عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹاون اراضی سے متعلق محفوظ فیصلہ جاری کردیا

جمعہ 4 مئی 2018 23:50

اسلام آباد۔4 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 مئی2018ء) عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹاون اراضی سے متعلق محفوظ فیصلہ جاری کردیا ہے۔سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن سندھ( کراچی) میں کی گئی سرکاری اراضی کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دے دی ہے۔ مزید پلاٹ فروخت نہ کرنے کا حکم۔ بحریہ ٹاؤن اسلام آباد کو تخت پڑی کے جنگلات پر قبضے کا ذمے دار قراردیتے ہوئین ذمے داران کے خلاف تین ماہ میں نیب کو ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ ایک دو کے عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب کراچی میں سرکاری اراضی بحریہ ٹاؤن کو الاٹ کرنے کی تحقیقات کرے۔ ذمے داران کے خلاف تین ماہ میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیے جائیں۔

(جاری ہے)

بحریہ ٹاؤن کراچی کی اراضی حکومت سندھ کی ملکیت ہے۔ حکومت نئی شرائط پر زمین بحریہ ٹاؤن کو دینے یا نہ دینے کی مجاز ہے۔

ایڈیشنل رجسٹرار کراچی ایک اسپیشل اکاونٹ کھولیں۔ بحریہ ٹاؤن کے الاٹیز حکومت سندھ کے فیصلے تک اکاؤنٹ میں رقم جمع کرائیں۔ بحریہ ٹاؤنن کراچی مزید پلاٹ فروخت نہ کرے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نگران عمل درآمد بینچ قائم کریں۔ چیف جسٹس ڈی ایچ اے کو اراضی کی الاٹمنٹ کا بھی از خود نوٹس لیں۔ عدالت نے اسلام آباد کے تخت پڑی کے جنگلات کی ازسر نو حد بندی کا بھی حکم دیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن جنگلات پر قبضے کا ذمے دار ہے۔ مری میں جنگلات اور شاملات کی زمین پر تعمیرات غیر قانونی ہیں۔ مری میں ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں تعمیرات روکی جائیں۔ نیب ذمے داران کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔