صوبے میں انسانی حقوق کی صورت حال اور عالمی اداروں کی پاکستان میں انسانی حقوق کے بارے میں پیش کردہ سفارشات کے حوالے سے ورکشاپ کا انعقاد

خیبر پختونخوا میں انسانی حقوق کے حوالے سے کئی شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھائی گئی ہے اور ہمیں اس سلسلے میں مزید کوششیں کرنی ہیں تا کہ انسانی حقوق کی پاسداری کو مزید محفوظ کیا جائے

جمعرات 3 مئی 2018 20:41

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2018ء) صوبے میں انسانی حقوق کی صورت حال اور عالمی اداروں کی پاکستان میں انسانی حقوق کے بارے میں پیش کردہ سفارشات اور اس پر عمل در آمد کے حوالے سے جمعرات کے روز پشاور میں وفاقی وزرات انسانی حقوق کے زیر انتظام ایک مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی ڈائریکٹر جنرل انسانی حقوق پاکستان محمد حسن تھے۔

ورکشاپ میں وزارت انسانی حقوق کے دیگر اعلیٰ حکام کے علاوہ متعلقہ صوبائی محکمہ جات ، غیر سرکاری تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ورکشاپ میں وزارت انسانی حقوق کے نمائندے نے یورنیورسل پیریاڈک ریویو (UPR ) کے بارے میں شرکاء کو تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ واضح رہے کہ مذکورہ پیر یا ڈک ریو یو کے ذریعے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے بارے میں انسانی حقوق کے حوالے سے اعداد و شمار اور ریکارڈ جاری کیا جاتا ہے اور اس میں تمام ممالک کا یکساں طور پر جائزہ لیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل انسانی حقوق پاکستان محمد حسن نے کہا کہ ورکشاپ کا مقصد صوبے میں انسانی حقوق کے حوالے سے تازہ جائزے سے آگاہی حاصل کرنا ہے اور اس سلسلے میں بنیادی انسانی حقوق کے درپیش مسائل کا احاطہ کر نا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں انسانی حقوق کے حوالے سے کئی شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھائی گئی ہے اور ہمیں اس سلسلے میں مزید کوششیں کرنی ہیں تا کہ انسانی حقوق کی پاسداری کو مزید محفوظ کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ ریاست اور حکومتوں کی ذمہ داری ہے لہٰذا اس ضمن میں ہر کسی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے اس حوالے سے متعلقہ صوبائی محکمہ جات سے انسانی حقوق کے حوالے سے سفارشات وزارت انسانی حقوق پاکستان کو پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ ورکشاپ میں صوبائی ڈائریکٹر ہومن رائٹس نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہومن رائٹس ایکٹ 2014 کے تحت صوبے میں این جی اوز کی رجسٹریشن کی جار رہی ہے جبکہ HR پالیسی منظوری کیلئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو ارسال کی گئی ہے۔

اس موقع پر صوبائی محکموں کے دیگر نمائندوں نے کہا کہ 2016 میں خیبر پختونخوا کمیشن آن دی سٹیٹس آف وومن کا ایکٹ پاس کرا یا گیا ہے جبکہ Voilence Domestic کے ایکٹ کا ڈرافٹ بھی محکمہ قانون کو ارسال کیا گیا ہے اور 25 اضلاع میں خواتین کمیشن کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں خواجہ سرائوں کو ہیلتھ انصاف کارڈ کی سہولت فراہم کی گئی ہے اور یہاں پر انسانی حقوق کے حوالے سے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔