سعودی عرب کے پانچ مزید شہروں میں خواتین کے ڈرائیونگ سکولز کا قیام

ریاض، جدہ، دمام، مدینہ منورہ اور تبوک میں ماڈل ڈرائیونگ اسکولزبھی متعارف کروایئے گئے،حکام

Sadia Abbas سعدیہ عباس پیر 7 مئی 2018 15:06

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مئی2018ء) حال ہی میں مقامی ذرائع سعودی گزٹ کی کالم نگار ڈاکٹر حاتون ال فاسی نے یکم جون کو نافذ ہونے والے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت کے شاہی فرمان کی عملداری کے سعودی ٹریفک ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کی جانے والی تیاریوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔ مزید تفصیلات کے مطابق شاہی فرمان کی عملداری کے لیے ہونے والی تیاریوں سے متعلق ال فاسی کا کہنا تھا کہ میں ریاست کی جانب سے اس تاریخی دن کی تیاریوں سے کچھ زیادہ مطمئین نظر نہیں آ رہی کیونکہ اس تاریخی دن کے لیے تیاریوں کی رفتار نہایت ہی سست ہے ۔

ال فاسی کا کہنا تھا کہ لاتعداد سعودی یونیورسٹیاں خواتین کو ڈرائیونگ سیکھانے کے لیے تیار ہیں حالانکہ خواتین کو ڈرائیونگ سیکھانا یونیورسٹیوں کا کام نہیں ہے ، یہ محکمہ ٹریفک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈرائیونگ سکول قائم کرئے ۔

(جاری ہے)

ال فاسی نے مزید کہا تھا کہ جب مردوں کو ڈرائیونگ سیکھانا تھی تو یونیورسٹیوں کی بجائے محکمہ ٹریفک نے کام کیا تو اب خواتین کو ڈرائیونگ سیکھانے کے لیے محکمہ ٹریفک نے کوئی ڈرائیونگ سکول کیوں نہیں کھولا؟ ال فاسی کی اس تنقید کے جواب میں سعودی عرب میں محکمہ ٹریفک کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر جنرل محمد بن عبداللہ البسامی کا کہنا ہے کہ مملکت میں خواتین کی ڈرائیونگ سے معلق تمام مطلوبہ امور کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔

عرب ٹی وی سے بات چیت میں انہوں نے بتایا کہ بعض سعودی جامعات کے تعاون سے خواتین کے لیے کئی ماڈل ڈرائیونگ اسکولز بھی متعارف کروا دیے گئے ہیں۔البسامی کے مطابق ریاض، جدہ، دمام، مدینہ منورہ اور تبوک میں خواتین کے لیے پانچ ڈرائیونگ اسکولز کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں ریاست کے دیگر شہروں میں بھی ان اسکولز کے افتتاح پر غور کیا جا رہا ہے۔

شعبہ ٹریفک کے سربراہ نے بتایا کہ جن جامعات کے تعاون سے ڈرائیونگ اسکولز کے قیام کے منصوبے پر عمل جاری ہے وہ ریاست میں خواتین کو اعلی سطح پر ڈرائیونگ کی تعلیم دینے کے لیے پر عزم ہیں۔ اس سلسلے میں تربیتی مراکز بین الاقوامی معیار کے حامل ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جامعات کی طالبات کو تعلیم کے اوقات میں ہی ڈرائیونگ کی تربیت دی جائے گی اور انہیں اس کے لیے علیحدہ سے وقت نکالنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ البسامی نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں کھولے گئے ڈرائیونگ سکول محکمہ ٹریفک کی مرہون منت ہیں اور یہ سب محکمہ ٹریفک نے جان چھڑانے کے لیے نہیں بلکہ سعودی خواتین کی سہولت کے لیے بنائے ہیں ۔