آپ نقاب کریں ، نہیں تو میں آپکا کام نہیں کروں گا ، سعودی کلرک

Sadia Abbas سعدیہ عباس جمعرات 3 مئی 2018 18:03

آپ نقاب کریں ، نہیں تو میں آپکا کام نہیں کروں گا ، سعودی کلرک
منامہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 مئی2018ء) سماجی رابطے کے ویب سائٹ پر ایک سعودی خاتون نے ایک نئی بحث کو جنم دے دیا جسے ایک عدالتی محکمے کے کلرک نے اُسکا کام اِسی صورت میں کرنے کا کہا اگر وہ اپنا چہرہ ڈھانپے گی ۔ مزید تفصیلات کے مطابق ایک سعودی خاتون مونا ابو سلیمان جسنے حجاب لے رکھا تھا ، ریاض کے ایک عدالتی محکمے میں داخل ہوئی تو کلرک نے اِسے کہا کہ اُسنے اِس محکمے میں اُس سے  اپنا کام کروانے کے لیے نقاب کرنا ہو گا ۔

مونا نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں نے کلرک کو بتایا کہ ریاست کے شہزداے محمد بن سلمان نے رواں سال مارچ میں واضح طور پر شاہی فرمان میں کہا ہے کہ خواتین کو نقاب کرنے کی کوئی پابندی نہیں ہے ۔ کلرک نے جواب میں کہا کہ مذہب نے نقاب کرنے کے لیے کہا ہے جس پر میں نے کلرک سے کہا کہ میں ایک سرکاری ادارے میں کھڑی ہوں لہذا مجھے میری ضرورت کے کاغذات فراہم کریں جو کہ آپکا کام ہے "۔

(جاری ہے)

کلرک نے مونا کو مزید کہا کہ اسے اپنا چہرہ اس طرح سب کو نہیں دیکھانا چاہیے ۔ جس پر مونا نے کہا کہ اسنے اپنے چہرے پر رتی برابر بھی میک اپ نہیں لگا رکھا ہے اور اسنے عینک بھی لگا رکھی ہے ، جسے سے اُسکا آدھے سے زیادہ چہرہ پہلے ہی ڈھکا ہوا ہے ۔ اس کے بعد مونا نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر ٹویٹ کی جہاں اُسکے 538,000 فالورز ہیں کہ "سرکاری ملازمین کا خواتین کو دھمکانے کو وہ دور ختم ہو گیا ہے کہ ہم تب تک آپکا کام نہیں کریں گے جب تک آپ اپنا چہرہ ڈھانپ کر نہیں ائیں گی" ۔

اس ٹویٹ کے کرنے کی دیر تھی کہ کلر ک نے اگلے 10 منٹ میں مونا کو اُسکے کاغذات فراہم کر دئیے ۔ یاد رہے کہ سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے مارچ میں اعلامیہ جاری کیا تھا کہ شریعہ کے مطابق عبایا پہننا یا حجاب کرنا خواتین کا ذاتی مسئلہ ہے ۔ کوئی انھیں مجبور نہیں کر سکتا ۔ اسلامی قوانین میں خواتین کو ستر ڈھانپا ہوا لباس پہننے کا حکم ہوا ہے ، کہیں پر بھی یہ حکم نہیں ہوا کہ خواتین کو کالے عبائے پہننا ضروری ہیں ۔

یہ خواتین کی اپنی مرضی ہے کہ وہ کس طرح کا لباس پہن کر اپنا ستر چھپاتی ہیں ۔ مونا نے بعد میں ایک ٹی وی ٹاک شو میں انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ  اُسنے عدلیہ محکمے کی انتظامیہ کی جانب سے معافی مانگنے پر ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا تھا ۔ مونا نے مزید بتایا کے محکمے کے تین لوگوں نے کلرک کے اس رویے پر اس سے معافی مانگی تھی اور فوری طور پر اُسکا کام کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی ۔

مونا نے کہا کہ کسی بھی خاتون کے لیے کلرک کی جانب سے یہ رویہ قابل قبول نہیں ہے کہ کلرک اس وقت تک خاتون کا کام نہیں کریں گے جب تک وہ نقاب کرکے نہیں آتی ۔ مقامی اخبار عکاظ کے مطابق مونا نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر کوئی مرد کسی پبلک ادارے میں بیٹھ کر یہ کہے کہ وہ اس خاتون کا کام نہیں کرئے گا جس نے نقاب نہیں کیا ہوا اور صرف حجاب لے رکھا ہے تو اُسے اُس ادارے میں کام کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے زیادہ تر صارفین نے مونا کے اس رویے کو سراہا ہے اور کلرک کے اس رویے پر اُسکے جرات بھرے قدم کی تعریف کی ہے ۔ تاہم جن لوگوں نے مونا کے اس رویے پر تنقید کی ہے اُنکا کہنا ہے کہ مونا نے اپنا کام نکلوانے کے لیے ایک باعزت ادارے کے خلاف سوشل میڈیا کا استعمال کیا ہے جو کہ اچھی بات نہیں ہے ۔