تل کی کھلی دودھ و گوشت دینے والے جانوروں اور انڈے دینے والی مرغیوں کی بہترین خوراک ہے، ماہرین زراعت

اتوار 6 مئی 2018 13:10

فیصل آباد۔6 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 مئی2018ء) ماہرین زراعت نے شاندار پیداوار کے حصول کیلئے تل کی منظورشدہ اقسام ٹی 3 ، ٹی 5 ، ٹی 6 وغیرہ کاشت کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ کاشتکار 15 جون سے 15جولائی تک درمیانی میراسے بھاری میرازمین جس میں پانی جذب کرنے اور نمی برقراررکھنے کی صلاحیت ہو میں مذکورہ اقسام کاشت کرکے شاندار پیداوار کاحصول یقینی بناسکتے ہیں۔

ایک ملاقات کے دوران انہوںنے بتایاکہ تل کے بیجوں میں 50فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور تقریباً22فیصد سے زیادہ اچھی قسم کی پروٹین ہوتی ہے اسی لیے یہ انسانوں اور مویشیوں کے لیے بہترین غذا ہے ۔انہوںنے کہاکہ اس کی کھلی دودھ اور گوشت دینے والے جانوروں اور انڈے دینے والی مرغیوں کی بہترین خوراک ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ تلوں کا تیل اعلیٰ قسم کے صابن، عطریات ، کاربن پیپر ، ٹائپ رائٹر کے ربن بنانے کے کام آرہا ہے۔

انہوںنے بتایاکہ تلوں کی کاشت پر خرچ کم، رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ اب ایک بہترین نقد آور فصل کا درجہ اختیار کرگئی ہے۔انہوںنے بتایا کہ بارانی علاقوں میں جولائی کا پہلا پندرواڑھ تل کی کاشت کے لیے موزوں ہے ۔انہوںنے کہاکہ اچھا اگائو دینے والی زمین میں تندرست اورصاف ستھرا ڈیڑھ سے دو کلوگرام بیج فی ایکڑ بذریعہ ڈرل لائنوں میںکاشت کیاجائے نیز کاشتکار زمین کو اچھی طرح تیار اورہموار کرکے تر وتر حالت میںفصل کوبذریعہ سنگل رو ڈرل سے صبح یا شام کے وقت میں کاشت کریں۔

انہوںنے کہاکہ قطاروں کا آپس میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ رکھاجائے جبکہ ایک ایکڑ کے لیے ڈیڑھ سے دوکلوگرام بیج کو چھ سے آٹھ کلوگرام باریک ریت یا بھل والی مٹی میں اچھی طرح ملا کر ڈرل چلائی جائے۔ انہوںنے کہاکہ بیج کو ڈیڑھ سے دو انچ سے زیادہ گہرائی میں کاشت نہ کیاجائے کیونکہ اس سے بیج کا اگائو متاثر ہوگا اور فی ایکڑ پودوں کی تعداد میں کمی ہوسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :