بہاول پور ،اکیسویں صدی میں ضلع کے درجنوں سکول آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم

متعدد سکول کی عمارتیں خطرناک ہونے کی وجہ سے والدین بچوں کو سکولوں میں بھیجنے سے خوفزدہ ہیں، شدید گرمی میں کھلے آسمان تلے ٹینٹ کے نیچے تعلیم حاصل کرتی ہیں

اتوار 6 مئی 2018 19:50

بہاول پور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 مئی2018ء) اکیسویں صدی میں ضلع بہاولپور کے درجنوں سکول آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، متعدد سکول کی عمارتیں خطرناک ہونے کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو سکولوں میں بھیجنے سے خوفزدہ ہیں۔شدید گرمی میں کھلے آسمان تلے ٹینٹ کے نیچے تعلیم حاصل کرتی ہیں ۔ یونین کونسل خانو والی کے علاقہ فتو والی میں گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کی طالبات جو سکول کی عمارت خطرناک ہونے کی وجہ سے خوفزدہ کھلے آسمان میں حصول تعلیم میں مصروف ہیں۔

1960 میں تعمیر ہونے والے اس سکول میں 155 طالبات زیر تعلیم ہیں جبکہ بیس سال سے سکول کی عمارت کو خطرناک قرار دیا جاچکا ہے ۔گورنمنٹ ا نگلش میڈیم ایلیمنٹری سکول جہاں284 طلباء زیر تعلیم ہیسکول میں کروں کی تعداد بہت کم ہے عربی اور انگلش کے اساتذہ کی پوسٹیں خالی ہے اسی طرح بوائز پرائمری سکول پیر مہدی شاہ بستی سکول جہاں سکول کی چاردیواری سرے سے موجود ہی نہیں ہے اور نہ ہی کیٹرین اور پانی جیسی سہولت میسر ہے یہ سکول 1970 ء سے قائم حکام بالا کا منہ چڑا رہا ہے اور ان تمام سکولوں میں نہ تو کوئی چوکیدار ہے نہ ہی کوئی سیکورٹی پر معمور سیکورٹی گارڈ تعینات ہے آج تک کسی حکومتی نمائندہ نے اپنے علاقہ کے اس سکول پر توجہ دینے کی کوشش نہیں کی۔

(جاری ہے)

گزشتہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کے ایم این اے نجیب اویسی نے صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن آج تک کوئی وعدہ پورا نہیں کیا جاسکا۔ مقامی سطح پر سکولوں کی حالت زار پر توجہ دینے کے لیے بنائی گئی مقامی آبادی کے مکینوں پر مشتمل لوکل سپورٹ آرگنائزیشن نے متعدد بار حکومتی نمائندوں اور محکمہ تعلیم کو سکول کی خطرناک عمارت بارے آگاہ کیا لیکن کسی کے کان تک جوں نہیں رینگی۔ سکول کی طالبات کا کہنا ہے کہ سکول کے کمروں کی چھتیں گر رہی ہیں اور چھت سے ٹینکی کا پانی تک ٹپک رہا ہے سکول کی عمارت کو گرا کر دوبارہ تعمیر کیا جائے تاکہ ممکنہ طور پر پیش آنے والے کسی بھی قسم کے حادثے سے محفوظ رہا جاسکے۔