وزیراعلیٰ شہبازشریف نے رحیم یار خان میں خواجہ فرید انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے اکیڈمک بلاک کا افتتاح کردیا

یونیورسٹی کا دورہ کیا، مختلف شعبہ جات دیکھے، مختلف لیبز اور لائبریری کا معائنہ کیا، وزیراعلیٰ کو تعلیمی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ عوام نے خدمت کا دوبارہ موقع دیاتو صوبے بھر میں 12 نئی یونیورسٹیاں بنائیں گے، وزیراعلیٰ کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 5 مئی 2018 22:16

وزیراعلیٰ شہبازشریف نے رحیم یار خان میں خواجہ فرید انجینئرنگ اینڈ ..
لاہور۔5 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مئی2018ء) وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے رحیم یار خان میں خواجہ فرید انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے اکیڈمک بلاک کا باضابطہ افتتاح کیا۔ وزیراعلیٰ نے یونیورسٹی کا دورہ کیا اور یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات دیکھے۔ انہوں نے یونیورسٹی میں قائم کی گئیں مختلف لیبز اور لائبریری کا بھی معائنہ کیا۔

انہیں وائس چانسلرکی جانب سے یونیورسٹی کی تعلیمی سرگرمیوں کے بارے بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اس موقع پر یونیورسٹی کے طلبا و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کیلئے سٹیٹ آف دی آرٹ یونیورسٹی ایک تحفہ ہے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے جنوبی پنجاب کے ہیروں کو تراشنے کیلئے شاندار یونیورسٹی بنائی ہے ۔

(جاری ہے)

خواجہ فرید انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی جنوبی پنجاب کے طلباء و طالبات پر احسان نہیں بلکہ ان کا حق ہے ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور انجینئرنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے اور پنجاب حکومت نے یہ شاندار یونیورسٹی بنائی ہے تاکہ آپ بااختیار بنیں اور اپنے پائوں پر کھڑے ہوں۔ مجھے یہ دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی ہے کہ اس یونیورسٹی میں رحیم یار خان کے دانش سکول کے بچے اور بچیاں بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے علاوہ دیگر شعبے بھی قائم کئے گئے ہیں اور اس یونیورسٹی میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بچے اور بچیاں بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

آپ کی دعائوں سے یہ یونیورسٹی ہماری نجات کا ذریعہ بنے گی۔ دانش سکول سے پڑھ کر آنے والے بچے اور بچیوں کو شاندار یونیورسٹی ملی ہے۔ غریب گھرانوں کے بے سہارا اور یتیم بچوں اور بچیوں کو یہاں اعلیٰ تعلیم کے مواقع مل رہے ہیں۔ اگر دانش سکول یا یہ یونیورسٹی نہ بنتی تو شاید یہ بچے زندگی کے اندھے تھپیڑوں کی نذر ہو جاتے۔ قوم کے یہ بچے اور بچیاں یہاں سے جدید تعلیم سے آراستہ ہو کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔

آپ پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں اور آپ نے ہی اس ملک کو عظیم سے عظیم تر بنانا ہے۔ ہم وسائل آپ کے قدموں پر نچھاور کرتے رہیں گے۔ وزیراعلیٰ نے یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سٹیٹ آف دی آرٹ یونیورسٹی میں بہترین اور تعلیم یافتہ اساتذہ موجود ہیں جن میں 70 اساتذہ پی ایچ ڈی ہیں۔ یہ منصوبہ 13 ارب روپے کا ہے جن میں سے ساڑھے 4 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں اور اگلے مالی سال کیلئے ساڑھی6 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن اور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کو ہدایت کی کہ یونیورسٹی کے آڈیٹوریم اور لیبارٹریوں میں ایئرکنڈیشنڈ لگائے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے خواجہ فرید انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رحیم یار خان جنوبی پنجاب کا اہم شہر ہے اور یہ شہر پنجاب اور سندھ کے سنگم پر واقع ہے اور ہم یہاں سٹیٹ آف دی آرٹ یونیورسٹی قائم کر رہے ہیں جس کے پہلے مرحلے کی تکمیل پر میں آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی کا شمار جلد پاکستان کی ممتاز یونیورسٹیوں میں ہوگا۔ یہ یونیورسٹی رحیم یار خان کی ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی یونیورسٹی ہے اور یہاں شمالی وزیرستان، بلوچستان، کے پی کے، سندھ اور دیگر علاقوں کے بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہاں زیور تعلیم سے آراستہ ہونے والے بچے اور بچیاں قوم کے عظیم مستقبل کی ضمانت ہیں۔

دانش سکولز کے بچے اور بچیاں بھی اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔ سینکڑوں ایکڑپر قائم یہ یونیورسٹی پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ جنوبی پنجاب ترقی کی دوڑ میں وسطی پنجاب کو پیچھے چھوڑنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے گزشتہ 10 برس کے دوران جنوبی پنجاب کی ترقی کیلئے بے مثال اقدامات کئے ہیں اور 31 فیصد آبادی کے مقابلے میں اوسطاً 36 فیصد وسائل فراہم کئے گئے ہیں جبکہ گزشتہ 2 برس کے دوران اس خطے کی ترقی کیلئے 45 فیصد فنڈز دیئے گئے ہیں۔

لیپ ٹاپ سکیم، خود روزگار سکیم اور پنجاب حکومت کے دیگر فلاحی پروگراموں میں جنوبی پنجاب کا کوٹہ 10 فیصد زیادہ رکھا گیا ہے۔ 27 ارب روپے کی لاگت سے لودھراں تا خانیوال روڈ مکمل ہونے کو ہے جبکہ 14 ارب روپے کی لاگت سے مظفرگڑھ۔ڈی جی خان روڈ پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔ ترکی کی حکومت نے مظفرگڑھ میں 100 بستروں پر مشتمل گورنمنٹ رجب طیب اردوان ہسپتال بنایا تھا، ہم اس ہسپتال کو 500 بستروں تک لے گئے ہیں۔

250 بستروں کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے جبکہ دوسرے مرحلے پر بھی تیزرفتاری سے کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں سرکاری سکولوں میں پڑھنے والی بچیوں کو چھٹی جماعت میں 200 روپے وظیفہ دیا جاتا تھا، ہم نے وظیفہ بڑھا کر ایک ہزار روپے کر دیا ہے۔ یہ جنوبی پنجاب کی بچیوں پر کوئی احسان نہیں بلکہ ان کا حق ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا نعرہ لگانے والے صرف نعرہ ہی لگاتے رہے ہیں۔

ان کے آبائو اجداد نے اپنے دور حکومت میں اس خطے کی ترقی کیلئے کچھ نہ کیا بلکہ اسے ریگستان بنا ئے رکھا۔ ہم نے اس علاقے کی ترقی کیلئے عملی اقدامات کئے اور اسے حقیقی ترقی دی۔ چولستان میں سولر پاور پلانٹ لگا کر یہاں ترقی اور خوشحالی لے کر آئے۔ خانپور میں بھی ہم کیڈٹ کالج بنا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے بھی دن رات محنت کی ہے۔

2013 میں بجلی جاتی تھی تو واپس نہیں آتی تھی۔ اب اندھیرے ختم ہونے کو ہیں۔ ہم نے بجلی کے ہزاروں میگاواٹ کے منصوبے لگائے ہیں۔ سی پیک کا کریڈٹ بھی نوازشریف کو جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جیبوں میں فنڈ ڈالنے والے اور کام نہ کرنے والے اکٹھے ہو چکے ہیں۔ عام انتخابات میں عوام ان لوگوں کو ووٹ دیں جو فنڈز جیبوں میں ڈالنے کی بجائے عوام کی ترقی اور خوشحالی پر خرچ کرتے ہیں۔

اگر عوام نے ہمیں دوبارہ خدمت کا موقع دیا تو فنڈز جیبوں میں نہیں بلکہ عوام کی ترقی پر خرچ ہوں گے۔ صوبے بھر میں 12 نئی یونیورسٹیاں بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں کے پی کے کی بات کرتا ہوں تو نیازی صاحب کو تکلیف ہوتی ہے۔ اب وہ کہتے ہیں کہ شہبازشریف، نوازشریف سے زیادہ خطرناک ہیں۔ انہیں اب پتہ چلا ہے کہ نوازشریف بھولے ہیں جبکہ شہبازشریف خطرناک ہیں۔

ایسی بات ہے تو صلح کرلیں۔ نیازی صاحب میں خطرناک آدمی ہوں کیونکہ میں قوم کے بچو ںاور بچیو ںکیلئے یونیورسٹیاں بناتا ہوں، تعلیم اور صحت کے ادارے قائم کرتا ہوں۔ عوام کی سہولت کیلئے سڑکیں، پل اور جدید انفراسٹرکچر بناتا ہوں اور میں یہ کام کرتا رہوں گا۔ وزیراعلیٰ نے شاندار یونیورسٹی کے قیام پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پوری ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ وقت آئے گا جب یہ یونیورسٹی کیمبرج اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرح اعلیٰ معیار کی یونیورسٹی ہوگی۔

فنڈز کی کوئی کمی نہیں اور جتنے وسائل درکار ہوں گے دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ یونورسٹی میں ایک سال کے اندر ایئرکنڈیشنرز کی تنصیب کا کام مکمل کیا جائے اور یہاں 20 بستروں کا ہسپتال بھی بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے یونیورسٹی کیلئے 6 بسوں کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ طلبا اور طالبات کی رہائش کیلئے ہاسٹلز کی تعمیر کا کام بھی ایک سال میں مکمل ہونا چاہیئے اور یہاں کھیلوں کی سرگرمیوں کا بھی آغاز کیا جائے۔ یونیورسٹی کیلئے ایک ارب نہیں 15 سے 20 ارب کے وسائل فراہم کریں گے اور اسے عالمی معیار کی یونیورسٹی بنائیں گے۔