کچھی اورجھل مگسی سے صوبائی وقومی اسمبلی کی نشستیں اور نصیرآباد سے قومی اسمبلی کی نشست کی حلقہ بندی قابل قبول نہیں، عدالت میں چیلنج کریں گے ،ایم پی اے میر طارق خان مگسی

ہفتہ 5 مئی 2018 21:44

گنداواہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 مئی2018ء) رکن صوبائی اسمبلی نوابزادہ میر طارق خان مگسی نے کہا ہے کہ موجودہ حلقہ بندی جو کچھی اور جھل مگسی سے صوبائی اسمبلی کی نشست جبکہ تین اضلاع نصیرآباد ،کچھی ،جھل مگسی پر مشتمل قومی اسمبلی کی نشست کی حلقہ بندی کی گئی ہے جو کہ ہمیںکسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے جس کو ہم عدالت عالیہ میں چیلنج کریں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے آئی این پی سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حلقہ بندی کا جو الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے نا انصافی کی بنیاد پر کیا ہے ۔جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا ۔دریں اثنا ء مگسی پینل گنداواہ کے رہنماء وڈسٹرکٹ وائس چئیرمین سید صفدر علی شاہ ،میر اسلم خان مگسی ، ایم سی چئیرمین سید عبدالغنی شاہ حسینی ، وڈیرہ ریاض احمد دیناری ،سید قاسم شاہ، ایڈوکیٹ سید ولایت حسین شاہ بخاری،وڈیر ہ فتح محمد سومرو، میر عرفان ایلتازئی ، میر اورنگزیب دیناری یوسی کھاری چئیرمین،یوسی میر پور چئیر مین سردار عبدالقادر عرف بابل خان رڈ،کونسلر مولابخش آرائیں،اقلیتی کونسلر گردھاری لعل عرف بے بو مل و دیگر ز جبکہ سیاسی پارٹیوں جن میں بی این پی جھل مگسی کے صدر بابو سید ننگر شاہ ، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ارباب گہرام خان رڈ و دیگرز نے بھی الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ناانصافی پر مبنی ہے جسے ہم کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں اور یہ فیصلہ دو قبائل کو آپس میں دست گریبان کرنے کی سازش ہے ۔

(جاری ہے)

جبکہ نصیرآباد ڈویثرن کے نیشنل اسمبلی کی نششت کوبھی کم کرکے تین اضلاع پر مشتمل نشست کی حلقہ بندی کی گئی ہے ۔انھوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اس فیصلے سے جلع جھل مگسی ،نصیرآباد کے عوام میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے ۔