اگر امریکہ جوہری معاہدے سے الگ ہوا تو اسے پچھتانا پڑے گا،حسن روحانی

جوہری معاہدے سے متعلق ٹرمپ کے کسی بھی فیصلے کی مزاحمت کے لیے ہمارے پاس منصوبہ ہے، ایرانی صدر کا خطاب

اتوار 6 مئی 2018 20:30

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 مئی2018ء) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اگر امریکہ، ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین ہوئے جوہری معاہدے سے نکلتا ہے تو واشنگٹن کو اس فیصلے پر پچھتانا پڑے گا،جوہری معاہدے سے متعلق ٹرمپ کے کسی بھی فیصلے کی مزاحمت کے لیے ہمارے پاس منصوبہ ہے۔اتوار کو اپنے خطاب میں صدر روحانی نے کہا اگر امریکہ جوہری معاہدے سے نکلتا ہے تو آپ جلد دیکھیں گے کہ وہ اس طرح پچھائے گا جیسے اس سے قبل تاریخ میں کبھی نہیں پچھتایا ہوگا۔

جوہری معاہدے سے متعلق ٹرمپ کے کسی بھی فیصلے کی مزاحمت کے لیے ہمارے پاس منصوبہ ہے۔ہماری جوہری توانائی کی تنظیم کو حکم جاری کر دیا گیا ہے اور اقتصادی شعبے کو بھی کہ وہ ہمارے ملک کے خلاف امریکی منصوبوں کی مزاحمت کریں۔

(جاری ہے)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ 12 مئی کو یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا واشنگٹن کو اس جوہری معاہدے میں شامل رہنا ہے یا نہیں۔

انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر معاہدے میں ترمیم بشمول ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو محدود کرنے کی تجویز پر کام نہیں کیا جاتا تو وہ اس معاہدے سے الگ ہو جائیں گے۔چند دن قبل ہی ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف کا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ ان کا ملک 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے پر عالمی طاقتوں سے دوبارہ مذاکرات نہیں کرے گا۔یوٹیوب پر اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا ہم نہ اپنی سلامتی کسی اور کے حوالے کریں گے اور نہ ہی اس پر کوئی سمجھوتا یا معاہدے پر کوئی اضافہ کریں گے، ہم پہلے ہی نیک نیتی سے اسے نافذ کر چکے ہیں۔

"دریں اثنا ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر برائے خارجہ پالیسی علی اکبر ولایتی نے متنبہ کیا کہ اگر ٹرمپ معاہدے سے الگ ہونے کی اپنی دھمکیوں پر عمل کرتے ہیں تو ایران بھی اس معاہدے سے الگ ہو جائے گا۔