ہمسایہ ممالک سے کشیدہ تعلقات کا براہ راست اثر ہنر مند افراد پر پڑ رہا ہے، میاں افتخار حسین

عوام کے کاروبار بدحال ، دکاندار ذہنی تناؤ اور ہنرمند ہنر رکھنے کے باوجود تذبذب کا شکار ہیں ، سیکرٹری جنرل اے این پی

ہفتہ 5 مئی 2018 19:27

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں عوام کے کاروبار بدحالی اور دکاندار ذہنی تناؤ کا شکا رہیں ، حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث کارخانے بند ہیں اور ہنرمند کاریگر ہنر رکھنے کے باوجود تذبذب کا شکار ہیں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ میں پلمبرز ، شاپ کیپرز اور سینیٹری ڈسٹری بیوٹرز کی جانب سے سامان کی نمائش کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر ڈسٹری بیوٹرز نے حوصلہ افزائی کے طورپر دکانداروں اور پلمبرز میں ایوارڈ بھی تقسیم کئے ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہونے کے باعث ہنر مند افراد کے پاس باہر جانے کے راستے مسدود ہیں جبکہ دیگر اقوام کے فنی صلاحیتیں رکھنے والے افراد یہاں کاروبار کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری تاجر برادی نقصان سے دوچار ہے اور حکومت نے پانچ سالہ دور اقتدار میں اس جانب کوئی توجہ نہ دی ،انہوں نے کہا پلمبرز کو طور پر کام کرنے والے ہمارے محسن ہیں اور ان میں سے سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمیں صاف پانی کی رسائی کیلئے انتہائی جانفشانی سے کام کرتے ہیں ، انہوں نے ڈسٹری بیوٹرز سے کہا کہ وہ اس طبقے کو ہر طرح سے سپورٹ کریں ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ مہنگائی کے اثرات تاجر طبقے اور عوام پر براہ راست پڑ رہے ہیں، صوبے میں سب سے زیادہ امن و امان کا مسئلہ ہے حالات بہتر نہ ہوں تو کاروبار کا ٹھپ ہونا یقینی ہے، کارخانے بند ہو چکے ہیں اور صوبے میں موجود واحد انڈسٹریل زون بھی مرکز ی و صوبائی حکومتوں کی غیر سنجیدگی کے باعث کارخانوں کا قبرستان بن چکا ہے،انہوں نے کہا کہ لوگ سرمایہ یہاں سے منتقل کر رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ حکومت عارضی خاموشی کی بجائے امن و امان کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرے اور کارخانہ داروں و تاجر برادری کو مراعات دے تا کہ اس کے اثرات عوام تک بھی پہنچیں ،انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں تاجر برادری کو آپس میں اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے ، انہوں نے کہا کہ حکومت پہلی فرصت میں تاجر برادی کیلئے ٹھوس اور مثبت پالیسی بنائے۔