سائبرسلامتی کو قومی سلامتی سے الگ نہیں رکھاجاسکتا، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سائبرسیکورٹی سے متعلق پالیسی پرکام کررہی ہے ،

پاکستان میں ذاتی کمپیوٹرز میں وائرس کی شرح بہت زیادہ ہے ’’ پاکستان سمٹ ‘‘ میں سائبرسیکورٹی کے موضوع پر منعقدہ سیشن سے مقررین کا خطاب

پیر 7 مئی 2018 20:11

اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مئی2018ء) سائیبرسلامتی کو قومی سلامتی سے الگ نہیں رکھاجاسکتا، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سائبرسیکورٹی سے متعلق پالیسی پرکام کررہی ہے اورامید ہے کہ آئندہ چندماہ میں اس ضمن میں نمایاں پیش رفت ممکن ہوسکے گی، پاکستان میں ذاتی کمپیوٹرز میں میل ویئرزاوروائرس کی شرح بہت زیادہ ہے، شہریوں کی ذاتی معلومات پرمشتمل ڈیٹا قومی سلامتی کے حوالے سے حساس معاملہ ہے اوراس کے تحفظ کیلئے تمام احتیاطی تدابیر کو اختیارکرنا ہوگا۔

ان خیالات کااظہار مارٹن ڈائو گروپ کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں اپنی طرز کی پہلی ’’ پاکستان سمٹ ‘‘ میں سائبرسیکورٹی کے موضوع پر منعقدہ سیشن سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ۔ کانفرنس کا موضوع ’روشن مواقع کی تلاش ‘ رکھاگیا تھا۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں ممتاز شخصیات نے شرکت کی جن میں چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل زبیر محمود حیات نے کلیدی خطاب کیا ۔

پاکستان سمٹ میں مُلک کے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں ، سفارت کاروں ، ممتازماہرین تعلیم،میڈیا کے نمائندگان،ڈولپمنٹ سیکٹراور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے شرکت کی اور ملک کے مسائل پر سیر حاصل گفتگوگی ۔ شرکاء اور پینل میں موجود ماہرین نے کئی اہم امور جیسے خطے کی سیاسی صورت حال اور پاکستان، میڈیا اور سنسنی خیزی ،سائبر سیکورٹی، پاکستان کی برانڈنگ اور روشن مواقع کی تلاش پر اپنی رائے دی۔

مارٹن ڈائو گروپ کے چیئرمین جناب جاوید اکھائی نے اجلاس کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ پاکستان کا سب سے روشن پہلو یہاں کئی روشن مواقع کا موجود ہونا ہے، اور اس اجلاس کو منعقد کرنے کا مقصد یہی ہے کہ ان روشن پہلوئوں کو اجاگر کیا جاسکے تاکہ ملک کی تیز ترقی کو ممکن بنایا جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ یہ محب وطن پاکستانیوں کے لئے نادر موقع ہے کہ وہ اپنے اوپر اعتماد کریں اور پاکستان کو عالمی طاقت بنانے کے عزم کا اعادہ کریں۔

ہمیں بجائے دوسروں سے ایسا کرنے کی توقع رکھنے کے ، خود کوشش کرنی چاہیے کیونکہ یہ نہ صرف ہماری قوم ہے بلکہ یہ ہمارا وقت ہے اور ایسا کرنا ہمارا قومی فریضہ ہے۔انہوں نے کہا ادویات کی صنعت پاکستان کو معاشی خوشحالی کی جانب لے جاسکتی ہے اور اس کا پاکستان میں بہت روشن مستقبل ہے۔ سائبرسیکورٹی کے موضوع پر منعقدہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ اوراگنائیٹ کے چیف ایگزیکٹوآفیسریوسف حسین نے کہاکہ ترقی کے نئے ماڈل میں تذویراتی منصوبہ بندی، ای کامرس کواقتصادی بڑھوتری کیلئے کلیدی کردار دینے ، شفافیت اوراحتساب اورخدمات کے سرکاری اورنجی اداروں کی آٹومیشن پر توجہ دی جاتی ہے، ترقی کے عمل کو تیز کرنے کیلئے ہمیں ڈیجیٹلائزیشن کی طرف توجہ مرکوزکرناپڑتی ہے اوراسی تناظر میں سائیبرسیکورٹی کا معاملہ اہمیت اختیارکرجاتاہے۔

انہوں نے کہاکہ چین کی مثال ہمارے سامنے ہیں جس نے اپنے سائیبرانفراسٹرکچر کومحفوظ بنانے کیلئے جامع اقدامات کئے ۔انہوں نے کہاکہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سائیبرسیکورٹی سے متعلق پالیسی پرکام کررہی ہے اورامید ہے کہ آئندہ چندماہ میں اس ضمن میں نمایاں پیش رفت ممکن ہوسکے گی۔انہوں نے کہاکہ سائیبرسیکورٹی سے متعلق قوانین میں شہری آزادیوں کے درمیان توازن رکھناضروری ہے۔

انہوں نے کمپوٹرنظام میں میل وئیرز اوروائرس سے متعلق مسائل پر توجہ دینی چاہئیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ امریکی محکمہ دفاع نے ڈیٹا بیس کی تیاری پر60ارب ڈالر کی خطیررقم خرچ کی ہے جس سے سائبرسلامتی کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان کی کئی کمپنیاں سائیبرسلامتی کے حوالے سے بین الاقوامی طورپر بہت اچھا کام کررہی ہے۔

سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ اورافریقہ کیلئے آئی بی ایم کے ہیڈآف سیکیورٹی سلوشنز جو ایم روتھوین نے کہاکہ سائیبرسیکورٹی ایک پیچیدہ ایشو ہے جس سے نمٹنے کیلئے ہمیں اختراعی طریقوں پرعمل کرنا پڑتا ہے۔آئی بی ایم سائیبرسلامتی کومحفوظ بنانے کیلئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ یورپی ممالک نے گلوبل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کا اطلاق کردیاہے اورپاکستان جیسے ممالک کو بھی اس ضمن میں پیش رفت دکھانی ہوگی کیونکہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں کمپوٹروں اورکمپوٹرنظام میں میل وئیرز اوروائرس کی شرح بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اس ضمن میں عملی اقدامات کویقینی بناناہوگا کیونکہ ڈیٹاپروٹیکشن کے بین الاقوامی قوانین پرعمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں مغٖربی اورترقی یافتہ ممالک پاکستان کے ساتھ ای کامرس اورڈیٹا کے حوالے سے آوٹ سورسنگ نہیں کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ڈیٹاکے تحفظ اوراس سے منسلک امورمیں آئی بی ایم پاکستان کے ساتھ تعاون کیلئے تیارہے۔