ون روڑ ون بیلٹ منصوبے میں پاکستان اہم پارٹنر ہے، چوہدری عرفان یوسف

پاکستانی کاروباری برادری کوایف پی سی سی آئی اور ٹریڈ باڈیز کی سفارش پر فوری چین کا ویزا مل جانا چاہیے پاکستان کی چین سے امپورٹ بڑھتی جار ہی ہے اور ایکسپورٹ کم ہو رہی ہے دونوں ممالک کو تجارت و سرمایہ کاری کے متعلق معلومات کا بروقت تبادلہ یقینی بنانا چاہیے،کاروبار کے لیے موزوں ماحول پیدا کرنے کے لیے دونوں ممالک کے نجی شعبہ کو بھی فعال ہونا ہوگا،عشائیہ سے خطاب

جمعرات 3 مئی 2018 21:04

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2018ء) ون روڑ ون بیلٹ منصوبے میں پاکستان اہم پارٹنر ہے، پاکستانی کاروباری برادری کوایف پی سی سی آئی اور ٹریڈ باڈیز کی سفارش پر فوری چین کا ویزا مل جانا چاہیے۔ چین پاکستان کا بڑا ٹریڈ پارٹنر ہے دونوں ممالک میں متوازن تجارتی حجم کی اشد ضرورت ہے،پاکستان کی چین سے امپورٹ بڑھتی جار ہی ہے اور ایکسپورٹ کم ہو رہی ہے۔

دونوں ممالک کو تجارت و سرمایہ کاری کے متعلق معلومات کا بروقت تبادلہ یقینی بنانا چاہیے۔۔کاروبار کے لیے موزوں ماحول پیدا کرنے کے لیے دونوں ممالک کے نجی شعبہ کو بھی فعال ہونا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ریجنل چیئرمین چوہدری عرفان یوسف نے چین میں پاکستان کے کونسل جنرل ڈاکٹر علی احمد آرائیں کی طرف سے ایف پی سی سی آئی کے وفد کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ کے موقع پر کیا۔

(جاری ہے)

عشائیہ میں گورنمنٹ آفشیلز کے ساتھ ساتھ چین میں موجود پاکستانی کاروباری برادری نے بھی شرکت کی۔ پاکستان کے گوانگژو،چین میں کونسل جنرل ڈاکٹر علی احمد آرائیں نے کہاکہ سی پیک پاکستان کے لئے گیم چینجر ثابت ہو گا اور جلد ہی ملک میں خوشحالی آئے گی اور بے روزگاری ختم ہو جائے گی۔ پاکستانی کاروباری برادری کیلئے چین کے ساتھ تجارت کے وسیع مواقعے موجود ہیں اور ہم ہر ممکن سہولت دینے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تجارتی وفود کا تبادلہ بھی باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ہمارے ملک پاکستان کی بنی ہوئی لیدر اور ٹیکسٹائل پروڈکٹ بھی بہت اچھی ہے،ہمیں ایف پی سی سی آئی معلومات دیں ہم پاکستانی کاروباری برادری کو چین میں ایکسپورٹ کرنے میں ہر ممکن مدد فراہم کرئے گئے۔انہوں نے مزید کہاکہ وفود کے تبادلوں سے دونوںدوست ممالک کی کاروباری برادری کو مزید اپنے قریب لانے اور ایک دوسرے کی ریسرچ سے فائدہ اٹھانا میں مدد ملے گئی۔

امپورٹ سے متعلق پاکستانی کاروباری برادری کی شکایات کو بھی زیر بحث لایا گیا اور اس کے حل کے لئے تجاویز پیش کی گئیں۔ اس موقع پرعرفان یوسف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان امن، بھائی چارہ اور تجارت بہت وسیع ہے ۔ سی پیک جیسا میگا پروجیکٹ جس کی بہترین مثال ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ پاکستان چین کو بہت سی مصنوعا ت ایکسپورٹ کرتا ہے جن میں چمڑا، چمڑے کی مصنو عات، خام اون،سوتی کپڑا، کپڑے کی دیگرمصنوعات ، چینی، مچھلی،راب، خام کرومیم کے علاوہ پٹرولیم اور پٹرولیم کی مصنوعات شامل ہیں۔

کاروبار کے لیے موزوں ماحول پیدا کرنے کے لیے دونوں ممالک کے نجی شعبہ کو بھی فعال ہونا ہوگا۔دونوں ممالک میں تجارت کی صلاحیت اس سے کہیں زیادہ ہے لہٰذا نجی شعبے کو باہمی روابط بڑھاکر تجارت کو فروغ دینا چاہیے۔