فرانس کی کیمیائی حملہ کے ذمے دار کے تعین کے لیے مجوزہ میکانزم پر اتحادیوں سے مشاورت

عالمی تنظیم حملے کی تصدیق کر سکتی ہے تاہم یہ کس نے کیا ان کے میکانزم میں نہیں آتا،سینئر فرانسیسی سفارتکار

اتوار 6 مئی 2018 13:10

پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2018ء) مغربی طاقتیں کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کے ذمے داروں کے تعیّن کے لیے فرانس کی پیش کردہ نئی تجویز کا جائزہ لے رہی ہیں ۔فرانس نے نیدر لینڈز میں قائم کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع کی تنظیم ( او پی سی ڈبلیو) کے تحت ایک نیا میکانزم وضع کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے طابق ہیگ میں قائم او پی سی ڈبلیو اپنے موجودہ نظم کے تحت صرف کیمیائی حملوں کی نشان دہی کرسکتی ہے کہ ایسا کوئی حملہ ہوا ہے لیکن کیمیائی ہتھیار سے حملہ کس نے کیا تھا، اس کی نشان دہی کرنا اس کے دائرہ کار میں نہیں آتا ہے۔

نئے میکانزم کے تحت او پی سی ڈبلیو حملے کے ذمے داروں کا تعیّن کرسکے گی۔واضح رہے کہ شام میں او پی سی ڈبلیو اور اقوام متحدہ مشترکہ طور پر 2015ء سے کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کی تحقیقات کررہی تھیں لیکن گذشتہ سال نومبر میں روس نے ان کے مینڈیٹ میں توسیع سے متعلق قرار داد کو ویٹو کردیا تھا۔

(جاری ہے)

فرانس کے ایک سینئر سفارت کار نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام سے متعلق ہر چیز بلاک کردی جاتی ہے اور ہم مسلسل کثیر جہت فریم ورکس کا تجربہ کررہے ہیں ۔

ہمیں الزام کے تعیّن کے لیے ایک نیا میکانزم وضع کرنے کی ضرورت ہے۔لیکن فرانس کی اس تجویز کی روس اور ایران کی جانب سے مزاحمت ہوسکتی ہے۔واضح رہے کہ او پی سی ڈبلیو کی ایگزیکٹو کونسل اکتالیس ارکان پر مشتمل ہے اور اس میں کسی قرارداد کی منظوری کے لیے ستائیس ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔حال ہی میں اس تنظیم میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر شام کے خلاف قرارداد ارکان کی اکثریت کی حمایت حاصل نہ کرسکی تھی۔

اس کا متبادل حل یہ ہے کہ او پی سی ڈبلیو کی تمام 192 ارکان پر مشتمل کانفرنس میں یہ معاملہ اٹھایا جائے۔یہ کانفرنس 1997ء کے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے مداخلت کرسکتی ہے۔شام میں اس کنونشن کی سیرین ، کلورین اور سلفر مسٹرڈ گیس کے حملوں کے ذریعے بار بار خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے۔فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں نے مارچ میں نیدرلینڈز کے دورے کے موقع پر او پی سی ڈبلیو کے سربراہ احمد ازمچو سے اس تجویز کے بارے میں تبادلہ خیال کیا تھا۔ ایک ذریعے کے مطابق فرانس اب اس تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنے اتحادی مغربی ممالک سے مشاورت کررہا ہے۔