مائوں کے ’’دودھ بینک‘‘قائم کرناغیرشرعی ہیں‘ڈاکٹرراغب حسین نعیمی

ہر وہ رشتہ جو ولادت کے تعلق سے حرام ہے، رضاعت سے بھی حرام ہو جاتا ہے‘ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ

پیر 7 مئی 2018 09:57

مائوں کے ’’دودھ بینک‘‘قائم کرناغیرشرعی ہیں‘ڈاکٹرراغب حسین نعیمی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مئی2018ء) جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ وممبراسلامی نظریاتی کونسل پاکستان علامہ ڈاکٹر مفتی محمدراغب حسین نعیمی نے کہاہے کہ مائوں کے ’’دودھ بینک‘‘قائم کرناغیرشرعی ہیں، مغرب کی نقالی کرتے ہوئے مائوں کے ’’دودھ بینک ‘‘قائم کرناجائز نہیں کہ کسی کوپتہ نہ ہوکہ کس بچے نے کس ماں کادودھ پیا ہے تواس طریقے سے رشتہ رضاعت کی پہنچان مشکل ہوجائے گی،بچے کوماں کے دودھ پلانے کی مدت 2 سال ہے،ہر وہ رشتہ جو ولادت کے تعلق سے حرام ہے، رضاعت سے بھی حرام ہو جاتا ہے،عورت کے دٴْودھ سے حرمت جب ثابت ہوتی ہے جبکہ بچے نی2 سال کی عمر کے اندر اس کا دٴْودھ پیا ہو، بڑی عمر کے آدمی کے لیے دٴْودھ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی، نہ عورت رضاعی ماں بنتی ہے،اسلام نے یہ بھی اجازت دی ہے کہ والدہ کے علاوہ دوسری عورت بھی بچے کو دودھ پلا سکتی ہے جسے رضاعی ماںکا رتبہ ملتا ہے،اگر بچہ خدا نخواستہ ماں اور باپ دونوں سے محروم ہو جائے تو اس کو دودھ پلانے کا انتظام کرنا اس کے ورثاء کی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روز جمعة المبارک کے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے احکامت رضاعت بیان کرتے ہوئے مزید کہاکہ مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں ، دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی (تو یاد رکھو کہ) نہ تو ماں کو اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور اسی طرح بچے کے وارث کے ذمے ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے یورپ میں مائوں کے ’’دودھ بینک‘‘ قائم کرنے کا رواج تیزی سے پھیل رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :