یمن میں تنازعات کا سلسلہ جاری ، حوثیوں کے سربراہ کے چچا کا باغیانہ موقف

المشاط نے منصب سنبھالنے کے بعد پہلے فیصلے میں مجلس شوری میں 32 ارکان کا تقررکیا،چچانے کالعدم قراردیدیا

پیر 7 مئی 2018 13:48

صنعائ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مئی2018ء) یمن میں حوثیوں کے سرغنے عبدالملک الحوثی کے داماد اور باغیوں کی سپریم سیاسی کونسل کے نئے سربراہ مہدی المشاط کا پہلا فیصلہ ہی حوثیوں کے مختلف دھڑوں کے درمیان تنازعات کو بڑھانے کا ذریعہ بن گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق المشاط نے منصب سنبھالنے کے بعد پہلے فیصلے میں مجلس شوری میں 32 ارکان کا تقرر کیا۔

ان میں حوثیوں کے سربراہ کا چچا اور صنعاء میں حکمراں اصل شخصیت عبدالکریم امیر الدین الحوثی شامل تھا تاہم عبدالکریم نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا۔حوثیوں کے زیر کنٹرول یمنی خبر رساں ایجنسی نے خبر دی کہ مجلس شوری میں مقرر 32 ارکان میں سے 27 نے المشاط کے سامنے حلف اٹھا لیا جب کہ بقیہ 5 ارکان غیر حاضر رہے۔ حلف نہ اٹھانے والوں میں اہم ترین شخصیت عبدالکریم الحوثی کی ہے۔

(جاری ہے)

بقیہ چار ارکان میں عبدالملک الحوثی کا ایک داماد اور تین عبدالکریم الحوثی کے زیر قیادت دھڑے کے ارکان ہیں۔حوثی قیادت کے نزدیکی ذرائع کا کہنا تھا کہ 29 اپریل کو مذکورہ ارکان کے تقرر کے فیصلے کے بعد حلف اٹھانے میں چھ روز کی تاخیر ہوئی۔ اس دوران حوثیوں کے سرغنے کے چچا کو یہ فیصلہ قبول کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی جاتی رہی تاہم کوئی فائدہ نہ ہوا۔

ذرائع کے مطابق عبدالکریم الحوثی کی طرف سے کئی شرائط پیش کی گئی ہیں۔ ان میں مجلس شوری کا سربراہ ہونا، اسے پارلیمنٹ کے اختیارات منتقل کرنا اور دارالحکومت صنعاء میں حوثی جماعت کی انتظامیہ میں اس کے اثر و رسوخ کو برقرار رکھنا شامل ہے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ عبدالکریم الحوثی اور حوثی رہ نما محمد علی الحوثی کے نزدیک مہدی المشاط سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ کے منصب کے لیے نا اہل ہے۔ دونوں شخصیات خود کو اس منصب کے لیے زیادہ مستحق سمجھتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :