فاٹا اصلاحات کو ایک ماہ میں مکمل کرلیا جائیگا‘ ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ کو فی الفور ختم کردیا گیا ہے، وزیراعظم

فاٹا اصلاحات کے حوالے سے کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے ٹائم فریم کا تعین قومی رہنمائوں کی مشاورت سے طے کرینگے،امید ہے فیصلوں پر عملدرآمد اسی حکومت میں ہوگا، اکتوبر 2018 سے پہلے فاٹا میں بلدیاتی الیکشن کرائے جائینگے، آخری سیشن میں اراکین کو اپنی حاضری یقینی بنانی چاہئے،قومی اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 2 مئی 2018 23:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فاٹا اصلاحات کو ایک ماہ میں مکمل کرلیا جائیگا‘ ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ کو فی الفور ختم کردیا گیا ہے، فاٹا اصلاحات کے حوالے سے کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے ٹائم فریم کا تعین قومی رہنمائوں کی مشاورت سے طے کرینگے،امید ہے فیصلوں پر عملدرآمد اسی حکومت میں ہوگا، اکتوبر 2018 سے پہلے فاٹا میں بلدیاتی الیکشن کرائے جائینگے، آخری سیشن میں اراکین کو اپنی حاضری یقینی بنانی چاہئے۔

بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کا مشکور ہوں وہ میرے دوست ہیں‘ مجھے افسوس ہے کہ ان کی تقریر سننے کیلئے وقت پر نہیں آیا ،تاہم ان کی تقریر کا باقی حصہ میں جمعرات کو سنوں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ آخری سیشن ہے اس لئے ضروری ہے کہ وزراء اور ارکان یہاں موجود ہوں ،اراکین کو اپنی حاضری یقینی بنانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک ضروری مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ اس بات پر پرعزم ہے کہ فاٹا اصلاحات پر جلد از جلد عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے ابتدائی طور پر ایک بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہو کر نافذ العمل ہوگیا جس کے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو فاٹا تک توسیع دے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کمیٹی جس میں وزیراعظم‘ آرمی چیف‘ گورنر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور وفاقی وزرا سمیت دیگر شامل ہیں اس کا اجلاس ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کومیں نے قبائلی علاقوں کا دورہ کیا اور قبائلی عمائدین سے بات چیت بھی کی وہاں پر ترقی کا عمل بھی دیکھا۔انہوں نے کہاکہ وہاں امن و امان کی صورتحال تسلی بخش ہے‘ وہاں کے لوگوں نے قیام امن کیلئے ہزاروں قربانیاں دی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری مسلح افواج‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سویلین سمیت سب نے قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کی سب کو خواہش رہی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک ایسی جنگ ہے کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل ہونا چاہیے۔ اس حوالے سے بہت سا ہوم ورک مکمل کرلیا گیا ہے۔ فریقین سے مشاورت کرلی گئی ہے۔

اس عمل کو مکمل کرنے کیلئے ٹائم فریم پر تمام پارلیمانی لیڈروں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ اس کے حوالے سے قانونی ضروریات پوری اور قانون سازی کرنی ہے۔ اگلے ایک ماہ میں ہم نے اس عمل کو مکمل کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب اکٹھے ہوں یہ فاٹا اور پاکستان کے عوام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ کو فوری طور پر ختم کردیا جائے اور فاٹا کو اس سے نجات مل جائے گی۔

بلدیاتی انتخابات اکتوبر 2018ء سے پہلے کرانے کا فیصلہ ہوا ہے تاکہ وہاں کے عوام کو حق اختیار مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ٹائم فریم طے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ یہ عمل جلد از جلد مکمل ہو اور اس میں سیاسی محاذ آرائی اور کسی قسم کا ابہام نہ ہو اور مل کر اتفاق رائے سے یہ طے کریں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ فاٹا کو بھی ملک کے دوسرے حصوں کی طرح ترقی ملے۔ انہوں نے کہا کہ 10سال میں ایک ہزار ارب روپے اضافی فاٹا کو مہیا کرنے کے حوالے سے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا پڑے گا اور اس کا تعلق این ایف سی سے بھی ہوگا۔ حکومت یہ فنڈز مہیا کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ چار ہفتوں میں یہ تمام امور طے کریں گے۔

طریقہ کار بھی سامنے رکھیں گے‘ یہ جماعتی وابستگی سے بالاتر کام ہے۔ تمام جماعتوں کو اس میں شامل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی میں ہی یہ سارا عمل مکمل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے یہ پارلیمنٹ عوامی امنگوں کے مطابق کردار ادا کرے گی۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔