سرکاری محکموں کو مہیا کیے جانے والا بجٹ خرچ نہ ہونے کی وجہ سے جہاں عوام کو نقصان ہوا ہے وہاں اہل اقتدار کی بھی سبکی ہوئی ہے‘شوکت جاوید میر

دن میں 8 ارب روپے سے زائد کی رقم سرکاری محکمے کس طرح خرچ کریں گے یہ تو ہوائی منصوبوں اور فرضی فائلوں کے ذریعے مخصوص کرپٹ مافیا اور ان کے آلہ کاروں کی تجوریوں میں ہی جائے گا

اتوار 6 مئی 2018 15:00

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2018ء) پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کے مرکزی سیکرٹری ریکارڈ شوکت جاوید میر نے کہا ہیکہ راجا فاروق حیدرخان جیسے حکمران کے دوراقتدار میں لیپہ کرناہ کے ٹنل کی تعمیر،اسمبلی میں اضافی نشست، وزیراعظم پاکستان کی طرف سے 50 بستر وں پر مشتمل ہسپتال کی بنیادی ضرورت کا منصوبہ، میڈیکل سپیشلسٹ ، گائنا کالوجسٹ کی تعیناتی، سائنس کلاسز کا اجراء ،نامکمل تعلیمی اداروں کی تکمیل ،1122 ریسکیو سروس،محکمہ اطلاعات و برقیات ، سیاحت و دیگر محکمہ جات کے دفاتر کا قیام،لیپہ مرکزی بازار میں ڈیڑھ سال قبل ہونے والی خوفناک آتش زدگی میں تاجروں کی باوقار امداد، جنگلات کی تباہی اورکٹائی کے لئے ہنگامی اقدامات اورانتظامی ، مالی ضروریات پوری کرنے کے لئے آئندہ بجٹ میں فنڈز مختص نہ کیے گئے تو لیپہ کرناہ سے ہی کوئی وزیراعظم منتخب ہو بھی جائے تو بھی یہ عوامی فلاحی ، اجتماعی کام نہیں ہو سکیں گے ، ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آزاد کشمیر کے آمدہ بجٹ سے قبل اجتماعی مسائل پر وزیراعظم راجا فاروق حیدر خان کی توجہ مبذول کرواتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ اس وقت تک حکومت کی طرف سے سرکاری محکموں کو مہیا کیے جانے والا بجٹ خرچ نہ ہونے کی وجہ سے جہاں عوام کو نقصان ہوا ہے وہاں اہل اقتدار کی بھی سبکی ہوئی ہے 60 دن میں 8 ارب روپے سے زائد کی رقم سرکاری محکمے کس طرح خرچ کریں گے یہ تو ہوائی منصوبوں اور فرضی فائلوں کے ذریعے مخصوص کرپٹ مافیا اور ان کے آلہ کاروں کی تجوریوں میں ہی جائے گا اور بیچارے بے کس لوگ سرخ فیتے کی لعنت میں جکڑے رہیں گے لہذا مختص رقم سے خرچ نہ ہونے والے 8 ارب روپے 2 ارب روپے لیپہ ٹنل کی تعمیر اور عوامی مسائل کے حل اور خصوصی ترقیاتی پیکج کے لئے وقف کئے جائیں ، شوکت جاوید میر نے کہا کہ وادی لیپہ کا راستہ سردیو ں میں 4 ماہ تک برفباری اور گرمیوں میں بارشوں سے لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہونے کے باعث کئی قیمتی فوجی اور سول انسانی جانوں کو نگل جاتا ہے لہذا انسانی ہمدردی کی بناء پر لیپہ ٹنل کے منصوبے کو خیراتی بھی نہ سمجھا جائے اور نہ ہی بھونڈا مذاق اور نہ ہی خزانے پر بوجھ،کیونکہ صرف جنگلات کی آمدن سے اربوں روپے کی رائیلٹی آزاد حکومت دینے کی پابند ہے البتہ ہم ناشکرے اور احسان فراموش نہیں ، وفاقی بجٹ میں 33 کروڑ روپے آزاد کشمیر کے بجٹ میں 50 کرو ڑ کا تخمینہ کی اطلاعات خوش آئند بھی ہیں اور قابل ستائش بھی ،جس کے لئے وفاقی اورآزاد حکومت نے بڑا بریک تھرو کیا ہے اسی طرح سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی طرف سے آزاد کشمیر میں 50 بستروں کے چار ہسپتالو ں میں ایک لیپہ میں تعمیر کیے جانے کی منظوری دی بھی دی گئی تھی لیکن اب اس بنیادی ، عوامی ، اجتماعی ضرورت کے منصوبے کو ڈراپ کر کے خود دار پسماندہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ زنی کی محلاتی سازش کی جارہی ہے ابھی تک محکمہ صحت کی نااہلی اور غفلت کی حد یہ ہے کہ 2 ماہ سے میڈیکل سپیشلسٹ ، گائنا کالوجسٹ تو دور کی بات ہے سرے سے ڈاکٹر ہی موجود نہیں ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم راجا فاروق حیدر خان نے کئی بار لیپہ کرناہ دوروں پر عوامی اجتماعات پر خطاب کرتے ہوئے ٹنل کی تعمیر اور لیپہ کرناہ کو اسمبلی میں الگ حلقہ بنانے کے اعلانات اور وعدے ریکارڈ پر موجود ہیں اوروہ ان کے آبائی ضلع کا پڑوسی حلقہ بھی ہے ۔ اسی طرح بجٹ سے قبل ضلع جہلم ویلی میں تمام محکموں کے ضلعی دفاتر اور وادی کرناہ میں تحصیل دفاتر قائم کرنے کے لئے وزیراعظم ہنگامی احکامات جاری کر کے فائلیں محکمہ مالیات سے رضا مندی حاصل کرنے کا پابند کریں ۔

اسی طرح 18 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کے لئے حکومت اپنے فرائض اور ذمہ داری پوری کر کے اپنے وعدوں کی پاسدار ی کو یقینی بنائے اور لیپہ کرنا ہ میں سکولوں میں ٹھیکہ سسٹم کا خاتمہ ، مقامی صنعتوں کے لئے بلا سود قرضوں کی اجرائیگی ، غریب طلباء کے لئے وظائف مقرر کریں ۔ شوکت جاوید نے کہا کہ میں بار بار اس بات پر زوردے رہا ہوں کہ لیپہ ٹنل کی تعمیر میں حوصلہ افزاء اطلاعات کا سارا کریڈٹ برفباری ،بارشوں میں شہید ہونے والے اوران کے خاندانوں اور بے مثال جدوجہد کرنے والے بہادر ، خود دار غیور وادی لیپہ کرناہ کی 80 ہزار سے زائد آبادی اور نوجوان نسل کو جاتا ہے ۔

اس کار خیر میں دو ٹوک معاونت اور حمایت پر بہادر افواج پاکستان ، بیورو کریسی ،راجافاروق حیدر خان، سردار عتیق احمد خان ، چوہدری عبدالمجید ، چوہدری لطیف اکبر، ممبر اسمبلی ڈاکٹر مصطفی بشیر ، سابق وزراء چوہدری محمد رشید ، دیوان علی خان چغتائی ،محمد عارف مغل ، رفاقت اعوان سمیت الیکٹرانک پرنٹ میڈیا ، سیاسی، سماجی زعماء وکلاء ، طلباء ،تاجر ، سول سوسائٹی ، صحافتی تنظیموں ، کالم نویسوں سمیت تمام مکاتب فکر کے شکر گزار ہیں لیکن ابھی لیپہ ٹنل کے منصوبے کا افتتاح ہونے تک ایک خواب اور ایک افسانے کے مترادف ہے خوشی کے ساتھ خدشات کا انبار بھی موجود ہے اور سازشوں کا جال بھی اس کے ساتھ ساتھ عام آدمی کے مسائل پر توجہ دے کر وزیراعظم راجا فاروق حیدر خان اپنی دنیا اور عاقبت دونوں کو سنوارنے کا موقع ضائع نہ کریں ۔