کوئٹہ میں کوئلے کی کانیں بیٹھنے سے جاں بحق ہونے والے محنت کشوں کی تعداد 23 ہوگئی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 6 مئی 2018 13:21

کوئٹہ میں کوئلے کی کانیں بیٹھنے سے جاں بحق ہونے والے محنت کشوں کی تعداد ..
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 مئی۔2018ء) کوئٹہ میں کوئلے کی کانیں بیٹھنے سے جاں بحق ہونے والے محنت کشوں کی تعداد 23 ہوگئی ہے۔اتوار کو کوئٹہ میں اسپین کاریز کے قریب پی ایم ڈی سی کی کوئلہ کان سے مزید 5لاشیں نکال لی گئیں جس کے بعد ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا۔کان کے بیٹھنے کے باعث 7محنت کش لقمہ اجل بنے جبکہ 2 کو زخمی حالت میں زندہ بچالیا گیا۔

اس سے قبل مارگٹ میں بھی کوئلے کی کان بیٹھنے سے 16مزدور جان کی بازی ہار گئے، 7زخمی بھی ہوئے ،جاں بحق محنت کشوں کا تعلق سوات سے ہے جن کی میتیں آبائی علاقوں میں بجھوا دی گئیں ہیں۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق ،کانوں میں دھماکے گیس بھر جانے کے باعث ہوئے۔بلوچستان میں کوئلے کی کان کنی سب سے بڑی صنعت ہے،کانوں میں 60ہزار کے لگ بھگ محنت کش کام کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ٹھیکیداری نظام کی وجہ سے کانوں میں جدید حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں یہی وجہ ہے کہ روزی کمانے کی جستجو میں زمین کی تہہ میں اترنے والے زمین کا ہی رزق بن جاتے ہیں۔بلوچستان کی کانوں میں حادثات معمول بنتے جا رہے ہیں مگر کوئی سدباب نہیں کرتا۔کان کنوں کو بچانے کے لیے جاری امدادی کام میں فرنٹیئر کور (ایف سی)، لیویز اور کوئیک رسپانس فورس کے اہلکاروں نے بھی حصہ لیا۔

انتظامی عہدیداروں نے بتایا کہ متاثرہ کان کنوں میں اکثریت کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ سے ہے۔خیال رہے کہ پاکستان میں کوئلے کی کانوں میں پیش آنے والے حادثات سے سالانہ سینکڑوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے مطابق کوئلے کی کانوں میں پیش آنے والے واقعات میں سالانہ 100 سے 200 کے درمیان کان کنوں جاں بحق ہوجاتے ہیں۔درہ آدم خیل اور جہلم میں گزشتہ ماہ پیش آنے والے اسی طرح کے واقعات میں کم از کم 11 کان کن جاں بحق ہوئے تھے۔کوئلے کی کان کو گیس، کوئلے کی دھول اور گرد کے باعث خطرناک سمجھا جاتا ہے جو اچانک بیٹھ جاتی ہے یا معمولی سی غلطی کے باعث خوف ناک حادثات پیش آتے ہیں۔