کیاسعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت کا شاہی فرمان صرف ایک دلاسہ ہے ؟

Sadia Abbas سعدیہ عباس جمعہ 4 مئی 2018 16:33

کیاسعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت کا شاہی فرمان صرف ایک دلاسہ ہے ..
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 مئی2018ء) سعودی عرب میں خواتین بے تابی سے 10 شوال کا انتظار کر رہی ہیں جب وہ خود سے گاڑی سڑ ک پر لے کر نکل سکیں گی۔ مقامی ذرائع الریاض کی کالم نگار ڈاکٹر حاتون ال فاسی کا کہنا ہے کہ جون میں خواتین جب گاڑی لے کر سڑکوں پر نکل پائیں گی تو وہ اُنکی آزادی کا دن ہو گا ۔ کیونکہ اس دن کے بعد سے خواتین کو کہیں باہر جانے کے لیے اپنے شوہر ، باپ ، بھائی یا ڈرائیور کا انتظار نہیں کرناپڑے گا ۔

ال فاسی نے جہاں اس قدم کو سعودی خواتین کی آزادی کا دن قرار دیا ہے وہیں اُسنے اِس تاریخی دن کے لیے بعض اہم اداروں کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ ال فاسی کا کہنا ہے کہ اس تاریخی دن کے لیے جسکا انتظار سعودی خواتین گزشتہ آٹھ ماہ سے کر رہی ہیں تیاریاں شروع کر دی گئیں ہیں ۔

(جاری ہے)

جس میں خواتین کو ڈرائیونگ سیکھانا ، محکمہ ٹریفک میں سعودی خواتین کی بھرتی اور خواتین کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف قواعدوضوابط کی تشکیل ہے ۔

ان سب تیاریوں کے بعد بھی ال فاسی کا کہنا ہے کہ میں ریاست کی جانب سے اس تاریخی دن کی تیاریوں سے کچھ زیادہ مطمئین نظر نہیں آ رہی کیونکہ اس تاریخی دن کے لیے تیاریوں کی رفتار نہایت ہی سست ہے ۔ ال فاسی کا کہنا ہے کہ لاتعداد سعودی یونیورسٹیاں خواتین کو ڈرائیونگ سیکھانے کے لیے تیار ہیں حالانکہ خواتین کو ڈرائیونگ سیکھانا یونیورسٹیوں کا کام نہیں ہے ، یہ محکمہ ٹریفک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈرائیونگ سکول قائم کرئے ۔

ال فاسی کا کہنا ہے کہ جب مردوں کو ڈرائیونگ سیکھانا تھی تو یونیورسٹیوں کی بجائے محکمہ ٹریفک نے کام کیا تو اب خواتین کو ڈرائیونگ سیکھانے کے لیے محکمہ ٹریفک نے کوئی ڈرائیونگ سکول کیوں نہیں کھولا؟ ال فاسی نے مزید کہا کہ ذرائع ابلاغ پر آئے روز خواتین کو ڈرائیونگ سیکھتے ہوئے دکھایا جا رہا ہے لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ۔ بہت کم خواتین ایسی ہیں جو کہ ڈرائیونگ سیکھ رہی ہیں ۔

اس کے علاوہ ال فاسی نے بتایا کہ دمام میں ڈرائیونگ سکولوں کو اشتہار لگانے سے روکا جا رہا ہے اور انھیں تاکید کی گئی ہے کہ شاہی فرمان کے نافذ ہونے سے صرف دو ماہ پہلے انھیں تشہیر کی اجازت ملے گی ۔ ال فاسی نے کہا کہ کیا یہ شاہی فرمان صرف ایک دلاسہ ہے ؟ اگر دلاسہ نہیں ہے تو جون میں خواتین کو گاڑی چلانے کے لیے سڑکوں پر لانے کے لیے حکومت نے ابھی تک کوئی اقدامات کیوں نہیں کیے ؟ ال فاسی نے بتایا کہ شہزادی نورہ یونیورسٹی نے خواتین کو 30 گھنٹے تک ڈرائیونگ سیکھانے کے لیے 2400 ریال فیس مقرر کی ہے جبکہ مردوں کو ڈرائیونگ سیکھانے کی 15 دن کی فیس صرف 560 ریال ہے ۔

ال فاسی نے کہا کہ کیا مسئلہ ہے؟ عورتوں کو لے کر ترقیاتی منصوبوں میں بدعنوانیاں کیوں ہیں؟ اور مردوں کی نسبت خواتین کو اتنی بھاری فیس کیوں ادا کرنا پڑ رہی ہے ؟ ہم ٹریفک ڈیپارٹمنٹ کے جواب کے منتظر ہیں.