پاکستان کی سا لمیت کے خلاف بات کرنیو الوں کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہیں،سید ناصر حسین شاہ

حکومت سندھ نے صحافیوں کیلئے فنڈز مختص کیے ہیں، باہمی مشاورت سے تقسیم کا ایک میکنزم وضع کیا جانا چاہئے،وزیراطلاعات سندھ پیپلز پارٹی کے ادوار میں نہ کسی چینل کو بند کیا گیا اور ناہی کسی صحافی کو پابند سلاسل کیا گیا،عالمی یوم آزادی صحافت پر کراچی ایڈیٹرز کلب کے سیمینار سے خطاب

جمعہ 4 مئی 2018 19:03

پاکستان کی سا لمیت کے خلاف بات کرنیو الوں کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہیں،سید ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2018ء) سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی سا لمیت کے خلاف بات کرنیو الوں کا مکمل بائیکاٹ کرتے ہیں ۔ حکومت سندھ نے صحافیوں کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں ۔ باہمی مشاورت سے ان کی تقسیم کا ایک میکنزم وضع کیا جانا چاہئے ۔ صحافیوں کو تنخواہیں نہ دینے والے چینلز اور اخبارات کو پابند کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں ۔

صحافیوں کے لیے مرحلہ وار ہیلتھ انشورنس کیکام کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ پیپلز پارٹی کے ادوار میں نہ کسی چینل کو بند کیا گیا اور ناہی کسی صحافی کو پابند سلاسل کیا گیا ۔ کراچی کے بہتر حالات کے پیچھے رینجرز ، پولیس اور عوام کی قربانیاں ہیں ، جن کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔

(جاری ہے)

حکومتوں پر تنقید ضرور کی جائے لیکن ان کے اچھے اقدامات کو سراہا جانا چاہئے ۔

وہ گذشتہ روز کراچی ایڈیٹرز کلب کے قیام کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر ’’صحافت اور قومی یکجہتی ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر جاپانی قونصلر جنرل توشیکازو اسومور ( Tushikazu-Isomaur ) ، صدر کراچی ایڈیٹر کلب مبشر میر ، سیکرٹری جنرل منظر نقوی ، سینیٹر عبدالحسیب خان ، آغا مسعود ، کوکب اقبال ، مختار عاقل ، زہرہ ناز ، شجاع ، سیدہ انفاس زیدی ، شجاعت مبارک ، حمید بھٹو ، مختار بٹ ، جویریہ ترین ، یاسمین فاروقی نے بھی خطاب کیا ۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کراچی ایڈیٹرز کلب کے ایک سال مکمل ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ ان کے کچھ پروگراموں میں شرکت کی ، جو میرے لیے باعث فخر ہیں ۔ انشاء اللہ کراچی ایڈیٹر کلب کو عملی طور پر بھی سپورٹ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ منظور پشتین اس ادارے کے خلاف بات کر رہا ہے ، جو پاکستان کے تحفظ کی ضمانت ہے ، جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جو اسلامی ممالک اس وقت تباہی کا شکا رہیں ، وہاں بھی پہلے فوج کو کمزور کیا گیا اور اس کے بعد ان ملکوں کی سالمیت کو نقصان پہنچایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ادارے برے نہیں ہوتے بلکہ شخصیات بری ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام سے اب تک ہر آنے والی حکومت نے ملک کی بہتری کے اقدامات بھی کیے ہیں ۔ کوتاہیاں ہوتی ہیں لیکن ملک کے تعلیمی نظام اور صحت کے شعبے سمیت دیگر شعبوں میں ترقی بھی ہوئی ہے ۔

سندھ حکومت نے امراض قلب ، کینسر ، اور دیگر امراض کے علاج کی جدید ترین سہولیات فراہم کرنے کے لیے بہت کام کیا ہے ۔ تنقید ضرور کی جائے لیکن ہر حکومت کے اچھے اقدامات کو بھی فراخ دلی سے سراہا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات پہلے کے مقابلے میں بہت بہتر ہوئے ہیں ۔ اس کے لیے رینجرز ، پولیس اور عوام کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔

پی ایس ایل کا فائنل کراچی میں ہوا ، اس کے علاوہ نیوزی لینڈ کی ٹیم سمیت دیگر کرکٹ ٹیمیں یہاں آنے کے اپنے پر تول رہی ہیں ۔ یہ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان اور باالخصوص کراچی میں امن وامان کی صورت حال بہت زیادہ بہتر ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں قانون کی حکمرامی ہے ۔ سابق وزیر اعظم پر کرپشن کے الزامات ہیں تو انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ادوار میں چینل بند ہوئے اور صحافیوں کو گرفتار کیا گیا لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت میں ایسا نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو یونیورسلائزیشن کی طرف جانا چاہئے تاکہ عوام کو صحت اور تعلیم کی سہولیات میسر آ سکیں ۔ جاپانی قونصلر توشیکازو اسومور نے کہا کہ آزادی صحافت جمہوریت کی مرہون منت ہے ۔ پاکستان میں بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے دور حکومت میں صحافت کو آزادی ملی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صحافت کو آزادی کے ساتھ ذمہ دار بھی ہونا چاہئے ۔ خبروں کو ٹھوس ثبوت کے بل بوتے پر پیش کیا جائے ۔ سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صحافیوں کو بہت زیادہ خطرات کا سامنا ہے ۔ میں چاہتاہوں کہ انہیں مکمل تحفظ حاصل ہو ۔ سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہا کہ اس وقت ان ڈائریکٹر ٹیکس کا تناسب 65 فیصد ہے جبکہ ڈائریکٹ ٹیکس 35 فیصد ہے ۔

عوام کی جیبوں سے زبردستی پیسہ نکالا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 38B کے تحت وفاقی حکومت عوام کی تعلیم ، صحت اور مکان دینے کی ذمہ دار ہے ۔ لیکن اس پر کوئی بات نہیں کرتا ۔ قومی یکجہتی اس وقت آئے گی ، جب پیٹ میں روٹی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ قلم کی طاقت بہت زیادہ ہے ۔ اتنی گہری ضرب لگاتا ہے ، جس کا کوئی اندازہ نہیں کر سکتا ہے ۔ اگر وہی قلم بیچ دیا جائے تو صحافیوں کو وہ مقام نہیں مل سکے گا ، جس کے وہ مستحق ہیں ۔

صدر کراچی ایڈیٹرز کلب مبشر میر نے کہا کہ پاکستان میں قومی بیانیہ کا فقدان ہے ۔ ہر اتوار کو چار سے پانچ سیاسی جلسے ہوتے ہیں لیکن ان میں کسی پالیسی کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنی خارجہ پالیسی پاکستان کے خلاف رکھی ، جس کی بنیاد پر مودی نے الیکشن جیت لیا ۔ انہوں نے کہاکہ قومی بیانیہ کیا ہونا چاہئے ۔ اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صحافیوں کو علم ہو کہ بھارت افغانستان اور دنیا کے دیگر ممالک کے لیے ان کا بیانیہ کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بتایا کہ دورہ بھارت کے دوران میں نے وہاں کے صحافیوں سے بات کی تو کشمیر سے متعلق ان کا موقف ایک تھا ۔ لیکن پاکستان میں اس متعلق کوئی پالیسی نہیں ہے ۔ ایک صاحب کی تقریر کو 3 سے 4 گھنٹے دیئے جاتے تھے ۔ وہ چلے گئے لیکن اب بھی سیاسی تقریروں کو دو ، دو گھنٹے چلایا جاتا ہے اور اس پر کسی قسم کا چیک اینڈ بیلنس نہیں ہوتا ، جس کی مرضی میں جو آتا ہے ، وہ کہتا ہے ۔

اسی طرح سی پیک کے خلاف مسلسل گمراہ کن مہم چلائی جا رہی ہے لیکن اسے روکنے والا کوئی نہیں ہے ۔ منظر نقوی نے کہا کہ کراچی ایڈیٹرز کلب کا قیام گذشتہ سال 3 مئی کو ہوا لیکن کلب کے قیام سے قبل تین سال تک پوری ٹیم نے بارہا میٹنگ کیں ۔ کافی عرق ریزی کے بعد کلب کا قیام عمل میں آیا ۔ کراچی ایڈیٹرز کلب کے ایک سال کی تکمیل پر سب کو مبارکباد دیتا ہوں ۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی ایڈیٹرز کلب کے زیر اہتمام 50 پروگرامز متعدد وزٹس کا کامیابی سے اہتمام کیا گیا ۔ آغا مسعود نے کہا کہ این جی اوز کا ایجنڈا پاکستان کے استحکام کے لیے نہیں ہے کیونکہ یہ پاکستان کے منفی پہلوؤں کو عالمی سطح پر اجاگر کرتی ہیں ۔ ہم و اس حوالے سے یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ مختار عاقل نے کہا کہ ہر حکومت نے پریس کو زنجیریں پہنانے کی کوشش کی ہے ۔

قائد اعظم نے کہا کہ پریس اور عوام کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ کوکب اقبال نے کہا کہ میں صحافیوں اور آزادی صحافت کو سلام پیش کرتا ہوں ، جو حقیقت میں ملک کے مسائل کو اجاگر کر رہے ہیں ۔ کرنل مختار بٹ نے کہا کہ صحافت کا ایک ضابطہ اخلاق وضع ہونا چاہئے ۔ دوسروں کی پگڑیاں اچھالنے والی صحافت نہیں کرنی چاہئے ۔ حمید بھٹو نے کہا کہ صحافیوں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے ۔

ان کو سچ بولنے کی سزا دی جا رہی ہے ۔ سیدہ انفاس زیدہ نے کہا کہ فٹ پاتھ اسکول کو چلانے میں صحافی برادری کا کردار قابل ستائش ہے ۔ ہمیں شعبہ صحافت کی قدر کرنی چاہئے ۔ زہرہ ناز نے کہا کہ صحافیوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ سچ سامنے لا سکیں ۔ شجاع نے کہا کہ آزادی صحافت کا مطلب مادر پدر آزاد صحافت نہیں ہے بلکہ اس کا کوئی ضابطہ اخلاق ضرور ہونا چاہئے ۔

شجاعت مبارک نے کہا کہ یہ نہ سمجھا جائے کے صحافی کسی سازش کا حصہ ہے بلکہ اس کے کام کی قدر کرنی چاہئے ۔ صحافیوں کو پیشہ ورانہ تربیت دینے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں جویریہ ترین نے کہا کہ صحافیوں کے لیے لون اسکیم کا اعلان کیا جانا چاہئے تاکہ صحافیوں کو تحفظ مل سکے اور وہ نئے حوصلے کے ساتھ ان خدمات کو سرانجام دے سکیں ۔ سیمینار کے اختتام پر مہمانوں کو اعزازی ممبر شپ اور اجرک ٹوپی کا تحفہ دیا گیا ۔