بے نظیربھٹو قتل کیس ، عدالت عالیہ راولپنڈی کا بری ہوکر حکومتی احکامات کے تحت نظر بند پانچوں ملزمان کی رہائی کا حکم

ملزمان کی ضمانت 5لاکھ روپے فی کس کے مچلکوں پر منظور ، اپیلوں کے فیصلے تک ہر تاریخ پرعدالت میں حاضری یقینی بنانے کا بھی حکم ملزمان کی رہائی کے خلاف ایف آئی اے کی اپیلیں باقاعدہ سماعت کے لئے منظور

پیر 7 مئی 2018 20:22

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 مئی2018ء) عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس مرزا وقاص رئوف اور جسٹس سرفراز ڈوگر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سابق وزیر اعظم بے نظیربھٹو قتل کیس میں بری ہو کر حکومتی احکامات کے تحت نظر بند پانچوں ملزمان کی رہائی کا حکم جاری کر دیا ہے عدالت نے پانچوں ملزمان کی ضمانت 5لاکھ روپے فی کس کے مچلکوں پر منظور کرتے ہوئے تمام ملزمان کو اپیلوں کے فیصلے تک ہر تاریخ پرعدالت میں حاضری یقینی بنانے کا بھی حکم دیا ہے جبکہ عدالت نے ملزمان کی رہائی کے خلاف ایف آئی اے کی اپیلیں باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کر لی ہیں انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر1کے جج اصغر خان نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹواور پیپلز پارٹی کی23کارکنان کے قتل کیس میں نامزد محمد رفاقت ،حسنین گل ،شیر زمان ،رشید احمد اور اعتزاز شاہ پر مشتمل پانچوں ملزمان کوگزشتہ سال 31اگست کو سنائے جانے والے عدم ثبوت کی بنا پر مقدمہ سے بری کر دیا تھالیکن اسی روز ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے نقص امن کے خطرے کے پیش نظرپانچوں ملزمان کی30یوم کی نظر بندی کے احکامات جاری کرتے ہوئے ان کی رہائی روک دی تھی تاہم نظر بندی کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ریٹائرڈ)اعظم سلیمان نے مذکورہ ملزمان کی نظر بندی میں 2ماہ کی توسیع کے احکامات جاری کئے تھے جس کے بعد پہلے ریویو کورٹ اور پھر ایپلٹ کورٹ نے ملزمان کی مزید2,2ماہ کی نظر بندی کے احکامات جاری کئے تھے اس طرح 31اگست کے بعد سے ملزمان بری ہونے کے باوجود نظر بند رہے اس دوران ملزمان نے عدالت عالیہ میں اپیلیں دائر کی تھیں اپیلوں میں اعتزا زشاہ کی پیروی نصیر تنولی ایڈووکیٹ جبکہ محمد رفاقت ،حسنین گل ،شیر زمان اوررشید احمدپر مشتمل 4 ملزمان کی پیروی ملک جواد خالد ایڈووکیٹ نے کی اور ایف آئی اے کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک صدیق اعوان پیش ہوئے تاہم اپیل پر گزشتہ ماہ(26اپریل )کو ہونے والی سماعت پر وکیل صفائی کی طرف سے مہلت طلب کرنے پر سماعت 7 مئی تک ملتوی کر دی گئی تھی اور عدالت نے ملزمان کو نظر بند رکھنے کا حکم برقرار رکھا تھاقبل ازیں ایف آئی اے نے ملزمان کی بریت اور رہائی کیخلاف دائراپیل میںموقف اختیار کیا تھا کہ عدالت عالیہ سے اپیل کے فیصلے تک ملزمان کو رہا نہ کیا جائییاد رہے کہ بے نظیر قتل کیس کے فیصلے میںانسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر1کے جج اصغر خان نے سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور سابق ایس پی راول ڈویژن خرم شہزاد کو جرم ثابت ہونے پر 2الگ الگ دفعات میں مجموعی طور پر 17،17سال قیداور5لاکھ روپے فی کس جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ مقدمہ میں نامزد پہلے سے گرفتار 5ملزمان محمد رفاقت ،حسنین گل ،شیر زمان ،رشید احمد اور اعتزاز شاہ کو عدم ثبوت کی بنا پر مقدمہ سے بری کر دیا اور سابق صدر پرویز مشرف کو عدالت سے روپوشی اور دانستہ عدم حاضری پر اشتہاری قرار دیتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں جبکہ پرویز مشرف کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیدا ضبط کرنے کا بھی حکم دیا اسی طرح مقدمہ میں نامزدتحریک طالبان پاکستان کے رہنمابیت اللہ محسود ،عباد الرحمان عرف نعمان عرف عثمان،عبداللہ عرف صدام،فیض محمد، اکرام اللہ ،نصراللہ ،نادر عرف قاری اسماعیل پر مشتمل7ملزمان کو مسلسل عدم حاضری پر عدالت پہلے ہی اشتہاری قرار دے چکی تھی یہ بھی یاد رہے کہ سانحہ لیاقت باغ میں ایس ایچ او تھانہ سٹی کاشف ریاض کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ نمبر471درج کیا گیاتھا۔