وفاقی بجٹ 2018-19 کوکالعدم قرار دینے کے لئے سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میںدرخواست دائر

آئین کے تحت ایوان بالا اور زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش کرنے کا مجازنہیں، درخواستگزار کا موقف

ہفتہ 5 مئی 2018 15:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 مئی2018ء) وفاقی بجٹ برائے سال 2019-2018 کوکالعدم قرار دینے کے لئے درخواست دائرکردی گئی،آئین کے تحت ایوان بالا اورایوان زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش ہی کرنے کا مجازنہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں میاں اطہرنے شفتت محمود چوہان ایڈووکیٹ کے توسط سے وفاقی بجٹ برائے سال 2019-2018 کو کالعدم قرار دینے کے لئے درخواست دائرکرادی۔

(جاری ہے)

درخواست گزارنے موقف اختیارکیا کہ موجودہ حکومت کو مدت پوری ہونے کی بنا پروفاقی بجٹ پیش کرنے کا اختیارہی حاصل نہیں، حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کرکے اپنے اختیارسے تجاوزکیا جوکہ ماورائے آئین اقدام ہے جب کہ آئین کے تحت ایوان بالا اورایوان زیریں سے تعلق نہ رکھنے والا کوئی شخص بجٹ پیش ہی کرنے کا مجازنہیں۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ معیاد مکمل ہونے کے باوجود وفاقی بجٹ پیش کرکے ووٹرزکے اعتماد، خواہشات اور ان کے ووٹوں کی توہین کی گئی، اس لیے عدالت بدنیتی پر مبنی وفاقی بجٹ کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔

متعلقہ عنوان :