روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے خلاف مظاہرے

پولیس نے ماسکو اور سینٹ پیٹرس برگ سے سینکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 6 مئی 2018 13:55

روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے خلاف مظاہرے
ماسکو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 مئی۔2018ء) روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے کے ایک مرتبہ پھر صدارت کا منصب سنبھالنے کی تیاری کے خلاف مظاہرے کرنے والے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق ولادی میر پیوٹن 7 مئی کو 2018 کو چوتھی مرتبہ روس کے صدر کے منصب پر فائز ہوجائیں گے۔احتجاج کے دوران ولادی میر پیوٹن کے حریف الیگزی نوالنے کی کال پر ملک بھر میں لاکھوں افراد نے مظاہرے کیے، تاہم پولیس نے مظاہرین پر کریک ڈاﺅن کرتے ہوئے الیگزی نوالنے سمیت 1600 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔

اپوزیشن لیڈر کی کال پر سب سے بڑے احتجاجی مظاہرے روس کے دارالحکومت ماسکو اور سینٹ پیٹرس برگ میں ہوئے۔ مظاہرین نے ’پیوٹن چور ہے‘ اور ’روس آزاد ہوگا‘ کے نعرے لگائے، تاہم پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔

(جاری ہے)

مظاہرین نے نعرے لگائے کہ ولادی میر پیوٹن ہمارے سپریم لیڈر نہیں ہیں۔مظاہروں میں شریک افراد نے غیر ملکی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سڑکوں پر نکلنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہم دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم زندہ ہیں اور یہاں موجود ہیں۔

خیال رہے کہ ولادی میر پیوٹن گزشتہ 18 برس سے روس پر حکمرانی کر رہے ہیں، جنہوں نے اپنے گزشتہ دورحکومت کے دوران 2014 میں یوکرین سے ملحقہ کریمیا پر اپنا قبضہ جمایا جبکہ 2015 میں شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران بشارالاسد کی فوسز کی حمایت میں فوجی مہم کا آغاز کیا۔اپنی تقریر کے دوران ولادی میر پیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ وہ روسی عوام کے معیارِ زندگی کو بنائیں گے تاہم انہوں نے اپنے چوتھے دورِ اقتدار کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔خیال رہے کہ ولادی میر پیوٹن نے 2014 میں کرائما پر روسی قبضے کے بعد بین الاقوامی پابندیوں اور 2016 میں تیل کی قیمتوں میں عالمی سطح پر پڑنے والے اثرات کے باوجود ملکی معیشت کو جلا بخشنے کے لیے کوششیں کیں۔