جے یوآئی سندھ کے نائب امیر اورایم ایم اے سندھ کے سیکرٹری مالیات قاری محمد عثمان سے سندھ حکومت نے سیکیورٹی واپس لے لی

علما کرام کو ہمیشہ دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے،کہ خدانخواستہ اگر ہماری قیادت کوکچھ ہوا تو تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر ہوگی، ترجمان

جمعرات 3 مئی 2018 15:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2018ء) جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی نائب امیر اورمتحدہ مجلس عمل سندھ کے سیکرٹری مالیات قاری محمد عثمان سے سندھ حکومت نے پوری سیکیورٹی واپس لے لی ہے ۔ایک ہفتہ قبل چیف جسٹس کے نام پر تمام علما کرام سے سیکیورٹی واپس کرنے کا ڈرامہ رچایا گیا اور پھر ہر کسی کو نصف نصف سیکورٹی دے دی گئی جس کے بعد یکم مئی سے قاری محمد عثمان کی سیکیورٹی پرمامور4جوانوںکو 2،2کرکے پھر واپس ہیڈکوارٹر بلا لیا گیا ہے۔

قاری محمد عثمان کے ترجمان نے کہا کہ نہ جانے صوبائی حکومت جمعیت علما اسلام کی قیادت سمیت علما کرام کو نہتے کرکے کس جرم کی سزا دے رہی ہی انہوں نے کہا کہ قاری محمدعثمان کے پاس سیکیورٹی 1994 سے چل رہی ہے، جس کی انہوں نے کبھی درخواست نہیں دی ،1994 میں اس وقت کے آئی جی سندھ افضل شگری کے احکامات سے سیکیورٹی دی گئی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد 2004 میں 12 مئی کے ضمنی انتخابات سے قبل اور اس کے بعد اس وقت کے آئی جی سندھ کمال شاہ صاحب کے احکامات سے قاری محمد عثمان کواسکواڈ دیا گیا جو اب تک چل رہا تھا، اب سندھ حکومت کیا چاہتی ہے بہر حال اسکا جواب دینے کے ساتھ ساتھ ذمہ داری بھی لینی ہوگی۔

قاری محمد عثمان کے ترجمان نے کہا کہ علما کرام کو ہمیشہ دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ کیا اب کی بار حکومت عدلیہ کی آڑ میں علما کرام کو کسی منصوبے کے تحت راستے سے ہٹا نا چاہتی ہی انہوں خبر دار کیا کہ خدانخواستہ اگر ہماری قیادت کوکچھ ہوا تو تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر ہوگی۔

متعلقہ عنوان :