علاقے کے بااثر افراد نے اسکول کے پلاٹ سمیت دو ایکڑز اراضی پر قبضہ کرلیا ہے،نیاز احمد کھوکھر

پیر 7 مئی 2018 18:37

نوکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مئی2018ء) رکن قومی اسمبلی فقیرشیرمحمد بلالانی کی جانب سے 2016میں پرائمری اسکول منظور کیاگیا لیکن علاقے کے بااثر افراد سے اسکول کے پلاٹ سمیت دو ایکڑز اراضی پر قبضہ کرلیا ہے دوسال سے انصاف کے لئے دفاتر کے چکرکاٹ رہا ہوں کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے یہ بات گوٹھ رولیڑی کھوکھر کے رہائشی ریٹائرڈ فوجی اور حاضر سروس پولیس اہلکار نیازاحمد کھوکھر نے پریس کلب نوکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی نیازاحمد کھوکھر نے مذید بتایا کہ میرا گاؤں 30گھروں پر مشتمل ہے اور اس گاؤں کے ذیادہ تر لوگ پاک فوج میں بھرتی ہیں اورہمارے خاندان صدیوں سے آباد ہیں ہم نے بچوں کو بہتر تعلیم دلوانیں کے لئے فقیرشیر محمد بلالانی کو درخواست کرکے گاؤں میں اسکول منظور کروایا اور اسکول کی بلڈنگ کے لئے 15x15کا پلاٹ عطیہ کے طور پر دیا لیکن بااثر افراد سومار چانڈیو حبیب چانڈیو اور ابراہیم چانڈیو نے درجنوں سے زائد مسلح افراد کے ہمراہ آکر اسکول کے پلاٹ سمیت دوایکڑز اراضی پر قبضہ کرلیا ہے قبضے کے بعد میں ریونیو ڈپارٹمنٹ سے انصاف کے لئے رابطہ کیا اور درخواست درج کروائی جس پر ڈپٹی کمشنر تھرپارکر نے 4اکتوبر2016میں باقائدہ لیٹر جاری کرتے ہوئے اسکول کے پلاٹ کی منظوری دی اور ہمارے حق میں فیصلہ دیا جبکہ آج تک قبضہ خالی نہیں ہوا اور میں نے آئی جی سندھ ڈی جی رینجر ز اورایس ایس پی تھرپارکر کو بااثرافراد کے خلاف اسکول کے پلاٹ پر قبضے کی درخواستیں دی اور جب قلعہ پولیس تھانہ میں میری شکایت پر انکوائری آتیں ہیں تو ہیڈمحرر کریم ڈنو ہنگورجو بااثر افراد سے بھاری رقم وصول کرکے انکوائریاں میں جھوٹے بیانات قلمبند کرکے واپس محکموں کو بھیج دیتا ہے انہوں نے بتایا کہ میں نے حبیب چانڈیو کے خلاف علاقے میں 150ایکڑز غریبوں کی زمینوں پر قبضہ کی شکایت بھی ایس ایس پی اور ڈی سی تھرپارکر کو کی تھی جس کے بعد بااثر افراد بھاری رشوت کے عوض قلعہ پولیس کو خرید کر میرے خلاف بھینس چوری کی جھوٹی درخواست درج کروائی جس پر میرکی لانڈی میں میرمنور تالپور کے سامنے بھینس چوری کی درخواست بے بنیاد ثابت ہوئی جبکہ اب بھی میرے خلاف قبضہ کی جگہ بنی جھونپڑی سے 15من گوار اور چارپائی اور بستر چوری کرنے کی جھوٹی ایف آئی آر درج کروانے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے اور ہمارے گاؤں کو افراد فوج میں ڈیوٹیوں پر ہوتے ہیں اور بااثر افراد اسلحہ کے روز پر گاؤں کے آپس پاس میں بوڑھوں اور بچوں کو ڈرایا دھمکایا جاتاہے نیازاحمد کھوکھر نے چیف جسٹس سپریم کورٹ پاکستان اور آئی جی سندھ سے مطالبہ ہے کہ بااثر افراد کی انتقامی کاروائی سے بچایا جائے قلعہ پولیس کی جانبداری کا نوٹس لیکر پورے گاؤں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور اسکول کی تعمیر میں مرکزی کردار ادا کریں ۔