انہوں نے کہاکہ بڑی مدتوں کے بعد 18ویں ترمیم منظور ہوا مگر سینٹ میں بہت قوتیں 18ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو نیشنل پارٹی سخت سے سخت قوت کا مظاہرہ کرینگی انہوں نے کہاکہ یوتھ اور خاص کر خواتین کو سیاسی پلٹ فارم پہ آنے سے صوبہ ترقی کی جانب گامزان ہوگا نیشنل پارٹی کتاب اور قلم کی سیاست کی اور یہ سیاست آخری دم تک جاری رہے گا انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لفاظی دعویداروں نے آج نئے پارٹی باپ کے بغل میں بیٹھے ہوئے بلوچستان میں پیدا ہونے والے نئے پارٹی باپ اسٹبلمشمنٹ کا پیداوار ہے انہوں نے کہاکہ حالیہ سینٹ الیکشن میںپارٹی نے جمہوریت اور ملک کی مفاد میں بیان دے دیا ،انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی نیب کے بعد بلوچستان کو نئی زندگی کی جانب گامزان کررہا ہے نیشنل پارٹی حالیہ حلقہ بنددیوں کو مسترد کرتی ہے انہوں نے کہاکہ آج کے سیاست ایک تمائشہ بن چکی ہے جسکی واضع ثبوت حالیہ سینٹ الیکشن اور بلوچستان میںنئے باپ پیدا ہونا یہ سب کچھ ہونے کا مقصد ایک فیصلہ دینے والے لیڈروں کو ختم کرنے کی سازش ہے لیکن ہم ایسے سازشوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گے نیشنل پارٹی حالیہ مردم شماری میں بلوچ قوم کو اقلیت سے بچا لیا لیکن دوسرے قوم پرستوں نے صرف بیانات دینے تک محدود تھے نوشکی میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے نوشکی میں خیصارڈیم ،ایلمینٹری کالج کیلئے فنڈر و دیگر ترقیاتی کام کئے ہیں انہوں نے کہاکہ شہید مولا بخش دشتی ،شہید یاسین بلوچ ،شہید فدا بلوچ ایک کمنٹمنٹ اور سیاسی استاد تھے ہم اپنے شہیداء کے قربانیوں کو کبھی فرموش نہیں کرینگے اور انکے سوچ فکر فلسلفہ کو آگے لے جانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گے انہوں نے کہاکہ پارٹی کے ضلعی قائدین اور پارٹی کارکنان الیکشن کے تیاریاں شروع کرئے انشاء اللہ 2018کے الیکشن میں نیشنل پارٹی نوشکی کا سیٹ جیت جائے گااور بلوچستان کے دوسرے اضلاع میں بھی کامیابی حاصل کرینگی ،تقریب میں بی این پی کے رہنما برمش ،تاراچند کمار ودیگر نیشنل پارٹی میں شمولیت کااعلان کیا جبکہ نوجوانوں کا بی ایس او پچار میں شمولیت کا اعلان کیا