پلاسٹک مینوفیکچررز نے بجٹ کو نان ٹیکس پیئرزفرینڈلی قرار دے دیا، پی پی ایم اے کی شدید تنقید

حکومت اور ایف بی آر ٹیکسز کا مزید غیر منصفانہ بوجھ ڈال کر پلاسٹک سیکٹر کو مزید تباہ نہ کرے، چیئرمین پی پی ایم اے ذکریا عثمان

اتوار 6 مئی 2018 18:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2018ء) پاکستان پلاسٹک مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم ای) نے وفاقی بجٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کے لیے فرینڈلی قرار دے دیا ہے۔ چیئرمین پی پی ایم اے ذکریا عثمان اور کنوینر ٹیکسیشن کمیٹی ظفر سعید نے بجٹ میں ٹیکس کی شرح میں اضافے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے پلاسٹک سیکٹر کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمرشل امپورٹرز کو فکس ٹیکس ریجیم سے نکال کر کم ازکم ٹیکس ریجیم میں لانے کا فیصلہ دانشمندانہ نہیں ہے۔ انکم ٹیکس سیکشن 148 کی موجودہ شرح انتہائی زیادہ ہے کیونکہ ہمارا را میٹریل انتہائی زیادہ قیمت کی کموڈٹی ہے جس پر امپورٹ اسٹیج پر ہی سیکشن 148 کے تحت پہلے ہی ایک بڑی رقم ادا کر دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

ذکریا عثمان نے وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور ایف بی آر حکام سے مطالبہ کیاکہ سیکشن 148 میں کم ازکم ٹیکس فارمولے کو فوری واپس لیا جائے کیونکہ اس پر پہلے ٹیکس بہت ہیں۔

کمرشل امپورٹ کو ایف ٹی آر میں ہی رہنے دیا جائے۔ چیئرمین پی پی ایم اے نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت ہول سیلرز اور ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ اس پر مزید دو سے تین فیصد ٹیکس اضافہ دیانتدار ٹیکس دہندگان کی حوصلہ شکنی کرے گا اور پہلے ہی ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے والے ٹیکس چوروں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس پر مزید ایک فیصد ٹیکس بڑھانے کی تجویز کو بھی فوری واپس لیا جائے۔

متعلقہ عنوان :