احسن اقبال پر حملہ معمولی واقعہ نہیں،

ایپکس کمیٹی ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ،اے پی سی بلائی جانی چاہیے‘ ملک احمد خان سکیورٹی لیپس ہے ، مذہبی جماعت سے وابستگی حتمی صورت نہیں ، تفتیش میں اصل محرکات سامنے آنے پر بتایا جا سکے گا‘ ترجمان حکومت

پیر 7 مئی 2018 14:33

احسن اقبال پر حملہ معمولی واقعہ نہیں،
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مئی2018ء) پنجاب حکومت کے ترجمان ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ احسن اقبال پاکستان کی سکیورٹی کے ذمہ دار ہیں اور ان پر حملہ غیر معمولی واقعہ ہے ،اس کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت اپیکس کمیٹی ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور اے پی سی بلائی جانی چاہیے ، وزیر داخلہ پر حملہ سکیورٹی لیپس ہے اور اسے ایسے نہیں جانے دیا جائے گا۔

سروسز ہسپتال میں زیر علاج احسن اقبال کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان حکومت نے بتایا کہ آپریشن کے بعد احسن اقبال کو انتہائی نگہداشت وارد میں رکھا گیا ہے ۔ اللہ نے بڑا فضل کیا ہے اور ان کی زندگی کو کوئی خطرہ لا حق نہیں۔ انہوںنے کہا کہ احسن اقبال پورے ملک کی سکیورٹی کے ذمہ دار ہیں اور یہ حملہ معمولی واقعہ نہیں ۔

(جاری ہے)

یہ سکیورٹی لیپس ہے اور اس واقعہ کو ایسے نہیں جانے دیا جائے گا ۔

یہ درست ہے کہ سیاستدان اپنے حلقے کے لوگوں میں گھل مل جاتے ہیں اور احسن اقبال زیادہ وابستگی رکھتے ہیں لیکن سکیورٹی پر مامور افسران اور اہلکاروں کے پاس کیا رپورٹس تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ بعض ٹی وی چینل پر ملزم عابد حسین کی تحریک لبیک سے وابستگی کی خبریں آرہی ہیں لیکن یہ حتمی صورت نہیں ہے ۔ ابھی تفتیش ہونی ہے اور اس کے اصل محرکات سامنے آئیں گے تو کچھ کہا جا سکے گا ۔

انہوںنے کہا کہ اس سے بڑی دہشتگردی کا اور کیا واقعہ ہو سکتا ہے کہ جس سے پورے ملک میںخوف و ہراس قائم کر دیا جائے ۔ یہ واقعہ مطالبہ کرتا ہے کہ اس پر نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر بات کی جائے ، آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور طے کیا جائے اور فیصلہ کیا جائے ۔ احسن اقبال کی والدہ وہ خاتون ہیں جنہوں نے ختم نبوت کے قانون میں 295سی متعارف کرایا کیسے کسی شخص کے اس خاتون کے صاحبزادے کے خلاف مذہبی جذبات ابھر سکتے ہیں۔