پنجاب پبلک ہیلتھ ایجنسی کے زیر اہتمام پالیسی راؤنڈ ٹیبل سیریز کا انعقاد

عالمی سطح پر ذیابیطس سے متعلقہ شرح اموات کے لحاظ سے جاری کی گئی رینکنگ میں پاکستان کا شمار ساتویں نمبر پر ہے

ہفتہ 5 مئی 2018 19:29

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2018ء) پنجاب پبلک ہیلتھ ایجنسی ، پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ ، حکو مت پنجاب نے مختلف موضوعات پر مبنی پالیسی راؤنڈ ٹیبل سیریز کا انعقاد شرو ع کردیا ۔ اس سیریز کی پہلی کڑی’’ غیر متعدی امراض‘‘ کی روک تھام" کے عنوان سے منعقد کی گئی جس میں صوبائی پروگرام برائے غیر متعدی امراض کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فاروق منظور ،امپرئیل کالج برطانیہ سے پروفیسر جان چیمبرز ، ڈبلیو ایچ او پنجاب سے ڈاکٹر یحیی ،سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میڈیکل کالج سے ڈاکٹر خدیجہ عرفان، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے ڈاکٹر سائرہ ، یو ایچ ایس پنجاب سے ڈاکٹر شکیلہ زمان ، چیف ایگزیکٹو پنجاب پبلک ہیلتھ ایجنسی ڈاکٹر شبنم سرفراز اور میڈیکل کالجز کے طلبا اور پنجاب فوڈ اتھارٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ایسے امراض جو ایک فرد سے دوسرے تک منتقل نہ ہوں جیسا کہ بلڈ پریشر،ذیابیطس، دمہ،کینسر وغیرہ غیر متعدی امراض کہلاتے ہیں۔ دنیا بھر میں غیر متعدی امراض کی بدولت شرح اموات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ایک محتاط اندازے کے مطابق سالانہ پندرہ ملین اموات ، 69-30 سال کے حامل افراد میں واقع ہوتی ہیں۔ پاکستان میں غیر متعدی امراض سے ہونے والی اموات ، کل اموات کا تقریبا 46 فیصد ہیں۔

عالمی سطح پر ذیابیطس سے متعلقہ شرح اموات کے لحاظ سے جاری کی گئی رینکنگ میں پاکستان کا شمار ساتویں نمبر پر ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے زیراہتمام منعقد کردہ عالمی تمباکو سروے برائے بالغان 2014 کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی شرح کافی زیادہ پائی گئی ہے۔ سروے کے مطابق 31.8 فیصد پاکستانی مرد اور 5.8 فیصد پاکستانی خواتین تمباکو نوشی کا شکار ہیں۔

تمباکو نوشی کے ساتھ غیر متوازن غذا کے استعمال سے ، 18 سال سے زائد عمر کے ہر چار میں سے ایک شخص، بلڈ پریشر کا شکار ہے۔اسی طرح 40 سال سے زائد عمر کی آبادی کا چالیس فیصد ، مضر قلبی امراض کا شکار ہیں۔ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے زیراہتمام صوبائی پروگرام برائے غیر متعدی امراض کا آغاز 2016 میں کیا گیا،جس کے تحت صوبے بھر کے ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں این سی ڈی ڈیسک اور کلینکس کا باقاعدہ قیام عمل میں لایا گیا ہے جہاں پر تربیت یافتہ عملہ بلڈ پریشر ، ذیابیطس، دمہ، سانس کے جملہ امراض اور بچوں کی نشو نما کے مسائل کے ابتدائی معائنے،تشخیص اور علاج کی مقررہ سہولیات فراہم کر رہا ہے۔

ڈاکٹر شبنم سرفراز نے پروگرام کے آغاز میںحاظرین تقریب کو غیر متعدی امراض کے متعلق اعدادوشمار سے آگاہ کیا۔ڈاکٹر فاروق منظور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی ادارہ برائے غیر متعدی امراض کی تاحال کامیابیوں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے فرمایا کہ ادارہ نے ایک چھوٹی سی ٹیم کے ساتھ مل کر غیر متعدی امراض کی روک تھام کے لیے کام شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں ایک نیا پی سی ون پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں جمع کروا دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جان چیمبرز نے پروگرام کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ این سی ڈیز کی روک تھام کے لیے ، پرائمری اینڈ سیکنڈری سطح پر کام کرنے والے سرکاری اور غیر سرکاری ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا اور ایک ایسے نظام کو متعارف کروانا ہوگا جس میں ڈاکٹر کو این سی ڈیز کی سکریننگ کے عوض پرفارمنس کی بنیاد پر سراہاجائے۔