نوشہرہ کینٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 مئی2018ء) نوشہرہ وزیراعلیٰ
خیبرپختونخوا کے آبائی ضلع نوشہرہ میں
پولیس کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔مثالی
پولیس کی مثالی کاروائی۔پسند کی
شادی کرنے والے ملزم ہاتھ نہ آیا تو چھوٹے بھائی کو شریک ملزم قرار دیکر حوالات میں غیر قانونی طور پر بلا وارئنٹ تین دنوں تک شدید جسمانی تشدد ۔نوجوان کی حالت غیر ہوگئی۔
سول جج /جوڈیشل مجسٹریٹ نوشہرہ نے میڈئکل کروانے کا حکم دے دیا۔مانکی شریف میں پسند کی
شادی کرنے والے نوجوان کے خلاف لڑکی کی آغوائیگی کا مقدمہ درج۔ پسند کی
شادی کرنے والا ملزم جواد علی ہاتھ نہ آیا تو مقدمہ میں دو دن بعد ملزم جواد علی کیچھوٹے بھائی محمد قاسم کو مقدمہ کا شریک ملزم نامزد کرکے
تھانہ نوشہرہ کلاں کی حوالات میں شدید تشدد کیا گیا ۔
(جاری ہے)
جس سے نوجوان کی حالت غیر ہوگی۔سول جج/جوڈیشل مجسٹریٹ نوشہرہ بخت زادہ خان نے نوجوان پر تشدد کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اس کا ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرز ہسپتال نوشہرہ میں میڈئکل کروانے کا حکم۔ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرز ہسپتال نوشہرہ کے میڈئکل افیسر
ڈاکٹر طارق شاہ نے زیرحراست ملزم محمد قاسم پر تشدد کی تصدیق کردی
۔پولیس کے تشدد کے شکار نوجوان محمد قاسم کے والد شیر فرزند نے الزام لگایا ہے کہ میرے بیٹے کو وزیراعلی
پرویز خٹک اور لیاقت خٹک کے کہنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
نوشہرہ امان گڈھ کے ویلیج کونسل کے ناظم اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما راج محمد کے مطابق جواد علی ولد شیر فرزند نے مسماة شمیلہ دختر او ظہر سکنہ معراجے کو تین دن قبل پسند کی
شادی کے لیے اغواء کیا
تھانہ نوشہرہ کلاں میں جواد علی کے خلاف علت 443مورخہ 30اپریل2018ئ کو جرمPPC-365B کا مقدمہ درج ہوا دو دن بعد جواد کے جھوٹے بھائی محمد قاسم کو بھی مقدمہ میں شریک ملزم نامزد کیا گیا ہم نے اپنے ہاتھ سے محمد قاسم کو
پولیس کے حوالے کیا مخالف پارٹی وزیراعلی کے ووٹرز ہیں وزیراعلی
پرویز خٹک کے کہنے پر محمد قاسم پر نوشہرہ کلاں
پولیس نے بہمنانہ تشدد کیا ہم کو انصاف دلایا جائیں۔
عدالت سول جج/ jcجوڈیشل مجسٹریٹ نوشہرہ بخت زادہ نے ملزم محمد قاسم اور
پولیس ایس ایچ او
تھانہ نوشہرہ کلاں کے ایس ایچ او اور
تھانہ کے تفتیشی افیسر کو طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ
خیبرپختونخوا کے آبائی ضلع نوشہرہ میں
پولیس کے دعوے درے کے درے رہ گئے۔وزیراعلیٰ
خیبرپختونخوا کے آبائی گاوں مانکی شریف سے مسمی جواد علی ولد شیرفرزند نے محبت کی
شادی کے لیے آپنی دور کی ایک رشتہ دار مسماة شمیلہٰ کو گھر سے بھگاکر ڈسٹرکٹ
کورٹ مردان میں
کورٹ میرج کرلی اور روپوش ہوگئے۔
شمیلہ کے والد کی مدعیت میں
تھانہ نوشہرہ کلاں میں جواد علی کے خلاف علت 443مورخہ 30اپریل2018ئ کو جرمPPC-365B کا مقدمہ درج کیا۔مقدمہ کا مرکزی ملزم جواد علی
پولیس کے ہاتھ نہیں آیا تو
پولیس نے دو دن بعدشمیلہٰ کے والد نے 164میں جواد علی کے جھوٹے بھائی محمد قاسم کو مقدمہ میں شامل ملزم نامزد کردیا جس کے بعد امان گڈھ کے ویلیج کونسل کے ناظم اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما راج محمد کے مطابق انہوںنے خود
جرگہ میں نامزد ملزم محمد قاسم کو
تھانہ نوشہرہ کلاں
پولیس کے حوالے کیا۔
ملزم محمد قاسم کو بعدالت سول جج/ jcجوڈیشل مجسٹریٹ نوشہرہ بخت زادہ کی
عدالت میں نوشہرہ کلاں
پولیس نے ۷روزہ جسمانی ریمارنڈ کے لیے پیش کیا تو
عدالت میں ملزم اور ملزم کے وکیل ضمیر خان ایڈوکیٹ نے
عدالت سے استعداد کی کہ دو روز سے زیرحراست ملزم محمد قاسم کو
پولیس شدید تشدد کا نشانہ بنارہی ہے جس کی واضح مثال ان کا بدن ہے جس پر
عدالت سول جج/ jcجوڈیشل مجسٹریٹ نوشہرہ بخت زادہ نے عدالتی بیلف کوڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرز ہسپتال نوشہرہ کے میڈئکل افیسر
ڈاکٹر طارق شاہ نے زیرحراست ملزم محمد قاسم پر تشدد کی تصدیق کردی۔
پولیس کے تشدد کے شکار نوجوان محمد قاسم کے والد شیر فرزند نے الزام لگایا ہے کہ میرے بیٹے کو وزیراعلی
پرویز خٹک اور لیاقت خٹک کے کہنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔نوشہرہ امان گڈھ کے ویلیج کونسل کے ناظم اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما راج محمد کے مطابق جواد علی ولد شیر فرزند نے مسماة شمیلہ دختر او ظہر سکنہ معراجے کو تین دن قبل پسند کی
شادی کے لیے اغواء کیا
تھانہ نوشہرہ کلاں میں جواد علی کے خلاف علت 443مورخہ 30اپریل2018ئ کو جرمPPC-365B کا مقدمہ درج ہوا دو دن بعد جواد کے جھوٹے بھائی محمد قاسم کو بھی مقدمہ میں شریک ملزم نامزد کیا گیا ہم نے اپنے ہاتھ سے محمد قاسم کو
پولیس کے حوالے کیا مخالف پارٹی وزیراعلی کے ووٹرز ہیں وزیراعلی
پرویز خٹک کے کہنے پر محمد قاسم پر نوشہرہ کلاں
پولیس نے بہمنانہ تشدد کیا ہم کو انصاف دلایا جائیں۔
عدالت سول جج/ jcجوڈیشل مجسٹریٹ نوشہرہ بخت زادہ نے ملزم محمد قاسم اور
پولیس ایس ایچ او
تھانہ نوشہرہ کلاں کے ایس ایچ او اور
تھانہ کے تفتیشی افیسر کو طلب کرلیا۔