امریکا معاہدے سے باہرہوا تو عالمی طاقتوں سے سمجھوتہ ختم کر دیں گے،

ایران معاہدے پر دوبارہ گفت و شنید نہیںکی جائیگی،اپنی سیکورٹی بیرونی ٹھیکے داروں کے حوالے نہیں کریں گے،ایران نیک نیتی سے معاہدے پر عمل پیرا ہے، ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف

جمعہ 4 مئی 2018 18:46

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 مئی2018ء) ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہامریکا معاہدے سے باہرہوا تو عالمی طاقتوں سے سمجھوتہ ختم کردیں گے،ایران معاہدے پر دوبارہ گفت و شنید نہیں کرے گا،تہران اپنی سیکورٹی بیرونی ٹھیکے داروں کے حوالے ہر گز نہیں کرے گا،ایران نیک نیتی سے معاہدے پر عمل پیرا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے جوہری معاہدے کو توڑا تو ایران بھی اس کی پاسداری نہیں کرے گا۔

اس کے بعد ایران عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے پر دوبارہ گفت و شنید نہیں کرے گا۔ایرانی وزیر خارجہ کا یہ بیان صدر ٹرمپ کی جانب سے اس ڈیڈ لائن سے محض ایک روز پہلے سامنے میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا اب یہ طے کرے گا کہ آیا وہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کے ساتھ رہنا چاہتا ہے یا نہیں۔

(جاری ہے)

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے یوٹیوب پر بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نہ تو اپنی سیکیورٹی بیرونی ٹھیکے پر دیں گے اور نہ ہی معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کریں گے اور نہ ہی اس معاہدے میں کسی چیز کا اضافہ کریں گے جس پر ہم پہلے سے ہی نیک نیتی سے عمل کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں اگر معاہدے میں ترمیم اور اصلاح نہ کی گئی تو وہ اس سے الگ ہو جائیں گے۔ اس ترمیم میں ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدود کرنا بھی شامل ہے جس کے متعلق ایران کا یہ موقف ہے کہ وہ اسے اپنے ایک دفاعی ہتھیار کے طور پر برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ایک اورخبرکے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے خارجہ امور کے مشیر نے خبردار کیا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ معاہدے سے الگ ہونے کی اپنی دھمکی پر آگے بڑھتے ہیں تو ایران معاہدے سے نکل جائے گا۔

علی اکبر ولایتی نے ایران کے سرکاری ٹیلی وڑن کی ویب سائٹ پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر امریکہ معاہدے سے الگ ہو جاتا ہے تو پھر ہم بھی اس پر قائم نہیں رہیں گے۔ولایتی نے پابندیوں میں رعایت کے بدلے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کے کسی بھی عمل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کو صرف اسی حالت میں قبول کرے گا جیسے یہ طے کیا گیا تھا اور ہم اس معاہدے میں کسی اضافے یا کمی کو قبول نہیں کریں گے۔صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ایران کے اس بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔