زرعی شعبے کے قرضوں پر ٹیکس کی شرح میں کمی کی جائے، مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ کی تجویز

جمعرات 3 مئی 2018 13:43

اسلام آباد۔ 03 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مئی2018ء) مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ نے تجاویز دی ہیں کہ زرعی شعبے کے قرضوں پر ٹیکس کی شرح میں کمی کی جائے‘ تاجروں پر 6 فیصد ٹیکس فکس کردیا جائے اور ہم میں سے ہر ایک کو اپنے اپنے حلقوں میں تعلیمی اداروں کے قیام پر توجہ دینی چاہیے جس سے ملک میں حقیقی ترقی آئے گی۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں بجٹ 2018-19ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے قیصر احمد شیخ نے کہا کہ وزیراعظم اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے ہمیشہ ترقی پر مبنی پالیسیاں دیں۔

انہوں نے مختلف ادوار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی اقتصادی پالیسیاں ہمیشہ ایک دوسرے سے مختلف رہی ہیں۔ ہم نے فنانس کمیٹی میں اسد عمر سمیت دیگر ارکان سے بات کی ہے کہ ملک کی معیشت کی بہتری کے لئے ہمیں مل کر اتفاق رائے سے طویل المدت پالیسی بنانی چاہیے۔

(جاری ہے)

چین نے گزشتہ 30 سالوں میں بے مثال اقتصادی ترقی کی ہے اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 0.4 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس صرف نان فائلرز پر لگایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ٹیکس گزاروں کی شرح میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 12 لاکھ تک کی آمدنی کے لئے ٹیکس کی شرح برائے نام رکھ کر تاریخی کام کیا ہے یہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبہ پر زیادہ سے زیادہ ترجیح دینی چاہیے تاہم میٹرو اور اورنج ٹرین منصوبوں سے غریب آدمی کو زیادہ فائدہ پہنچا ہے۔

طلباء اور مزدوروں کو اچھی سفری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ میٹرو منصوبے سے طلباء کو فائدہ پہنچا ہے۔ طلباء اور مزدوروں کو اچھی سفری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ میٹرو منصوبے سے طلباء کو فائدہ پہنچا ہے۔ کھیتوں سے منڈیوں تک اجناس پہنچانے کے لئے سڑکوں کی تعمیر سے کاشتکاروں کی جسمانی مشقت میں کمی آئی ہے۔ ان سڑکوں کی وجہ سے مریضوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے میں بھی آسانی رہے گی اس لئے ان منصوبوں کا صحت اور تعلیم کے شعبوں پر بھی براہ راست اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی 40 فیصد سے زائد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران زرعی معیشت میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ زرعی قرضوں پر شرح سود میں کمی کی جائے۔ انہوں نے نجی شعبے کے بنکوں سے قرضوں کے حصول کی شرح میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ معیشت میں بہتری آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں سے اگر بڑے بڑے پلانٹس لگائے جائیں اور صنعتیں قائم کی جائیں تو یہ قرضے نقصان نہیں دیتے۔اقتصادی پالیسیاں پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کی مشاورت سے بنانی چاہئیں۔ موجودہ حکومت نے کراچی لیاری ایکسپریس وے بنا کر کراچی کے شہریوں کی سفری سہولیات میں آسانی پیدا کی ہے۔ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا افتتاح ہو چکا ہے۔ یہ وہ منصوبے ہیں جن پر کام رکا ہوا تھا۔

اس کا تمام تر کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے۔ ہماری حکومت نے ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کئے جس سے لوڈشیڈنگ پر کافی حد تک قابو پانے میں مدد ملی ہے۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا معاشی مرکز ہے۔ وہاں پر امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے جس کا اعتراف ملک کی تمام سیاسی جماعتیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ برآمد کنندگان کو زیادہ سے زیادہ مراعات دی جائیں۔ تاجروں پر 6 فیصد فکس ٹیکس عائد کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ڈیم بنانے پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے۔ بجلی سستی پیدا ہوگی تو سب کا فائدہ ہوگا۔ ہم سب کو چاہیے کہ ہم اپنے اپنے علاقوں میں تعلیم کو فروغ دیں یہی ترقی کا واحد ذریعہ ہے۔