فاٹا کو کے پی کے میں شامل کرنے پر کوئی اعتراض نہیں تاہم اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ فاٹا کے عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے، پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں اضافے پر نظرثانی کی جائے

(ف) کی رکن نعیمہ کشور خان کا قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران اظہار خیال

جمعرات 3 مئی 2018 15:40

اسلام آباد۔ 03 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مئی2018ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کی رکن نعیمہ کشور خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں فاٹا کو کے پی کے میں شامل کرنے پر کوئی اعتراض نہیں تاہم اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ فاٹا کے عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے‘ فاٹا کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فاٹا کی ترقیاتی سکیموں کو مکمل کرنے کے لئے ٹائم فریم میں رعایت دی جائے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں بجٹ 2018-19ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے متاثر تھی مگر جو حکومت ہمارے سروں پر نافذ ہے وہ بھی کسی سزا سے کم نہیں ہے۔ ہمیں یہ تو بتایا جائے کہ کے پی کے کا بجٹ پیش ہوگا یا نہیں۔ ہم فاٹا کو کے پی کے میں شامل کرنے کے مخالف نہیں ہیں تاہم کوئی بھی فیصلہ قبائلی علاقوں کے عوام سے پوچھ کر کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بجٹ میں پولٹری اور لائف سٹاک کے شعبوں میں اصلاحات کی تعریف کی اور کہا کہ ہمیں سود سے پاک معیشت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سودی نظام کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کی ترقی کے 24 ارب کے فنڈز سے 11 ارب اس لئے کٹوتی کی گئی کیونکہ وہ بروقت سکیمیں مکمل نہیں کر سکے۔ فاٹا کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے رعایت دی جائے۔

فاٹا کے بے گھر لوگوں کی بحالی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کم سے کم اجرت 15 ہزار مقرر ہے مگر اس پر ہمارے اپنے ادارے بھی عملدرآمد نہیں کر رہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں اضافہ مناسب نہیں اس پر نظرثانی کی جائے۔ قرآن پاک کی طباعت کے لئے کاغذ کا سستا کرنا احسن اقدام ہے۔ قرآن پاک کے ضعیف نسخوں کے لئے ری سائیکل پلانٹ لگائے جائیں۔