سعودی عرب میں ہزاروں افراد کو ماورائے قانون گرفتار کیا گیا، ہیومن رائٹس واچ

سعودی عرب میں 2ہزار305 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے بعض کو 6ماہ بعض کو 10 سال تک کسی عدالت میں پیش کیے بغیر قید میں رکھا گیا،رپورٹ جاری

اتوار 6 مئی 2018 20:30

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 مئی2018ء) ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں ہزاروں افراد کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے کئی سال تک حراست میں رکھا گیا۔عالمی میڈیاکے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے سعودی عرب میں ماورائے قانون بڑھتی ہوئی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے سعودی وزارتِ داخلہ کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا کے تجزیے کے بعد یہ رپورٹ شائع کی۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں 2 ہزار 3 سو پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے بعض کو چھ ماہ تو بعض کو 10 سال تک کسی عدالت میں پیش کیے بغیر قید میں رکھا گیا۔ ماورائے قانون گرفتاریوں کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے تاہم محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے اس میں اضافہ ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

زیر حراست افراد میں زیادہ افراد ولی عہد سے نظریاتی اختلاف رکھتے تھے۔

ہیومن رائٹس واچ نے سعودی حکام پر واضح کیا ہے کہ ریاست کی پالیسی سے اختلاف رکھنے والے افراد کی ماورائے قانون گرفتاریوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے جب کہ حراست میں لیے گئے تمام افراد کو عدالت میں پیش کیا جانا چاہیئے۔ بغیر کسی جرم کے کسی بھی شخص کی گرفتاری بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں کئی انقلابی تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ ان کے حکم پر کرپشن کے خلاف مہم کے دوران 11 شہزادوں اور درجنوں وزرا و سرکاری افسران کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔