ملک کو درپیش ترقیاتی چیلنجز کے حل کے لیے امپیکٹ نیٹ ورک قائم کر دیا گیا

ہفتہ 5 مئی 2018 19:29

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2018ء) انکیوبیشن سنٹرز،جامعات، پبلک سیکٹر کمپنیوں، سرمایہ کاروں، سوشل انٹر پرینیورشپ سپورٹ آرگنائزیشنز اور ترقیاتی اہداف کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیموں پر مشتمل ایک منفرد امپیکٹ نیٹ ورک لانچ کر دیا گیا ہے۔ امپیکٹ نیٹ ورک کے قیام کا مقصد سوشل جدیدیت کو سپورٹ کرنا اور فروغ دینا ہوگا۔

اس قومی پروگرام کو پیپ فائونڈیشن کی جانب سے فنڈنگ کی گئی ہے۔ پیپ فائونڈیشن طلباء کی مساوی معیاری تعلیم کے حقوق کے حوالے سے 1994 سے کوشاں ہے۔ امپیکٹ نیٹ ورک کے قیام کی تقریب میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے مختلف اداروں سے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس تقریب کے انعقاد کا مقصد یہ تھا مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے صاحب رائے لوگ مختلف چیلنجز کے حوالے سے اپنی آراء دوسروں سے شئیر کر سکیں۔

(جاری ہے)

پیپ فائونڈیشن کے بانی اور چئیرمین خالد اقبال نے لانچنگ تقریب کا آغاز کیا اور پیپ فائونڈیشن کے حوالے سے بتایا۔ امپیکٹ نیٹ ورک کی ٹیم لیڈر، شاہدہ سلیم نے اس نیٹ ورک کے قیام کے پیچھے موجود وژن کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد مختلف اسٹیک ہولڈرز کو ایک جگہ اکٹھا کرنا ہے تا کہ پاکستان کو درپیش ترقیاتی چیلنجز کا حل تلاش کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل کسی ایک تنظیم یا ادارے کے پاس نہیں ہے۔ اس کے لیے ہمیں مثبت سوچ اور خصوصا مشترکہ کوششوں کی طرف قدم بڑھانا ہوگا۔ تقریب کے شرکاء نے مختلف معاشرتی ایجادات کے حوالے سے بات کی کہ کس طرح یہ پاکستان کی عوام کو درپیش مسائل حل کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔ دیگر سیشنز میں صحت، تعلیم، ذراعت، پانی اور توانئی کے موضوعات پر بات کی گئی۔

بلینڈڈ فنانس کے موضوع پر رکھے گئے سیشن میں اقوام متحدہ فنڈ برائے سوشل امپیکٹ کے بانی اور سربراہ David Galipeau نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اس سیشن میں بورڈ آف انویسٹمنٹ، اگنائیٹ اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ آگاہی تنظیم کی بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر، پیوش چوہدری کی جانب سے پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں ٹیکنالوجی کے کردار پر بات کی گئی۔ پیوش چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو درپیش مسائل کے مستقل اور پائیدار حل کے لیے مختلف اداروں اور تنظیموں کی جانب سے مشترکہ کوششوں کا ہونا انتہائی اہم ہے۔