نیب بی آر ٹی افسران کے استعفوں کے پس پردہ محرکات کی تحقیقات کرے، سردار حسین بابک

اربوں کی کرپشن ، اختیارات کے ناجائز استعمال اور چہیتوں کو نوازنے کی تحقیقات کی جائیں، بی آر ٹی منصوبے کے سی ای او کو ان کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا ، ناکام ڈیزائن کیلئے منظور نظر کنسلٹنٹ کو ایک ارب روپے دے کر کرپشن کی انتہا کر دی گئی،سول ورک مکمل ہونے کیلئے طویل عرصہ درکار ہے ،وزیر اعلیٰ بسوں کی خریداری میں بضد ہیں۔منصوبے کے افسران نے استعفے دے کر صوبے کو ناقابل تلافی نقصان سے بچانے کی کوشش کی ہے،جنرل سیکرٹری اے این پی

ہفتہ 5 مئی 2018 18:30

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے بی آڑ ٹی میں ہونے والی بے قاعدگیوں اور ان کے نتیجے میں منصوبے کے سینئر افسران کے استعفوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیب اور دیگر احتسابی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال کلیئر ہو چکی ہے اور ان تمام افسران کو طلب کر کے منصوبے میں اربوں کی کرپشن ، اختیارات کے ناجائز استعمال اور چہیتوں کو نوازنے کی تحقیقات کی جائیں ، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی منصوبے کے سی ای او کو عہدے سے ہٹانااور اس کے رد عمل کے طور پر منصوبے کے چیئرمین اور چیئرمین فنانس آفیسر اور منیجر آپریشن کے استعفے وزیر اعلیٰ کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال کا منہ بولتا ثبوت ہے،انہوں نے کہا کہ منصوبے میں گزشتہ کئی ماہ سے کی جانے والی تبدیلیوں سے لاگت 27ارب سے بڑھ کر 75ارب تک جا پہنچی ہے جو بد انتظامی اور ناقص منصوبہ بندی کی مثال ہے ،منصوبے کی تکمیل درکنار ابھی تک ڈیزائن فائنل نہیں ہوا اور وزیر اعلیٰ کو افتتاح کرنے کی جلدی ہے جس کیلئے وہ بار بار تاریخیں دیئے جا رہے ہیں ، سردار بابک نے کہا کہ ناقص منصوبہ بندی اور ڈیزائن کیلئے منظور نظر کنسلٹنٹ کو ایک ارب روپے دے کر کرپشن کی انتہا کر دی گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ سے ہتائے جانے والے اور استعفے دینے والے افسران کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں سیاسی اور حکومتی اختیار کے بل بوتے پر صوبے کے اربوں روپے ضائع ہونے سے بچانے کیلئے قربانی دی ، انہوں نے واضح کیا کہ ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہونے والا اربوں روپیہ حکومتی پارٹی کے سیاسی تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا ، انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ اتنے بڑے منصوبے میں فرد واحد کی جانب سے بورڈ آف ڈائریکٹر کے اختیارات اور منظوری کو پس پشت ڈال کر من مانی کرتے ہوئے منصوبے کی تکمل آئندہ سال تک بھی ممکن نہیں ،انہوں نے کہا کہ منصوبے کی تکمیل کا دور دور تک امکان نظر نہیں آ رہا،شہریوں کے کاروبار تباہ کر دیئے گئے،تبدیلی سرکار نے پھولوں کے شہر پشاور کا حلیہ بگاڑ دیا ہے،کاروباری طبقہ ہجرت پر مجبور ہے اور وسطی ایشیا کو جانے والی بین الاقوامی شاہراہ کو تباہی سے دوچار کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طورپر سی ای او کو ہٹانا اور قانون و قواعد و ضوابط سے ہٹ کر ان سے غیر قانونی طریقے سے کام کرنا اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال ہے،سول ورک مکمل ہونے کیلئے طویل عرصہ درکار ہے وزیر اعلیٰ بسوں کی خریداری میں بضد ہیں جبکہ افسران بر ملا کہہ چکے ہیں کہ منصوبے کیلئے بس کے ڈیزائن کو ٹیسٹ کئے بغیر خریداری نا ممکن اور غیر قانونی ہے لیکن وزیر اعلیٰ بسوں کو بغیر تجربے کے بذریعہ روڈ چین سے منگوانا چاہتے ہیں جس پر فی بس 30لاکھ روپے لاگت آئے گی ، مذکورہ بالا افسران نے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کا احسا کرتے ہوئے صوبے کو مزید مالی نقصان سے بچانے کیلئے منصوبے سے ہی خود کو الگ کر دیا ہے سردار حسین بابک نے کہا کہ افسران کے انکار کے بعد وزیر اعلیٰ نے ایبٹ آباد اور مردان کیلئے یو این کی جانب سے عطیہ کی جانے والی خواتین کی بسون کو پشاور منتقل کرنے کی کوشش کی جو عوام پر آشکارا ہو گئی، انہوں نے کہا کہ نیب اس میگا کرپشن سکینڈل کی تحقیقات کرے اور ذمہ داروں سے جواب طلبی کرے۔