سپریم کورٹ کا صحافیوں پر پولیس تشدد کی عدالتی تحقیقات کا حکم

معاملے کی انکوائری سیشن جج سہیل ناصر کو سونپ دی، تمام فریقین انکوائری کمیشن کے روبرو پیش ہوں،سیشن جج انکوائری کرکے 10 روز میں رپورٹ د یں ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد دفعہ 144 کے تسلسل کے ساتھ نفاذ کی وضاحت دیں ،چیف جسٹس ثاقب نثار کا حکم

جمعہ 4 مئی 2018 13:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 مئی2018ء) سپریم کورٹ نے صحافیوں پر پولیس تشدد کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم د یتے ہوئے سیشن جج سہیل ناصر کو معاملے کی انکوائری سونپ دی،عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ تمام فریقین انکوائری کمیشن کے روبرو پیش ہوں اور سیشن جج انکوائری کرکے 10 روز میں رپورٹ د یں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد دفعہ 144 کے تسلسل کے ساتھ نفاذ کی وضاحت دیں ۔

جمعہ کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں صحافیوں پر تشدد کے معاملے کی سماعت ہوئی آئی جی اسلام آباد سلطان اعظم تیموری عدالت میں پیش ہوئے۔آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ شہر میں دفعہ 144 کا نفاذ ہے، ریلی کے لیے این او سی لینا قانونی تقاضا ہے، پولیس نے صحافیوں کوریڈ زون میں جانے سے منع کیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ کیا صحافیوں نے پتھر پھینکے کوئی گملا توڑا اس پر آئی جی نے بتایا کہ ڈی چوک پر صحافیوں نے پولیس حصار توڑنے کی کوشش کی، محکمہ پولیس صحافیوں کی عزت کرتا ہے، پولیس کی جانب سے بھی واقعے کی انکوائری کروائی جائے گی۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پولیس کا موقف یہ ہوگا کہ ریڈ زون میں جانے کی اجازت نہیں، صحافیوں کے پاس کوئی لاٹھی یا غلیل تونہیں تھی ریڈ زون میں کس قانون کے تحت احتجاج کی اجازت نہیں ریڈ زون میں کس کو احتجاج کی اجازت ہی عدالت نے حکم دیا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد دفعہ 144 کے تسلسل کے ساتھ نفاذ کی وضاحت دیں۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ صحافیوں کا احتجاج پرامن تھا، پرامن احتجاج یا خواتین پر ہاتھ اٹھانا مناسب نہیں ہے، بہنوں کا احترام معلوم نہیں کدھر چلا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے معاملے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سیشن جج سہیل ناصر کو معاملے کی انکوائری سونپ دی۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ تمام فریقین انکوائری کمیشن کے روبرو پیش ہوں اور سیشن جج انکوائری کرکے 10 روز میں رپورٹ دیں۔