الیکشن کمیشن کے رول کے مطابق صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کا حلقہ ایک ہوگا ،ْعبدالحمید خان شیرانی

الیکشن کمیشن صوبائی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو قانونی وزمینی حقائق کے برخلاف معطل کرے ، پرانے حلقے بندیوں میں ردوبدل نہ کی جائے ، پریس کانفرنس

ہفتہ 5 مئی 2018 17:30

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2018ء) عبدالحمید خان شیرانی نے کہاہے کہ الیکشن کمیشن کے رول کے مطابق صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کا حلقہ ایک ہوگا لیکن یہاں پر کمیٹی کے اراکین نے کوتاہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ہی صوبائی حلقے کو دوحصوں پر قومی اسمبلی کے حوالے سے تقسیم کرلیا گیا ،فیصلے کے مطابق ضلع شیرانی کا قومی ووٹ 257کم ژوب ،قلعہ سیف اللہ جبکہ ضلع موسی خیل کو قومی ووٹ 258کم موسی خیل ولورالائی میں کاسٹ ہوگا یہ فیصلے الیکشن کمیشن کے رولزا ورفیصلہ کے بالکل برعکس ہے ،انہوں نے یہ بات ہفتے کے روز دیگر قبائلی عمائدین کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ،انہوں نے کہا ہم الیکشن کمیشن سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ صوبائی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو قانونی وزمینی حقائق کے برخلاف معطل کردیں اور پرانے حلقے بندیوں میں ردوبدل نہ کریں ،انہوں نے کہاکہ موسی خیل اور شیرانی صوبے کے کس سمت میں واقع ہے اور محل وقوع کیا ہے ،ہم کسی ضلعے کے حیثیت اور انکی آبادی پر تنقید نہیں کرتے بلکہ اپنا حق مانگتے ہیں اگر ضلع واشک ایک لاکھ 21ہزار آباد ایک الگ حلقے کا حقدار ہے تو ضلع شیرانی 1لاکھ 55ہزار اور ضلع موسی خیل 1لاکھ 67ہزار آبادی رکھنے کے باوجود الگ نشست کا حقدار نہیں ،صوبائی الیکشن کمیشن اگر واقعی ضلع واشک کیساتھ مخلص تو انہیں ایک اضافی نشست دے دیں ہماری نشست کو آبادی کے تناسب چھیننے کا کوئی حق نہیں ہے ،انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ضلع شیرانی وضلع موسی خیل کو ضم کرکے ایک صوبائی نشست کی حیثیت دی گئی ہے جبکہ موسی خیل کی نشست کو ضلع واشک کو دے دیا گیا ہے ،حالانکہ ضلع واشک کی آبادی بمشکل 1لاکھ 21ہزار ہے اگر ہمارا مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو ہم بلوچستان وپنجاب کو ملانے والی سڑکوںکو بلاک کردیں گے ۔