بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کرکے اس ملک کا کار آمد شہری بنانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے ، وزیراعلیٰ بلوچستان

ہفتہ 5 مئی 2018 00:00

کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مئی2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کرکے اس ملک کا کار آمد شہری بنانا ہماری ترجیحات میں شامل تھا تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے بیک جمبش قلم سے صوبے میں بھرتیوں پر پابندی عائد کرنے سے بلوچستان کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں بلوچستان میں غربت پسماندگی کے ساتھ غیروں کے ایجنڈے کے خاتمے کیلئے نوجوانوں کیلئے روز گار کے مواقع فرائم کرنا ناگزیر ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار اور آواران کے دورے کے موقع پر ملاقات کیلئے آئے نوجوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنھبالا تو ہمیں یہ اطمنان تھا کہ صوبے کے محکموں میں 22ہزار خالی آسامیاں موجود ہے جو بلوچستان کے بے روزگار نوجوانوں کے احساس محرومی کے خاتمے میں معاون و مددگار ثابت ہونگے اور ان آسامیوں پر تعیناتیوں کیلئے صاف شفاف طریقہ اپنایا تاکہ میرٹ پر اہل اور قابل نوجوانوں کو ایک باعزت روز گارفراہم کیا جاسکے کیوں کہ بلوچستان میں کئی دہانیوں سے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے ہمارے نوجوان نا صرف بھٹکے اور غیروں کے ہاتھوں استعمال ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے کوشش کی کہ ان نوجوانوں کو قومی دہارے میں واپس لائیں اور ان کی ہاتھوں میں قومی پرچم تھماکر انہیں ایک محب وطن اور باعزت شہری بنائیں مگر الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبے میں خالی آسامیوں پر بھرتیوں کو روکنے کے فیصلے سے ان تمام نوجوانوں کی امیدیں دم توڑ گئی بلوچستان کے نوجوان باصلاحیت ہیں مگر سہولیات کے فقدان کے باعث مسائل سے دو چار ہیں اور اس کا ہمیں بخوبی اداراک ہے مگر بدقسمتی سے ہم اپنے نوجوانوں کو الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد روزگارفراہم نہیں کرپارہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ ملک بھر میں شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے کیا ہے مگر بلوچستان کی صورتحال دیگر صوبوںسے مختلف ہے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس فیصلہ پر نظر ثانی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ اگر ہم نے بھی نوجوانوں کو باعزت روزگار فراہم کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوںپراقدامات نہ اٹھائیں تو بلوچستان کے نوجوان ایک بار پھر مایوسی کا شکار ہوجائینگے جو ملک بلخصوص بلوچستان کیلئے نیک شگون ثابت نہ ہوگا۔