صوبائی وزیرِ داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے سکھر یونین آف جرنلسٹس کیجانب سے اندرونِ سندھ مختلف مقامات پر صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج کے حوالے سے پیش کئے جانے والے تحریری یادداشت نامے پر نوٹس لے لیا

ہفتہ 5 مئی 2018 23:04

صوبائی وزیرِ داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے سکھر یونین آف جرنلسٹس کیجانب ..
سکھر۔ 5مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مئی2018ء) صوبائی وزیرِ داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے سکھر یونین آف جرنلسٹس کیجانب سے اندرونِ سندھ مختلف مقامات پر صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج کے حوالے سے پیش کئے جانے والے تحریری یادداشت نامے پر سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سکھر، لاڑکانہ، حیدرآباد اور میرپورخاص کے ڈی آئی جیز کو انکوائری افسران مقرر کرکے اٴْنہیں ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ صحافیوں کے خلاف درج کئے جانے والے مقدمات کا میرٹ پر جائزہ لیں اور اس ضمن میں مستقبل میں اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ صحافیوں کے حوالے سے مقدمات کے اندراج سے قبل میرٹ کی بنیاد پر انکوائری کی جائے تاکہ انتقامی طور پر صحافیوں کے خلاف مقدمات کے اندراج کی حوصلہ شِکنی ہو اور جرنلسٹس کی شکایات کا ازالہ ہوسکے۔

(جاری ہے)

جاری کردہ اعلامیہ کیمطابق ہفتے کے روز صوبائی وزیرِ داخلہ کی سکھر پریس کلب آمد کے موقع پر سکھر یونین آف جرنلسٹس کے صدر ظہیر آصف خان لودھی اور جنرل سیکرٹری امداد بوذدار نے صوبائی وزیرِ داخلہ سندھ کو اندرونِ سندھ میں مختلف مقامات پر صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج اور 16 اپریل کو اغوا کیے جانے والے گھوٹکی کے صحافی رضوان بھٹو کی عدم بازیابی سمیت صحافیوں کے خلاف دیگر انتقامی کارروائیوں پر اظہارِ تشویش کے حوالے سے تحریری یادداشت نامے پیش کیے،اِس موقع پر پی ایف یو جے کے مرکزی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل لالا اسد پٹھان پریس کلب کے صدر جاوید میمن سمیت ایس یو جے اور پریس کلب کے دیگر عہدیداران بھی موجود تھی.

یادداشت نامے میں وزیرِ داخلہ کو آگاہ کیا گیا کہ گھوٹکی کے صحافی جنہیں 16 اپریل کو شکارپور کندھکوٹ کے درمیان اغوا کیا گیا تھا تاحال پولیس بازیابی میں ناکام رہی ہے جبکہ محراب پور یونین آف جرنلسٹس کے جوائنٹ سیکرٹری رفیق شاہین کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر اتائی ڈاکٹرز کے حوالے سے پولیس کارروائیوں کی کوریج پر اتائی ڈاکٹرز کیجانب سے اٴْنکے خلاف جھوٹا کیس داخل کرایا گیا ہی.

مزید برآں نوشہروفیروز اور دادو میں انتقامی کارروائی کرتے ہوئے صحافیوں اشفاق ملک، عزیز ملک کیخلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت بھتہ خوری کے مقدمات داخل کرائے گئے ہیں. علاوہ ازیں گزشتہ روز خیرپور میں مہران ٹی وی کے کیمرا مین جان محمد اور اٴْنکے والد رب نواز ناریجو کو زدوکوب و تشدد کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کردیا گیا ہے، جبکہ بدعنوانیوں اور ناانصافیوں کی خبروں کو کوریج پر ملی بھگت سے صحافیوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور دہشتگردی سمیت مختلف غیر متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی جاتی ہیں جس پر صحافی برادری میں سخت اضطراب و تشویش پائی جاتی ہے اور صحافی برادری اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی پر عدم تحفظ کا شکار ہیں۔صوبائی وزیرِ داخلہ نے ایس یو جے کے یادداشت نامے پر فوری ایکشن لیتے ہوئے اس موقع پر موجود سکھر لاڑکانہ کے ڈی آئی جیز کو اس ضمن میں فوری کارروائی کی ہدایت جاری کیں.

انہوں نے یقین دھانی کرائی کے صحافیوں کے خلاف کارروائیوں کا سخت ایکشن لیا جائے گا اور انکے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا. پی ایف یو جے اور ایس یو جے کے عہدیداران و ممبران صحافیوں نے ایکشن لیے جانے پر صوبائی وزیر کا شکریہ ادا کیا.