ْپاکستان کی چین کے ساتھ دوستی ملکی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہی ہے، ڈاکٹر ایس الطاف حسین

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ نہ صرف دونوں ممالک بلکہ دنیا بھرکے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے

جمعرات 3 مئی 2018 23:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2018ء) وفاقی جامعہ اردو کے شیخ الجامعہ ڈاکٹر ایس الطاف حسین نے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے تحت ’’وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے دمیان رابطہ بذریعہ ایک گزرگاہ ایک شاہراہ‘‘ کے موضوع پر ہونے والی ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی چین کے ساتھ دوستی ملکی خارجہ پالیسی کا اہم ستون رہی ہے۔

، پاک چین اقتصادی راہداری CPECمنصوبہ نہ صرف دونوں ممالک بلکہ دنیا بھرکے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے جس میں کراچی سے لاہور موٹر وے کی تعمیر کے ساتھ گوادر میں بندرگاہ اور ایک جدیدترین ہوائی اڈے کا قیام بھی شامل ہے۔چین نے ایک طویل تحقیق کے تحت ون بیلٹ، ون روڈ منصوبے کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں 65ممالک کو سڑکوں، ریلوے ، ائر پورٹ، سی پورٹ اورآپٹکل فائبر کے ذریعے سے ایک دوسرے اور علاقائی روابط سے منسلک کرنا شامل ہے اس منصوبے کا آغاز چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور CPEcکے نام سے 2015میں کیا گیا جس پر کام جاری ہے۔

(جاری ہے)

رجسٹرار افضال احمد نے کہا کہ شعبہ بین الاقوامی تعلقات کا شمار وفاقی جامعہ اردو کے اہم ترین شعبہ جات میں ہوتا ہے جس کے تحت عالمی حالات ، واقعات اور مسائل سے متعلق سیمینارز اور کانفرنسیں باقائدگی سے منعقد کی جاتی ہیں۔ چین اور پاکستان کے تعلقا ت کی بنیاد باہمی اعتماداور مدد کے مضبوط رشتے پر استوار ہے۔دونوں ممالک کی کوشش ہے کہ عملی صورت میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر توانائی، صنعتی ترقی ، ثقافت وامن کو فروغ دیں ۔

افتتاحی تقریب سے رئیس کلیہ فنون پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الدین ،صدر شعبہ ڈاکٹر ممنون احمد خان، پروگرام چیف آرگنائزر ڈاکٹر فیصل جاویداور ڈاکٹر اصغر دشتی نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر ضیا الدین نے کہا کہ شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے تحت یہ پہلی بین الاقوامی اور دوسری قومی کانفرنس ہے جس میںملک اور بیرون ملک کے ماہرین عالمی امور اور اسکالرز شریک ہیں۔

شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں اسوقت 5پی ایچ ڈی اساتذہ ہیں جبکہ دیگر کے پی ایچ ڈی مقالے زیر تکمیل ہیں۔ ڈاکٹر ممنون احمد خان نے کہا کہ چین ، پاکستان راہدراری cpecمنصوبہ دراصل علاقائی رابطوں کا جال ہے جو نہ صرف پاکستان اور چین کے لئے بلکہ جنوبی اور وسطی ایشیاء کے تمام ممالک کے لئے یکساں افادیت کا حامل ہے۔یہ دراصل عالمی پس منظر میں علاقائی معیشت کی جانب کیا جانے والا سفر ہے جس سے دونوں ممالک کے لوگ خوش حال ہوں گے اور علاقے میں امن اور ترقی کو استحکام حاصل ہوگا۔

ڈاکٹر اصضر دشتی نے کہا کہ یہ صرف ایک منصوبے کا نام نہیں بلکہ ایک تبدیلی کا عمل ہے یہ ون بیلٹ وڈ نظریے کا پہلا قدم ہے جو پاکستان کو معاشی او ر تجارتی مرکز بناسکتا ہے۔ ڈاکٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ اس کانفرنس کے ذریعے لوگوں کوسی پیک کے بارے میں مختلف نقطہ نظر سے آگاہ کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اس بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں ابہام پائے جاتے ہیں۔

کانفرنس کے دوسرے سیشن کی صدارت ڈاکٹر سید حسنات اور نظامت لیکچرر رضوانہ جبین نے کی جبکہ دیگر مقررین میں ڈاکٹر رونی اسٹین برگ،ڈاکٹر محمد علی،بریگیڈیئر ڈاکٹر وسیم اسحق، شاہنواز محمد خان،امان اللہ خان،ڈاکٹر منظور خان آفریدی،سعدیہ شیخ،ڈاکٹر ضیاء الرحمان شامل تھے۔ دوسر ے سیشن کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر طلعت وزارت اور میزبانی ڈاکٹر اصغر دشتی نے کی جبکہ مقررین میںپروفیسر سید سکندر مہدی،لیفٹنٹ کرنل(ر) حکمت آفریدی،ڈاکٹر شاہ رخ ہاشمی،پروفیسر ڈاکٹر عدنان سرور،معیزہ رحمن،ڈاکٹر سید حسنات شامل تھے ۔

کانفرنس کے تیسرے سیشن کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر عدنان سرور اور نظامت شاہنواز خان نے کی جبکہ مقررین میں شائستہ تبسم، محمد عبدالمعیز فرحان صدیقی، نوید اختر، مبشر نعیم صدیقی، سرفراز خان اور ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمان شامل تھے۔مقررین نے " ون بیلٹ ون روڈ وسطی اور جنوبی ایشیاء کا رابطہ" کے موضو ع پر اظہارخیال کیا اور تحیقی مقالہ جاتپیش کئے۔ پروگرام کے اختتام پر سوالات کا سیشن ہوا اورمہمانوں میں شیلڈز تقسیم کی گئیں۔